مہدی نقوی حجاز
محفلین
شکستہ دل بہت اہل سفر تھے
کہ اپنوں ہی کے دل سے دربدر تھے
بہانہ چاہئے اک زندگی کو
اسی خاطر ہم اہل دل جگر تھے
فضائے عشق میں اڑتے رہے ہیں
اگرچہ ہم شکستہ بال و پر تھے
دل ناداں کو سمجھاتے کہاں تک
ہم اپنے حال سے بھی بے خبر تھے
میں جنگ عشق میں کیا گل کھلاتا؟
کہ خود زخمی مرے تیغ و سپر تھے
نجانے دوستی کیسی تھی اپنی÷نہ جانے دوریاں کیے تھیں ہم میں
بہت نزدیک پر دیوار و سر تھے
نہ جانے اس نے کیا دیکھا وہاں پر
حجازؔ ہم بھی تو سر تا پا ہنر تھے
مہدی نقوی حجازؔ
کہ اپنوں ہی کے دل سے دربدر تھے
بہانہ چاہئے اک زندگی کو
اسی خاطر ہم اہل دل جگر تھے
فضائے عشق میں اڑتے رہے ہیں
اگرچہ ہم شکستہ بال و پر تھے
دل ناداں کو سمجھاتے کہاں تک
ہم اپنے حال سے بھی بے خبر تھے
میں جنگ عشق میں کیا گل کھلاتا؟
کہ خود زخمی مرے تیغ و سپر تھے
نجانے دوستی کیسی تھی اپنی÷نہ جانے دوریاں کیے تھیں ہم میں
بہت نزدیک پر دیوار و سر تھے
نہ جانے اس نے کیا دیکھا وہاں پر
حجازؔ ہم بھی تو سر تا پا ہنر تھے
مہدی نقوی حجازؔ