جی دوست بھائی، میں نے ووٹ ڈال دیا ہے۔ دوسرا ایک درخواست ہے کہ اس طرح کے اہم اور فوری توجہ کے مستحق دھاگوں کو آپس کی باتیں یا کسی دوسرے مشہور دھاگے پر دوستوں کو سیر کی دعوت دے دیا کریں۔
غلام
اردو ترکی کا لفظی ھے جسکا لغوی مطلب لشکر ھے اور اردو زبان کا ارتقا بھی لشکر سے ہی ہوا تھا اور اردو بہت سی زبانوں سے مل کر بنی ہے - جیسے فارسی، عربی، ترکی، سنسکرت، اور انگریزی بھی اس لئے اس میں وسعت کی بہت گنجایش ہے- لہزٰا میرا خیال ہے کہ جن الفاظ کے اچھے مترادفات اردو میں موجود نہیں انہیں جیسا ہے ویسا کی بنیاد پر اردو میں شامل کر لینا چاہیے-
شکریہ
آپ کی بات بجا ہے جناب۔
لیکن ایپلی کیشن کے لیے ایک سادہ سا لفظ اطلاقیہ استعمال کرتے ہیں ہم اب۔
آپ کا کیا خیال ہے اس بارے میں۔
ایک بات مزید اردو اگرچہ کئی زبانوں سے مل کر بنی ہے لیکن اس کی اپنی ایک پہچان اور ذخیرہ الفاظ ہے۔ اگر روز مرہ میں سے مترادف مل جائے تو بسم اللہ ورنہ زبان کا بدلنا اس کا مقدر ہے جس کو روکا نہیں جاسکتا۔
سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیچھے ممالک میں ایسے ہی ہورہا ہے ان کی زبانوں میں نئی چیزوں کے نام انگریزی سے براہ راست اخذ کیے جارہے ہیں یہ ہمارے ساتھ ہی نہیں۔
عملیات اور عامل سے دھیان بنگالی بابا کی طرف چلا جاتا ہے اور وہاں سے محبت میں ناکامی وغیرہ جیسے مسائل کی طرف ذہن منعطف ہو سکتا ہے اور ممکنہ طور پر قاری کی توجہ بٹا سکتا ہے۔۔۔
عملیات اور عامل سے دھیان بنگالی بابا کی طرف چلا جاتا ہے اور وہاں سے محبت میں ناکامی وغیرہ جیسے مسائل کی طرف ذہن منعطف ہو سکتا ہے اور ممکنہ طور پر قاری کی توجہ بٹا سکتا ہے۔۔۔