زیرک
محفلین
ایک اور ٹرک کی بتی
پاکستان کو ایک ماڈرن سوسائٹی بنانے کے لیے کرپشن کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔ رپورٹ کرپشن ایپ بظاہر ایک اچھا آغاز ہے لیکن اس میں جو گمنام رہ کر کرپشن رپورٹ کرنے کا آپشن رکھا گیا ہے اس سے اس کے غلط استعمال کا قوی امکان ہے۔ حکومت اگر صرف اداروں میں ہونے والی کرپشن پر قابو پانے کے لیے اس ایپ کا استعمال کرتی تو زیادہ مناسب ہوتا۔ کوئی بھی کسی شخصیت کے خلاف، سیاسی، مسلکی اور قومیت کی آڑ لے کر رپورٹ کر کے اسے نشانہ بنا سکتا ہے۔ اگر اس پر چیک رکھے جائیں کہ کرپشن رپورٹ کرنے والا اس کا غلط استعمال نہیں کرے تو پھر یہ ایک مناسب آپشن ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کسی بھی معاملے کی مکمل چھان بین کرنے کے بعد پہلے رپورٹ کیے جانے والے فریق کو بلا کر تفتیش کی جانی چاہیے اس کے بعد قانونی کاروائی کی جانی چاہیے۔ اس کو آپشن ہی رہنے دیا جائے "مخالف پھڑکا ہتھکنڈہ" مت بنایا جائے تو زیادہ مناسب رہے گا۔ جب تک اداروں میں ایماندار آفیسر تعینات نہیں کیے جاتے، افسروں کے کام پر چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام نہیں ہو گا تب تک کسی ایپ کا فائدہ سامنے نہیں آئے گا، افسر شاہی نے بڑی چالاکی سے وزیراعظم کو "پاکستان سٹیزن پورٹل" کے بعد"رپورٹ کرپشن ایپ" کی ٹرک کی دو بتیوں کے پیچھے لگا کر ان کا دھیان اپنی کرپشن سے ہٹا کر عوام کی طرف موڑ دیا ہے۔ دفتری بابوؤں نے وزیراعظم کو جس ریتلے میدان میں دوڑا دیا ہے، اس ان کے پاؤں تو زخمی ہوں گے ہی لیکن اس کے عام عوام خاص کر مخالفین کے خلاف استعمال ہونے کے زیادہ چانسز ہیں، جس کا انہیں الیکشن میں نقصان اٹھانا پڑے گا۔