ناعمہ عزیز
لائبریرین
کل شام میں معمول کی طرح اکیڈمی گئی، مگر وہاں جا کر پتہ چلا ابوذر کی ڈیتھ ہو گئی۔۔ میری جسم سے جان نکل گئی کچھ دیر تو میں اپنے حواس میں ہی نہیں رہی،میں تین سال سے اس اکیڈمی میں پڑ ھتی ہوں وہاں کی آنر کے تین ہی بچے ہیں 2 بیٹیا ں اور ایک بیٹا
مرحوم،وہ انکا اکلوتا بیٹا تھا آنٹی اس سے بہت پیار کرتیں تھیں،کرتی تو سب مائیں ہیں، کل شام وہ اپنے بابا کے ساتھ جوتا لینے گیا راستے میں آئسکریم کی فرمائش کی ، اسکے بابا اسکو آئسکریم دلانے کھڑے ہوئے تو پیچھے سے بس پہلے ابوذر کے پیٹ سے گزری بھر اسکے بابا کی ٹانگ سے اور اس آگے بھی ایک آدمی کو کچلا جو کل رات تک تو ہسپتا ل میں تھا پر اب کا پتہ نہیں، ابوذر تو موقع پر چلا گیا یہ جہان چھوڑ کر اسکے بابا کی ٹانگ دو جگہ سے ٹوٹی۔ کہنے کو یہ معمول کی بات ہے ہم روز ایسی خبریں اخبار میں پڑھتے ہیں مگر جس پر گزرتی ہے وہ جانتا ہے، نہم میں پڑھنے والا ایک معصوم بچی اپنی ماں کا اکلوتا لختِ جگر چلا گیا، دنیا نے آج یاد کیا کل بھول جائے گی، مگر اس ماں کا کیا ہو گا،
یہ سوچ کے میری آنکھیں نم ہو جاتیں ہیں، وہ ویسا ہی شرارتیں کرتا مجھے نظر آتا ہے ، ایک ذرا سے حادثے نے کتنے لوگوں کی زندگی بدل دی، اسکا باپ اتنا بے بس تھا کی اپنے بیٹے کے جنازے کو کندھا بھی نہ دےپایا۔ اور ہم سب رونے کے سوا کچھ نہ کر پائے۔
مرحوم،وہ انکا اکلوتا بیٹا تھا آنٹی اس سے بہت پیار کرتیں تھیں،کرتی تو سب مائیں ہیں، کل شام وہ اپنے بابا کے ساتھ جوتا لینے گیا راستے میں آئسکریم کی فرمائش کی ، اسکے بابا اسکو آئسکریم دلانے کھڑے ہوئے تو پیچھے سے بس پہلے ابوذر کے پیٹ سے گزری بھر اسکے بابا کی ٹانگ سے اور اس آگے بھی ایک آدمی کو کچلا جو کل رات تک تو ہسپتا ل میں تھا پر اب کا پتہ نہیں، ابوذر تو موقع پر چلا گیا یہ جہان چھوڑ کر اسکے بابا کی ٹانگ دو جگہ سے ٹوٹی۔ کہنے کو یہ معمول کی بات ہے ہم روز ایسی خبریں اخبار میں پڑھتے ہیں مگر جس پر گزرتی ہے وہ جانتا ہے، نہم میں پڑھنے والا ایک معصوم بچی اپنی ماں کا اکلوتا لختِ جگر چلا گیا، دنیا نے آج یاد کیا کل بھول جائے گی، مگر اس ماں کا کیا ہو گا،
یہ سوچ کے میری آنکھیں نم ہو جاتیں ہیں، وہ ویسا ہی شرارتیں کرتا مجھے نظر آتا ہے ، ایک ذرا سے حادثے نے کتنے لوگوں کی زندگی بدل دی، اسکا باپ اتنا بے بس تھا کی اپنے بیٹے کے جنازے کو کندھا بھی نہ دےپایا۔ اور ہم سب رونے کے سوا کچھ نہ کر پائے۔