جیہ نے کہا:
میرا ووٹ تفسیر بھائی کے لیے ہے۔ مگر انہیں بد ترین املا لکھنے کا بھی ایوارڈ دینا چاہیے بلا شرکت غیرے
در ہر مژہ برہم زدن ایں خلق جدید است
نظارہ سگالد کہ ہمان است و ہماں نیست
ہر آنکھ جھپکنے پر یہ کائنات اور ہوتی ہے۔ ہماری آنکھیں یہ سمجھتی ہیں کہ یہ وہی دنیا ہے مگر وہی نہیں ہوتی۔
دل بُرون ازیں شیوہ عیان است وعیاں نیست
دانی کہ مرا بر تو گمان است و گماں نیست
یہ نفسیات کا ایک سادہ اصول ہے کہ ہمارے مدرکات ہر لحظہ بدلتے ہیں اور ان کے بدلنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہمارا ادراک اشیاء ہر لحمہ ایک نیا روپ اختیار کرتا ہے۔ انسانی انا یا نفس ، مقصد تراشی کرتا ہے ہمارے محسوسات اور مدرکات، ہمارے مقاصد اور اغراض کے مطابق بدلتے ہیں چونکہ انسانی انا کے مقاصد ہر لحظہ تغیر پذیر ہوتے ہیں۔
بقول عرفی، سراب سے تصور آب اس لئے نہیں ہوتا کہ دیکھنے والے کا جذبہ صادق نہیں ہوتا۔ اس کی پیاس کی کمی ، سراب کو سراب ہی کے رنگ میں دیکھتی ہے۔
کہنے کا یہ مقصد ہے کہ انسان کی ذہنی کیفیت ہر لحظہ بدلتی رہتی ہے اور اس کے مطابق کائنات کا، جیسے وہ دیکھتا ہے، روپ بھی بدلتا ہے۔