ایک ارب درخت اگاؤ

الف نظامی

لائبریرین
ماحولیاتی آلودگی اور اس کی وجہ سے عالمی ماحول میں ہونے والی تبدیلی کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے اس سال دنیا بھر میں ایک ارب درخت لگانے کی اپیل کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے مطابق صرف پچھلے دس سالوں میں انسان اسقدر درخت کاٹ چکا ہے کہ دس سال تک مسلسل چودہ ارب درخت سالانہ لگائے جائیں تب کہیں جا کر ان کا بدل ہو سکے گا۔

پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایکم سٹائنر کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایک ارب درخت لگانے کی یہ مہم ایک چھوٹا سا قدم ہے لیکن اس سے یہ ظاہر ہوگا کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے لوگ اس دنیا کو بچانے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کو تیار ہیں۔

درخت لگانے کی اس مہم میں نہ صرف حکومتوں بلکہ غیر سرکاری تنظیموں، کارپوریشنوں، مقامی تنظیموں، کاشت کاروں، نوجوانوں اور بچوں تک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس سال درخت لگانے کی کوشش کریں اور زیادہ نہیں تو کم از کم ایک درخت ضرور لگائیں۔
یہ مہم نومبر میں کینیا کے شہر نیروبی میں اقوام متحدہ کی ماحول پر ہونے والی کانفرنس کے موقع پر شروع کی گئی تھی اور آج اس سلسلے میں پیرس میں دوسری اپیل کی گئی ہے۔ اب تک اس سلسلے میں پندرہ کروڑ ستر لاکھ درخت لگانے کے وعدے کیے جا چکے ہیں۔
درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ نامی نقصان دہ گیس کو ہوا میں سے جذب کر کے اس کے بدلے آکسیجن خارج کرتے ہیں جو انسانوں کے سانس لینے کے لیے ضروری ہے۔

ماحولیاتی آلودگی کو اکیسویں صدی کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر اس پر فوری طور پر قابو پانے کی کوشش نہ کی گئی تو جلد ہی دنیا کے ماحول کو انسانوں کے ہاتھوں پہنچنے والا نقصان ناقابل تلافی حدوں کو چھو سکتا ہے۔
متعلقہ ربط:
http://www.voanews.com/urdu/2007-01-19-voa9.cfm
 

الف نظامی

لائبریرین
دنیا کے لیے درجۂ حرارت کو بڑھانے والی گیسوں کے اخراج کو روکنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہونے کا وقت آ گیا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کا عالمی پینل، آئی پی سی سی کی چوتھی جائزہ رپورٹ کے مطابق زمین کا اوسط درجۂ حرارت یقینی طور پر دو سے چار اعشاریہ پانچ سینٹی گریڈ یا تین اعشاریہ چھ سے آٹھ اعشاریہ ایک فارن ہائٹ تک بڑھے گا۔
بھلا ہو زمین کے ماحولیاتی نظام سے ملنے والے ان مثبت پیغامات کا جو یہ بتاتے ہیں کہ یہ اضافہ چھ درجے سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ سکتا ہے اور اگر درجۂ حرارت میں یہ اضافہ اس پیمانے کے نصف تک بھی پہنچ گیا تو بھی اس کا مطلب ہو گا ایک ہولناک تباہی۔
اِس کے نتیجے میں سمندروں کی سطح بلند ہو جائے گی اور سیلابوں، سمندری طوفانوں اور خشک سالیوں کے نتیجہ میں سینکڑوں ملین لوگ بے گھر ہو جائیں گے اور یہ کرۂ ارض ایک ایسا حیاتی تغیر اور خاتمہ دیکھے گا جو اِس نے پینسٹھ ملین سال قبل اس وقت دیکھا تھا جب اس دھرتی سے ڈینوساروں کا صفایا ہو گیا تھا۔


