ایک اسکول کی بچی کے سوالات۔۔۔

جیا راؤ

محفلین
ویسے بچی کے یہ سوال سن کر اسکول کے اس استاد نے اپنا ٹپیکل انداز نہیں دکھایا یعنی جب کسی استاد کو کچھ سمجھ نہیں آتا تو یا تو وہ ڈنڈے کا استعمال کرتے ہیں یا کلاس سے باہر نکال دیتے ہیں یا کوئی اور سزا خاص کر اس بات پر یہ سزا ہو سکتی تھی کہ یہ سب جوابات سو سو دفعہ لکھ کر آؤ اسکے بعد اپنے یہ سوال دہرانا :laughing:


خوش آمدید تعبیر جی۔۔ :):)
کہاں غائب ہیں آجکل آپ۔۔؟:rolleyes:

ویسے اساتذہ کے جوابات اس سے بھی دلچسپ ہوتے ہیں۔۔۔ مثلاً


۔۔ یہ آپ نے پہلے نہیں پڑھا؟:eek:
۔۔ بیوقوفوں والے سوال مجھ سے مت کیجئیے !:mad:
-- اچھا سوال ہے۔۔ کلاس میں سے کون بتائے گا؟:)
-- یہی تو آپ کا اسائننمٹ ہے ! :blushing:


:grin::grin::grin::grin:
 
یہ لیں اردو زبان کے متعلق جو میں نے "میری ڈائری کا ایک ورق" لکھا تھا، یہاں بھی لکھتا ہوں۔

یہ اردو زبان بھی خوب ہے۔ کہیں پیدا ہوئی، کہیں پروان چڑھی، کہیں پناہ لی، کہیں نزاکتوں سے بھر گئی، کہیں لچھے دار ہوئی، کہیں اس پر جوتم پیزار ہوئی، الفاظ میں باریکی، جملوں کی بناوٹ، ادائیگی میں لگاوٹ، نِت نئے جنم لیتی گئی، ہر روپ میں نکھرتی گئی۔ دلوں میں اترتی گئی، زبان پر چڑھتی گئی، کانوں میں رس گھولتی، خیالوں کے پرئے باندھے ذہنوں کے جھروکوں میں سجی، کبھی ہندی کا رنگ، کبھی فارسی کا رنگ، کبھی عربی کی بلاغت - - - - -

- - - دربار میں گئی تو بندی کورنش بجا لائی، شاہی زبان سے نکلی تو فرمانِ ظلِ الٰہی قلعہ معلٰی کی زبان کہلائی :
- - - ہم ہیں اردوئے معّلٰی کے زباں داں اے عرش

گلی کوچوں میں گئی، خواص و عام میں پھیلی، کنجڑے قصائیوں کی زبان، بھٹیارنوں کی لڑائی، “کرخندار“ کی “ آریا - جاریا“، شرفا کی “ آپ جناب “، نوابوں کی زبان، بگڑے رئیسوں کی زبان - - - - - -

- - - - زبان دانی کا دعوہ کہیں اور تنبیہ کہیں :

مصرعہ : کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے

سازوں میں چھڑی، سُر میں رچی، گلے میں اُتری، انگ انگ سے پھوٹی، شاعرانہ طبیعت کچھ اور مچلی، زورِ قلم اور زیادہ، کسی کے گھر کی لونڈی بنی تو کسی زبان پر کبھی نہ چڑھی :

- - - میرے محبوب توہرے پردہ نسینی کی کسم
- - - میں نے اسکن کی قطارن میں توہکے دیکھلئی

- - - ہندی کا انگ لیا، برج بھاشا کا سنگ ہوا، خسروین جاگی :

مصرعہ : تن میرا من پیہوا، دو بھئی اک رنگ

فارسی کی شیرینی ملی اور یوں گھلی کہ :

- - - آساں کہنے کی کرتے ہیں فرمائیش
- - - گوئم مشکل وگرنہ گوئم مشکل

عربی سے جان پڑی :

- - - ہم نے کی سب معاف بے ادبی
- - - سبقت رحمتی علٰی غضبی

انگریزی کو بھی سمو لیا، دلاور فگار نے کسی سوٹ پوش سے پوچھا کہ آپ ہیں کوئی سارجنٹ، کہنے لگے کہ اپکو معلوم بھی نہیں “ آئی ایم دی ہیڈ آف دی اردو ڈیپارٹمنٹ“

- - - زبان خوب سے خوب تر ہوئی، شاعری نے کچھ اور رنگ بھرا، ایک تو حسن ہو اس پر بیان کس کا، حُسن دو آتشہ، عشق دیوانہ ہوا، ہیرے کا جگر پھول کی پتی سے کاٹا، بلبل کے پر رگِ گل سے باندھے، دہلی کی زبان، لکھنئو کے تکلفات، دکن کی باتیں بھل بھلیاں، جو بولے تو پوچھا “ کیا بول کے بولے“

گاڑی تیزی سے جا رہی تھی، ڈرائیور کوئی قصہ سنا رہا تھا، ہم اپنے خیالوں میں بالکل ہی کھوئے ہوئے ہوں گے اور شائد ہنکارا بھرنا بھول گئے ہوں گے، اس لیئے گردن موڑ کر کہا، “ ٹھیک ہے نا سر، بے نکوف کے ساتھ بے نکوف تو بننا ہی پڑتا ہے۔“

زبردست جناب :)
 

راشد احمد

محفلین
اہلِ محفل ان سوالات کے جوابات ارسال فرمائیے۔۔۔ :confused::confused:

ہمارا قومی پھول چنبیلی کیوں‌ہے؟:rolleyes:

ہماری قومی زبان اردو کیوں ہے؟:rolleyes:

ہمارا قومی کھیل ہاکی کیوں‌ہے؟
:rolleyes:

ہمارا قومی پھول چنبیلی اس لئے ہے کہ ہمیں گلاب کے پھول زیادہ پسند ہیں۔
ہماری قومی زبان اردو اس لئے ہے کہ ہم اردو بولنا قابل فخر نہیں سمجھتے
ہمارا قومی کھیل ہاکی اس لئے ہے کہ ہم نے اسے تباہ کردیا ہے۔
 
Top