الف نظامی
لائبریرین
ایٹمی جہنم کی طرف
Towards Atomic Hell
Towards Atomic Hell
علامہ یوسف جبریل 1982موجودہ سائنسی ترقی ، توانائی کے سارے وسائل ہڑپ کر چکی ہے لیکن اس کی اشتہاء یعنی بھوک ابھی تک بڑھتی جا رہی ہے اور ھل من مزید کے چکر میں ہے۔
۔۔۔
جب توانائی کے سارے شعبے دم توڑ دیں گے تو فقط Atomic Energy کو انسانیت بطور توانائی اختیار کرلے گی حتی کہ ہر موٹر سائیکل تک کا اپنا الگ Reactor ہوگا اور اس کی چالیس سالہ لائف کے بعد Radiation Leakage سے پورے گلوب کا گھیرا تنگ ہو کر Radiated اور Polluted ہو جائے گا۔
اس وقت انسانیت کوڑھ ، کینسر ، متلی ، قے اور دل کی مہلک بیماریوں میں گرفتار ہوکر عذاب مسلسل کا شکار ہو کر لا علاج ہوجائے گی کیونکہ سائنس دانوں اور ڈاکٹروں کے پاس Radiation کا کنٹرول اور توڑ موجود نہیں ہے۔
یہ باتیں علامہ محترم نے 1982 میں بیان فرمائیں مگر آج Physical World اور زمینی حقائق عملا ان کا نقشہ پیش کر رہے ہیں جو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ موجودہ سیاست عالمی میں امریکہ و ہندوستان کا سول ایٹمی سٹرٹیجیک معاہدہ علامہ محترم کی تحریروں کی عملا تصدیق کرتے نظر آتے ہیں۔
اقتباس از "علامہ یوسف جبریل حیات و خدمات" از ڈاکٹر تصدق حسین راجہ
*از بریگیڈیر ٹیپو سلطان سابق ڈائریکٹر جنرل تخفیف اسلحہ رزارت خارجہ پاکستان ، بحوالہ روزنامہ جنگ 4 اکتوبر 2008ضرورت اس بات کی ہے کہ NPT پر دستخطوں کے بغیر ہندوستان کو Nuclear Club کی رکنیت دینے والوں کے دھرے معیار کو بھرپور تیقید کا نشانہ بنایا جائے اور ساری دنیا میں ایٹمی عدم پھیلاو کی تحریک چلائی جائے۔ NPT پر دستخط کئے بغیر امریکہ کا ہندوستان کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ، ایٹمی عدم پھیلاو کی عالمی پالیسی کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے۔
ہندوستان کو ایٹمی ایندھن کی فراہمی سے جنوبی ایشیا میںماحول کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
عالمی ایٹمی توانائی کا یہ فیصلہ انتہائی متنازعہ تھا اور اس پر جاپان ، برازیل ، آئرلینڈ ، آسٹریلیا اور سوٹزلینڈ نے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا اور یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ ہندوستان اپنی کل
22 تنصیبات میں سے 14 کا معائنہ کرا کر "پر امن ایٹمی ملک" کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے قابل کیسے ہوجائے گا؟
مدیر کی آخری تدوین: