ایک اور جسارت !

جیا راؤ

محفلین
کسی اپنے پہ جان و دل سے مر جانا محبت ہے
کسی کا نام بھی لینے سے ڈر جانا محبت ہے

محبت شدتیں چاہے، جنوں بھی اس کی حاجت ہے
کسی کے واسطے یکسر بکھر جانا محبت ہے


شبِ وُصلت ہے مثلِ مرگ، فُرقت زندگی اپنی
فراقِ یارمیں جل کر نکھر جانا محبت ہے

محبت کے دنوں میں کون ہے درپن کو جو چاہے
مری جاں تیری آنکھوں میں سنور جانا محبت ہے

کسی گمنام ہستی کا کسی مایوس چوکھٹ پر
امیدوں کے دیئے چپکے سے دھر جانا محبت ہے


آپ کی آراء ک منتظر جیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مجھے تو آپ کی شاعری اچھی لگی۔
پوسٹ مارٹم تو اس کا وارث بھائی کریں گے۔

ارے نہیں شمشاد بھائی کہاں کا پوسٹ مارٹم، یہ تو بس یونہی کبھی کبھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:)



بہت خوب شاعری ہے - شائد کہیں کہیں وزن کی گڑبڑ ہے - جسکی صحیح نشاندہی وارث بھائی ہی کریں‌گے -

فرخ بھائی یہ غزل وزن میں ہے اور بہت خوب ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ بات ہوئ نا جیا۔ مکمل وزن میں ہے یہ غزل۔ بقول غالباً شارق مستقیم، کہیں اس کے ’اوزان خطا‘ نہیں ہوئے ہیں۔
بس پہلئ مصرعے میں ’کسی اپنے پہ‘ کھٹک رہا ہے۔
 

مغزل

محفلین
کسی اپنے پہ جان و دل سے مر جانا محبت ہے
کسی کا نام بھی لینے سے ڈر جانا محبت ہے

محبت شدتیں چاہے، جنوں بھی اس کی حاجت ہے
کسی کے واسطے یکسر بکھر جانا محبت ہے


شبِ وُصلت ہے مثلِ مرگ، فُرقت زندگی اپنی
فراقِ یارمیں جل کر نکھر جانا محبت ہے

محبت کے دنوں میں کون ہے درپن کو جو چاہے
مری جاں تیری آنکھوں میں سنور جانا محبت ہے

کسی گمنام ہستی کا کسی مایوس چوکھٹ پر
امیدوں کے دیئے چپکے سے دھر جانا محبت ہے


آپ کی آراء ک منتظر جیا۔

جیا رائو ۔۔ صاحبہ
آداب و سلامِ مسنون

بزم میں آپ کی غزل نظر نواز ہوئی پڑھ کر دل باغ باغ ہوگیا۔۔کہ ابھی غزل لکھنے والے موجودہیں
گزشتہ کئی مہینوں سے شہرکراچی کے ادبی فورمز اور نشتوں میں ایک غلغلہ برپا ہے کہ ادب روبہ
زوال ہے، اس موضوع پر بہت تفصیلی گفتگو ہوئی اس کا پہلا سبب قاری کا اد ب سے دور ہونا
قرار پایا۔دوسرا سبب قلمکاروں کا اپنے قلم کی حرمت کا خیال نہ رکھنا اور غیر صحت مند کام اور
نئے کہنے والوں کی کمی گردانا گیا۔
۔۔۔ مجھ ایسوں کی رائے تو خیر ۔۔۔۔ نقار خانے میں طوطی کی آواز کے مصداق ہے۔۔ مگر جب
ہم آپ جیسے لکھنے والوں کو دیکھتے ہیں۔۔ دل سرشاری سے رقصاں رہتا ہے، کہ ابھی نسل ِ نو کو
سنا ہی نہیں گیا ،، پڑھا ہی نہیں گیا تو ۔۔ کیسے ادب کے روبہ زوال ہونے کی بات کی جارہی ہے۔
یہ محض جنبدارانہ رائے کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔ آپ کی پیش کردہ غزل پڑھ کر بے اختیار معبدِجاں
سے واہ۔ سبحان اللہ کی بازگشت سننے کو میسر آئی ۔ ماشا اللہ کیا پختہ انداز ہے۔۔ خوب مشق اور
خوب مطالعے کی دلیل ہے۔۔۔مطلع تا آخر سبھی اشعار بہت خوب ہیں۔
خاص طور پر یہ شعر :
کسی گمنام ہستی کا کسی مایوس چوکھٹ پر
امیدوں کے دیئے چپکے سے دھر جانا محبت ہے

