تو صاحب جب سب کچھ پاکستان اور پاکستانی تو امریکا کو کیا تکلیف لاحق ہے جو ہر دو دن بعد ڈرون بھیج دیتا ہے ، قربان جاؤں امریکہ تجھ پر ، تجھے پاکستان سے اور پاکستانیوں سے کتنی محبت ہے ، مسلہ ہمارا دہشتگردی ہمارے ملک میں اور طیارے تو بھیجتا ہے ، ایسی محبت تو آج تک نہیں دیکھی
جب پاکستان کے مسائل کو امریکہ نے ہی حل کرنا ہے تو یہ سات لاکھ فوج اور اتنی بڑی کابینہ کا بوجھ پاکستانی عوام پر کیوں ڈال رکھا ہے.....
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکی حکومت نے ہميشہ يہ موقف اختيار کيا ہے کہ ہم اپنے اسٹريجک اتحاديوں بشمول افغانستان اور پاکستان کے ايک "مشترکہ دشمن" کے خلاف برسرپيکار ہيں۔ آپ بے شمار اردو فورمز پر مختلف موضوعات پر ميری آراء سے يہ تصديق کر سکتے ہيں کہ ہمارا تسلسل کے ساتھ يہی موقف رہا ہے کہ خطے ميں ہماری مشترکہ کاوشيں اور دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کا قلع قمع کرنے کے ہمارے حتمی ہدف کا مقصد ہی يہ ہے کہ صرف امريکی شہريوں کو ہی نہيں بلکہ مہذب دنيا کے عام شہريوں کی سيکورٹی اور تحفظ کو يقينی بنايا جائے۔
افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی مسلسل سپورٹ اور ہماری مشترکہ کاوشيں اس حقيقت کو واضح کرتی ہيں کہ ہمارے اتحادی اور فريقين ان دہشت گرد گروہوں کے تعاقب کے ضمن ميں ہمارے عزم ميں شامل بھی ہيںاور ان کو تسليم بھی کرتے ہيں جو شہريت کی تفريق سے قطع نظر سينکڑوں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہيں۔
ٹی ٹی پی کے کوائف اور ان کی جانب سے برسوں پر محيط مظالم کی فہرست پر ايک سرسری سے نگاہ سے ہی شک و شہبہ کا شکار کوئ بھی اس حقيقت پر قائل ہو جائے گا کہ يہ تنظيم صرف پاکستانيوں پر ہی حملوں اور ان کے قتل عام ميں ملوث نہيں ہے بلکہ درجنوں امريکيوں کی ہلاکت کے ليے بھی ذمہ دار ہے۔
اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ ٹی ٹی پی ايک عرصے سے حکومت پاکستان کے خلاف بغاوت کی مرتکب ہو رہی ہے ليکن يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ اس تنظيم اور اس کی قيادت نے ايسے کئ بڑے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے اور اس ضمن ميں منصوبہ بندی اور سپورٹ بھی فراہم کی ہے جن کے نتيجے ميں متعدد امريکی شہری ہلاک ہوئے ہيں۔
مئ 1 2010 کو ٹی ٹی پی نے نيويارک کے مقام ٹائمز اسکوائر ميں ايک کار بم دھماکے کی کوشش کو تسليم کيا، جو فنی خرابی کے باعث پھٹ نا سکا۔ اگر يہ بم پھٹ جاتا تو نيويارک کے بے شمار شہريوں کی ہلاکت اور اس سے بھی کہيں زيادہ کے زخمی ہونے کا احتمال تھا۔
ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان سے باہر ايک اور اہم حملہ دسمبر 30 2009 کو کامبيٹ آؤٹ پوسٹ چيپ مين ميں کيا گيا۔ ٹی ٹی پی نے جارڈن کے ايک جہادی کو بھيجا جس کے بارے ميں سی آئ اے کا خيال تھا کہ وہ اس وقت کے القائدہ کے نمبر 2 ليڈر ايمن الظواھری کے حدود واربعہ کے بارے ميں معلومات فراہم کرے گا۔ ليکن طالبان کے تہرے ايجنٹ نے بيس پر پہنچنے کے بعد خودکش جيکٹ سے خود کو اڑا ديا جس کے نتيجے ميں سی آئ اے کے 7 عہديدار، ايک سيکورٹی اہلکار اور جارڈن کی انٹيلیجينس کے ايک افسر ہلاک ہو گئے۔ بعد ميں منطر عام پر آنے والی ايک ويڈيو ميں ٹی ٹی پی کے ليڈر کو خودکش حملہ آور کے ساتھ ديکھا گيا جس ميں وہ حملے کی منصوبہ بندی کے بارے ميں فخر سے بات چيت کر رہے تھے۔
http://images.smh.com.au/2010/01/10/1027542/420-taliban-video-420x0.jpg
اس کے بعد امريکہ نے تحريک طالبان پاکستان کو ايک بيرونی دہشت گرد تنظيم قرار دے کر اس کی قيادت کو دہشت گرد قرار ديا۔ اس ضمن ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی جانب سے جو بيان جاری کيا گيا اس ميں ٹی ٹی پی کو القائدہ سے منسلک قرار ديا گيا۔
"تحريک طالبان پاکستان اور القائدہ کے درميان ايک مضبوط رشتہ قائم ہے۔ ٹی ٹی پی، القائدہ سے نظرياتی رہنمائ ليتی ہے جبکہ القائدہ افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر پختون علاقوں ميں محفوظ ٹھکانوں کے ليے ٹی ٹی پی پر انحصار کرتی ہے۔"
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu