ایک ایسی ویڈیو منظر عام پر کہ مغربی دنیا بھی اسرائیل کی اصلیت جان گئی

کعنان

محفلین
اسرائیل کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے آ گیا، ایک ایسی ویڈیو منظر عام پر کہ مغربی دنیا بھی اسرائیل کی اصلیت جان گئی
08 جنوری 2017

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل ایسی ناخلف اولاد ہے کہ اپنے پیدا کرنے والے ممالک کو بھی معاف نہیں کرتا اور ان کی حکومتوں میں بھی اپنی مرضی کے آدمی لانے کے لیے سازشیں کرتا رہتا ہے۔ اس کی برطانیہ میں کی گئی ایسی ہی ایک سازش منظرعام پر آ گئی ہے جس نے دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اس سازش میں اسرائیل کے لندن سفارتخانے نے فارن آفس ڈپٹی سر ایلن ڈنکین سمیت کئی وزراء کو عہدوں سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کی، جس کی ویڈیو الجزیرہ ٹی وی منظرعام پر لے آیا ہے۔
news-1483886056-4936.jpg
یہ ویڈیو لندن کے ایک ہوٹل میں بنائی گئی ہے جہاں اسرائیلی سفارتخانے میں متعین خفیہ ایجنسی کا اہلکار شی میسود برطانوی لیبر پارٹی کے ایم پی جان ریان اور پارٹی کی ایک خاتون کارکن ماریہ سٹریزولو سے ملاقات کرتا ہے اور انہیں ایلن ڈنکین کو عہدے سے ہٹانے کے متعلق اپنی منصوبہ بندی سے آگاہ کرتا ہے۔ وہ نہیں جانتا کہ ماریہ سٹریزولو دراصل ایک رپورٹر ہوتی ہے جو لیبرپارٹی کی کارکن کے روپ میں اس کے سامنے موجود ہوتی ہے۔ ان کے سامنے شی میسود کہتا ہے کہ ”ایلن ڈنکین بہت اسرائیل کے لیے بہت مسائل کھڑے کر رہا ہے اس لیے ہم اسے ہٹانا چاہتے ہیں۔“ اس کے علاوہ بھی وہ وزراءکی ایک فہرست کی بات کرتا ہے جنہیں اسرائیل عہدوں سے ہٹانا چاہتا ہے۔


رپورٹ کے مطابق شی میسود کہتا ہے کہ ”میں نے 10 لاکھ پاﺅنڈ کی رقم حاصل کر لی ہے تاکہ اسرائیل سے ہمدردی رکھنے والے لیبر پارٹی کے ایم پیز کو اسرائیل کے دورے پر لیجاﺅں۔“ وہ اس ملاقات میں لیبر پارٹی کے لیڈر جیرمی کاربائن کا بھی تمسخر اڑاتا ہے اور اس کے حامیوں کو خطرناک قرار دیتا ہے۔لندن میں اسرائیل کے سفیر مارک ریگیو نے ویڈیو سامنے آنے پر سر ایلن سے معافی مانگ لی ہے۔ تاہم برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن کے ترجمان نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اسرائیلی سفیر کو معافی مانگنی چاہیے اور واضح کرنا چاہیے کہ شی میسود کے خیالات اسرائیلی سفارتخانے یا حکومت کی عکاسی نہیں کرتے۔“

ح

 
آخری تدوین:

کعنان

محفلین
برطانوی وزیر کے خلاف بیان پر اسرائیلی سفیر کی معافی
6 گھنٹے پہلے

_93313884_65560d4d-276e-4648-b3ca-55c065257297.jpg

برطانیہ کے لیے اسرائیل کے سفیر نے اپنے عملے کے ایک رکن کی جانب سے برطانوی وزراتِ خارجہ کے وزیرِ کو ہٹائے جانے کی بات کہنے پر معذرت کی ہے۔

خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ایک فلم میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی سفارتخانے کے ایک سینیئر سیاسی اہلکار شائی موزاٹ نے لندن کے ہوٹل میں دورانِ گفتگو یہ بات کہی۔

وہ ایک رپورٹر سے کہہ رہے ہیں کہ ’سر ایلن کافی مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔‘

اسرائیلی سفیر مارک ریگیو نے کہا ہے کہ یہ سفارتخانے یا حکومت کا موقف نہیں ہے۔
یہ گفتگو الجزیرہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے دوران اکتوبر 2016 میں ریکارڈ کی گئی۔

بی بی سی کو علم ہوا ہے کہ اس گفتگو میں شامل مِس سٹرٹزولو نے سول سروس سے استعفٰی دے دیا ہے۔
اس گفتگو کے دوران موزاٹ کہتے ہیں کہ ’کیا میں کچھ ایم پیز کے نام تجویز کروں جنہیں ہٹایا جانا چاہئیے۔‘
جس پر سٹرٹزولو کہتی ہیں ’ہر ایم پی کچھ نہ کچھ چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘


_93313885_05fbe9a0-4f0d-459f-b4a1-fbe460fb6cd3.jpg

برطانوی وزیرِ خارجہ بورس جانس کے بارے میں کہا کہ وہ اچھے انسان ہیں

سر ایلن ڈنکن جنھوں نے غزہ میں یہودی بستیوں کو دنیا کے چہرے پر داغ قرار دیا تھا انھیں اسرائیلی اہلکار موزاٹ نے گفتگو میں بڑا مسئلہ قرار دیا جبکہ برطانوی وزیرِ خارجہ بورس جانس کے بارے میں کہا کہ وہ اچھے انسان ہیں۔

انھوں نے کہا ’وہ بس لاپرواہ ہیں۔ وہ بے وقوف ہیں لیکن وہ وزیرِ خارجہ بن گئے بنا ذمہ داریوں کے۔ اگر کچھ ہوتا ہے تو وہ ان کی غلطی نہیں ہوگی۔ یہ ایلن ڈنکن کی ہوگی۔ ‘

سر ایلن ڈنکن نے سنہ 2014 میں اسرائیلی بستیوں پر تنقید کرتے ہوئے اسے چوری قرار دیا تھا۔

بی بی سی ریڈیو فور سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا ’یہ سب قبضہ، الحاق، لا قانونیت، لاپرواہی، ساز باز کا وہ مرکب ہے جو اسرائیل کے لیے باعثِ ندامت ہے۔‘

سر ایلن اس وقت یمن اور اومان کے لیے خصوصی ایلچی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مزید بستیوں کی تعمیر کو روکنے کے لیے عالمی قانون کو حرکت میں لانا ہوگا۔ ‘

اسرائیلی سفارتخانے کے وزیر نے ایلن ڈنکن کے بارے میں بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ناقابلِ قبول ہے۔

بیان کے مطابق ’یہ باتیں سفارتخانے کے جونئیر اہلکار نے کہی ہیں جو اسرائیل کا سفارتکار نہیں ہے اور بہت جلد ان کی سفارتخانے کی ملازمت بھی ختم ہونے والی ہے۔‘

برطانوی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی سفیر نے معافی مانگی ہے اور یہ واضح ہے کہ یہ سفارتخانے اور اسرائیلی حکومت کے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔‘

’برطانیہ کے اسرائیل کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ معاملہ ختم ہو گیا ہے۔

ح
 

سید عمران

محفلین
شکریا کعنان صاحب ۔ ۔ :)
ہاہاہاہا!!!
مغز تلاش کرنے کی ضرورت کیا ہے؟؟؟
تلاش تو اسے کیا جاتا ہے جو کھوگئی ہو۔۔۔
یہ سازشیں تو ان کی اپنی چیزیں ہیں۔۔۔
بھلا عیسائی یہودی قادیانی اور ان کے ہمنوا اپنی سازشوں کی تاویلیں کیوں نہیں پیش کریں گے؟؟؟
 

زیک

مسافر
خبر کے متعلق کیا خیال ہے ۔ :winking:
اسرائیل اور خاص طور پر نتنیاہو اور دائیں بازو کی ان کی سیاست مجھے کبھی پسند نہیں رہی۔

اگر یہی خبر بی بی سی یا کسی اور بہتر سورس سے پڑھیں تو لگتا ہے کہ اسرائیلی سفارت خانے کے شخص نے بڑھک ماری تھی۔
 

آصف اثر

معطل
جناب بی بی سی یا کسی بہتر آسمانی یا یہودی میڈیا پر جب تک ان دہشت گردوں کے خلاف بات نہیں آتی تب تک ہم ماننے کو تیار نہیں۔۔۔:mrgreen:
اور یا اسے ”سائنس “ سے ثابت کیا جائے۔۔۔:p
 
Top