32 یا 33 دنوں کے مہینے خیبر پختون خوا میں ہوتے ہوں گے باقی سارے ہندوستان میں
31 32 دنوں سے زیادہ کے مہینے نہیں ہوتے۔
مستعمل کیلنڈروں میں31 سے زیادہ دن نہیں ہوتے۔
... لیکن تلاش ہے اک کسک اپنی پہچان کی ، اپنی ثقافت ، ہماری ثقافت جو دنیا کی اول ترین سماجی سرگرمیوں کی آمجگاہ تھی ، ہم آج خود بھول چکے ہیں ...
میں لاہور میں ہی پلا بڑھا ہوں اور ایسے خیالات بہت لوگوں کے منہ سے سنے ہیں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم پاکستانی/مسلمان انتہائی متعصب لوگ ہیں اور آج کے بارے میں اپنے خیالات کی وجہ سے ماضی کی حقیقتوں کو جھٹلاتے ہیں۔ لوگوں کی ایسی باتیں سن کر جب میں ان سے کہتا تھا کہ سب سے پہلے پنجابیوں کو یہ اعلان کرنا ہو گا کہ راجہ پورس اور مہاراجہ رنجیت سنگھ پورے پنجاب کے ہیرو ہیں اور پنجاب کی اصل ثقافت ہندوانہ ثقافت ہے تو ان میں سے کوئی بھی سب کے سامنے میری بات کی تصدیق یا حمایت نہیں کرتا تھا۔ آپ پنجابی کیلنڈر کی بات کر رہے ہیں، سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ پورے ہندوستان میں مستعمل بیس سے زیادہ کیلیڈر بنیادی طور پر ہندو کیلنڈر (بکرمی/وکرمی) پر انحصار کرتے ہیں۔ ہندو کیلنڈر شمسی، قمری اور فلکیاتی بنیادوں پر قائم ہے اور اس کے مہینے اسٹرولوجی (جوتش) کے شمسی بروج کے حساب سے ہوتے ہیں۔ علاقائی کیلنڈر عموماً صرف سال کے آغاز اور سن (کیلنڈر کے آغاز) پر اختلاف رکھتے ہیں ورنہ تقریباً ایک ہی ہیں۔ ہندوستانی حکومت نے 1957 میں پورے ملک کے لئے یکساں کیلنڈر رائج کیا جسے
انڈین سِول نیشنل کیلنڈر کہتے ہیں اور سرکاری طور پر اسے استعمال کیا جاتا ہے۔ (عموماً مذہبی تہواروں کے لئے لوگ اپنے پرانے کیلنڈروں کو ہی استعمال کرتے ہیں۔) اگر آپ صرف موسموں کے لئے پرانا کیلنڈر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو انڈین
سِول نیشنل کیلنڈر استعمال کریں سوائے سن کے باقی تمام چیزیں یکساں ہیں۔ اس کے لئے آپ کو انٹرنیٹ پر انگلش میں مواد مل جائے گا اور بیشتر کیلنڈر کنورژن سائٹس پر بھی یہ کیلنڈر موجود ہے۔ اگر آپ چاہیں تو صرف سن تبدیل کرنا ہو گا اور شاید سال کے آغاز (پہلے مہینے) کو تبدیل کرنا پڑے۔
ایڈٹ: جن کیلنڈروں میں 32 دنوں کے مہینے ہوتے ہیں وہ جوتش کے اصولوں پر پورے نہیں اترتے اور ان کی وجہ سے کئی مہینے 29 دنوں کے کرنے پڑتے ہیں۔