جیا راؤ
محفلین
کسی اپنے پہ جان و دل سے مر جانا محبت ہے
کسی کا نام بھی لینے سے ڈر جانا محبت ہے
محبت شدتیں چاہے، جنوں بھی اس کی حاجت ہے
کسی کے واسطے یکسر بکھر جانا محبت ہے
شبِ وُصلت ہے مثلِ مرگ، فُرقت زندگی اپنی
فراقِ یارمیں جل کر نکھر جانا محبت ہے
محبت کے دنوں میں کون ہے درپن کو جو چاہے
مری جاں تیری آنکھوں میں سنور جانا محبت ہے
کسی گمنام ہستی کا کسی مایوس چوکھٹ پر
امیدوں کے دیئے چپکے سے دھر جانا محبت ہے
کسی کا نام بھی لینے سے ڈر جانا محبت ہے
محبت شدتیں چاہے، جنوں بھی اس کی حاجت ہے
کسی کے واسطے یکسر بکھر جانا محبت ہے
شبِ وُصلت ہے مثلِ مرگ، فُرقت زندگی اپنی
فراقِ یارمیں جل کر نکھر جانا محبت ہے
محبت کے دنوں میں کون ہے درپن کو جو چاہے
مری جاں تیری آنکھوں میں سنور جانا محبت ہے
کسی گمنام ہستی کا کسی مایوس چوکھٹ پر
امیدوں کے دیئے چپکے سے دھر جانا محبت ہے
آپ کی آراء ک منتظر جیا۔