مجھ ناچیز کی جانب سے ڈھیروں داد اور نیک خواہشات آپ کی خدمت میں۔۔ گر قبول افتد ۔۔زہے
عزوشرف۔۔ امید ہے آپ یہ سلسلہ یونہی جاری رکھیں گی اور گاہے بگاہے آپ کا دیگر کلام بھی مجھ
ایسے طفلِ مکتب کو پڑھنے کو ملے گا۔ ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ دو ایک صاحبان نے آپ
غزل کے پوسٹ مارٹم کا ذکر کیا ہے ان کی خدت میں عرض ہے کہ پوسٹ مارٹم کا معاملہ بعد از مرگ
کے ہے۔ یہ غزل تو خود اپنی ذات میں زندگی کا جیتا جاگتا شاہکار ہے۔ الف عین صاحب کی بات کسی
اپنے پہ/// کی وضاحت کرتا چلوں کہ ۔۔ یہ صحیح ہے۔۔ اس میں کھٹکنے والی کوئی بات مجھے نظر نہیں آئی۔

بہر کیف۔۔۔کسی معاملے پر سیر حاصل گفتگو ہرکس وناقص کو سزاوار نہیں۔۔۔ مجھے اپنے کوتاہ علم ہونےکا
بخوبی ادراک ہے۔اب جب کہ میری مادری زبان اردو نہیں ۔ لہذا ضبط ِ تحریر میں لاتے ہوئے کوئی
بھی لفظ آپ کو ناگوار گرزنے کا موجب بھی بن سکتاہے۔ اس ضمن میں کوئی بھی غلطی سرزد ہونے پر
دست بستہ معافی کا خواستگار ہوں۔


شہرِ خرابات۔۔۔۔۔ کراچی سے
نیاز مند
م،م،مغل
 

محسن حجازی

محفلین
حضور نئے لکھنے والوں کی کیا کہتے ہیں ہم نے ایک پرانی کاوش پیش کی تھی یہیں پر۔۔۔۔ بس پھر کیا تھا وہ اٹھا پٹخ ہوئی کہ ہم نے دیوان در بغل کیا اور زیر زمین ہونے میں عافیت جانی ورنہ احباب تو زیر گور کرنے کے درپے تھے۔ کسی کو وزن بتائیں گے تو پتہ چلے گا اب ہر کوئی منہ میں ترازو لیے تھوڑا ہی پیدا ہوتا ہے؟ (الا یہ کہ آباواجداد آڑھت سے وابستہ ہوں)
اب غزل کو سو سال سے اوپر تو ہوگئے ہوں گے۔ ہر مضمون ہر کیفیت تو وارد ہو چکی اشعار میں محبوب کے پھوپھا حضور سے رقیب کی رو سیاہی تک۔ اب عہد بدل چکا ہے ادب بھی بدلے گا۔ کوئی بدلی ہوئی بات کر دے بدلہ بھی خوب لیا جاتا ہے۔ ان حالات میں مسئلہ قدامت پسندی اور جدت پسندی کا ہے۔

اور اگر اردو مادری زبان سند فضیلت و برتری ہے تو اول اقبال و فیض کو لات مار باہر کیجے کہا اردو ادب کو خوب آلودہ کیا۔

ہم تو خیر طفل مکتب بھی نہیں مکتب کے باہر کھڑے ہیں امید ہے خرافات کا برا نہیں مانیں گے۔

شہر مفادات اسلام آباد سے۔۔۔۔

محسن حجازی
 

محسن حجازی

محفلین
اور اگر کوئی پوچھ ہی بیٹھے تو 'میاں! فاعلن فاعلا فاعلتن فاعلات۔۔۔۔ ناں بھئی تمہارے بس کی نہیں بات!'

شاکر کونسی لائیو شاعری؟
 

مغزل

محفلین
حجازی صاحب مزا آگیا۔۔ آپ کی تحریر پڑھ کے برجستگی تو خیر کوئی آپ سے سیکھے۔
میں پائوں پڑتاہوں خدارا مجھ ایسے آوارہ و بدقماش کو شرف تلمذ سے بے فیض مت رکھیں۔
اور نہ ہی فیض کی بات کریں۔۔ معاملہ فہمی سے کام لیں۔۔۔ کل کلاں آپ غالب کو بھی میرے
سامنے لا کھڑا فرمائیں گے ؟ ارے اس دن سے پہلے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم یہاں سے کوچ کرجاویں گے۔
میری مراد ہرگز ہرگز ایس نہ تھی۔۔ مراد تو آپ خوب جانتے ہیں یا تو وحید مراد ہے یا پھر
وہی "داد‘ ہے۔ امید ہے آپ میری جانب سے موشگافیوں کو صرفِ نظر فرمائیں گے۔

قطار اندر از امیدِ اندراج نامہ ہاے مدرسہ حجازیہ۔
م۔م۔مغل (کوئے خرابات سے)
 

حسن علوی

محفلین
ہہہہہ ۔ چھوٹے بھیا کٹی // بات نہ کرنا مجھ سے:(:mad:

ارے نہیں نہیں آپیہ یہ غضب مت کیجیئے گا وللہ ہم نے مذاقً کہا تھا یہ سب تو ورنہ کون نہیں جانتا غالب کی اس بھتیجی کی عظمت کو;) اس میدان میں آپکی خدمات کبھی فراموش نہیں کی جا سکیں گی۔
 
Top