بحوالہ:
ماحولیاتی تبدیلیاں
 

قیصرانی

لائبریرین
بیدم نے کہا:
دنیا کے لیے درجۂ حرارت کو بڑھانے والی گیسوں کے اخراج کو روکنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہونے کا وقت آ گیا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کا عالمی پینل، آئی پی سی سی کی چوتھی جائزہ رپورٹ کے مطابق زمین کا اوسط درجۂ حرارت یقینی طور پر دو سے چار اعشاریہ پانچ سینٹی گریڈ یا تین اعشاریہ چھ سے آٹھ اعشاریہ ایک فارن ہائٹ تک بڑھے گا۔
بھلا ہو زمین کے ماحولیاتی نظام سے ملنے والے ان مثبت پیغامات کا جو یہ بتاتے ہیں کہ یہ اضافہ چھ درجے سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ سکتا ہے اور اگر درجۂ حرارت میں یہ اضافہ اس پیمانے کے نصف تک بھی پہنچ گیا تو بھی اس کا مطلب ہو گا ایک ہولناک تباہی۔
اِس کے نتیجے میں سمندروں کی سطح بلند ہو جائے گی اور سیلابوں، سمندری طوفانوں اور خشک سالیوں کے نتیجہ میں سینکڑوں ملین لوگ بے گھر ہو جائیں گے اور یہ کرۂ ارض ایک ایسا حیاتی تغیر اور خاتمہ دیکھے گا جو اِس نے پینسٹھ ملین سال قبل اس وقت دیکھا تھا جب اس دھرتی سے ڈینوساروں کا صفایا ہو گیا تھا۔


بحوالہ:
ماحولیاتی تبدیلیاں
ڈائینو سارز کے اختتام کی داستان کے بارے ابھی بھی کئی تھیوریاں چل رہی ہیں۔ ابھی اس بات کا کوئی واضح‌ ثبوت نہیں ملا کہ کیا ہوا تھا۔ باقی مضمون شئیر کرنے کا بہت شکریہ
 

AMERICAN

محفلین
آپ کے اس مضمون سے درخت پسندوں کو حوصلہ ملے گا ۔باقی مضمون وہ بھی اتنا اچھا شیئر کرنا کا بہت شکریہ مجھےبھی پودے پسند ہیں وہ خاص کر پھولوں والے۔
 
کراچی کے ساحل پر موجود قدرتی حفاظتی بند یعنی جنگلات کی کٹائی بھی سمندری طوفانوں کی زیادہ تباہی کا باعث بن رہی ہے۔

نظامی درخت کسے پسند نہیں مگر اس کے لیے کوئی ادارہ کام کر رہا ہے پاکستان میں یا کس طرح کوئی اس مہم میں آسانی سے حصہ لے سکتا ہے۔ اسلام آباد میں ہی پچھلے ایک دو سال میں لاکھوں درخت کاٹے گئے ہیں اور کوئی منصوبہ نہیں دیکھنے میں آیا ان کی جگہ درخت لگانے کا۔
 

نعمان

محفلین
صرف درخت لگانے سے کام نہیں بنے گا اس کے لئے ہمیں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو بھی کم کرنا ہوگا۔ بی بی سی کی ہی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں اسی فیصد تجارتی اور گھریلو بجلی ائرکنڈیشنڈ استعمال کرتے ہیں۔ ائرکنڈیشن، ریفریجریٹر اور ٹرانسپورٹ بڑے شہروں میں آلودگی پھیلانے کا اہم ذریعہ ہیں۔ پلاسٹک کی اشیاء کا بے حساب اور بلاضرورت استعمال بھی خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

اگر ہم پبلک ٹرانسپورٹ جیسے بسیں، ریلیں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں تو اس سے بھی آلودگی کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ مگر دیکھا یہ گیا ہے کہ ہمارے یہاں ایک طرف جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کی حالت انتہائی خراب ہے وہاں لوگوں کی ذہنیت بھی کچھ ایسی ہے کہ وہ ذاتی سواری پسند کرتے ہیں چاہے انہیں گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسنا پڑے۔
 

فرقان احمد

محفلین
نظامی صاحب! ماشاءاللہ! ماحولیات سے متعلق شعور بیداری کے حوالے سے آپ کی کاوشیں لائقِ تقلید ہیں۔
 
Top