الف نظامی
لائبریرین
"ایک تاریخ ساز لمحہ"
تقریبا دو ہفتے قبل امریکی ریاست الاسکا میں ایک تاریخ رقم ہوئی ہے۔ چینی سفارتکاروں نے عالمی میڈیا کے سامنے امریکی وزیر خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کی وہ مٹی پلید کی ہے کہ اس کی بازگشت عالمی منظر نامے پر اب تک گونج رہی ہے۔ پس منظر اس واقعے کا یہ ہے کہ امریکہ کی عالمی ساکھ پچھلے چار سال میں اس بری طرح متاثر ہوئی ہے کہ اس کا ایک زوال پذیر سپر طاقت ہونا بالکل واضح نظر آنے لگا ہے۔ اسے خارجہ ہی نہیں داخلی محاذ پر بھی سنگین بحران کا سامنا ہے۔ جوبائیڈن اس دعوے کے ساتھ وائٹ ہاؤس پہنچا ہے کہ میرا جیتنا علمی منظر نامے پر "امریکہ کی واپسی" ہے۔ اس نے اپنی یہ واپسی دنیا کو دکھانے کے لئے الاسکا میں ایک ڈرامہ رچایا۔ چین کے ساتھ باہمی معاملات پر ایک سمٹ منعقد کی گئی جس میں امریکہ کی جانب سے اس کا وزیر خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر شریک ہوئے ہے۔ جبکہ چائنا کی جانب سے چینی وزیر خارجہ اور چین کے خارجہ امور کمیشن کے ڈائریکٹر شریک ہوئے۔ سمٹ کا آغاز کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے چین کو کٹہرے میں کھڑا کرکے عالمی میڈیا کے سامنے اس کے خلاف انسانی حقوق کے حوالے سے فرد جرم پڑھنی شروع کردی۔ جواب میں چینی فارن کمیشن کے ڈائریکٹر ینگ جیچی نے ان پر وہ چڑھائی کردی کہ اوسان خطاء کردئے۔ انہوں نے کہا
"ہمارا تو یہ خیال تھا کہ گفتگو سفارتی اداب کے مطابق ہوگی۔ لیکن آپ لوگ تو اپنی کسی برتری کے زعم میں نظر آرہے ہیں۔ یہ جس لہجے میں آج آپ لوگوں نے باتیں کی ہیں اس لہجے میں ہم سےبات کرنے کی اوقات تو آپ کی بیس تیس سال قبل بھی نہ تھی۔ ہم آپ کسی بالاتری کو تسلیم نہیں کرتے۔ بات ہوگی تو برابری کی سطح پر ہوگی"تقریبا دو ہفتے قبل امریکی ریاست الاسکا میں ایک تاریخ رقم ہوئی ہے۔ چینی سفارتکاروں نے عالمی میڈیا کے سامنے امریکی وزیر خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کی وہ مٹی پلید کی ہے کہ اس کی بازگشت عالمی منظر نامے پر اب تک گونج رہی ہے۔ پس منظر اس واقعے کا یہ ہے کہ امریکہ کی عالمی ساکھ پچھلے چار سال میں اس بری طرح متاثر ہوئی ہے کہ اس کا ایک زوال پذیر سپر طاقت ہونا بالکل واضح نظر آنے لگا ہے۔ اسے خارجہ ہی نہیں داخلی محاذ پر بھی سنگین بحران کا سامنا ہے۔ جوبائیڈن اس دعوے کے ساتھ وائٹ ہاؤس پہنچا ہے کہ میرا جیتنا علمی منظر نامے پر "امریکہ کی واپسی" ہے۔ اس نے اپنی یہ واپسی دنیا کو دکھانے کے لئے الاسکا میں ایک ڈرامہ رچایا۔ چین کے ساتھ باہمی معاملات پر ایک سمٹ منعقد کی گئی جس میں امریکہ کی جانب سے اس کا وزیر خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر شریک ہوئے ہے۔ جبکہ چائنا کی جانب سے چینی وزیر خارجہ اور چین کے خارجہ امور کمیشن کے ڈائریکٹر شریک ہوئے۔ سمٹ کا آغاز کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے چین کو کٹہرے میں کھڑا کرکے عالمی میڈیا کے سامنے اس کے خلاف انسانی حقوق کے حوالے سے فرد جرم پڑھنی شروع کردی۔ جواب میں چینی فارن کمیشن کے ڈائریکٹر ینگ جیچی نے ان پر وہ چڑھائی کردی کہ اوسان خطاء کردئے۔ انہوں نے کہا
اس جوابی گفتگو کے بعد طے شدہ پروگرام کے مطابق میڈیا نے ہال سے نکلنا تھا چنانچہ جب وہ روانہ ہونے لگا تو امریکی وزیرخارجہ نے انہیں آوازیں دے کر رکوا لیا کہ میرا جواب الجواب سن کر جاؤ۔
میڈیا رک گیا اور یہ جواب الجواب دے چکے تو میڈیا سے کہا کہ اب آپ لوگ نکلو۔
اس پر چینی سفارتکار نے کہا کہ یہ نہیں جا سکتے۔ انہیں اب میرا جواب بھی سننا ہوگا۔ پوسٹ میں شامل ویڈیو اس لمحے کی ہے جب امریکہ ٹیم میڈیا کو نکلنے کا کہہ رہی ہے اور چائنیز سفارتکار ینگ جیچی میڈیا کو جانے سے روکتے ہوئے امریکی ٹیم سے کہہ رہے ہیں
"آپ لوگ میڈیا کی موجودگی سے ڈر کیوں رہے ہیں ؟ انہیں نکال کیوں رہے ہیں ؟ کیا یہ ہے آپ کی جمہوریت ؟"
خلاصہ یہ کہ میڈیا کو رکنا پڑا اور چینی سفارتکار کی یہ تاریخی جھاڑ کیمروں نے ممحفوظ کرلی جس میں انہوں نے کہا
"آپ ہمارے انسانی حقوق ریکارڈ کی بات کس طرح کر سکتے ہیں ؟ آپ صدیوں سے سیاہ فاموں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ آپ کے ملک میں بلیک لائیو میٹر جیسی تحریک چل رہی ہے۔ امریکی سڑکوں پر کسی کی جان مال محفوظ نہیں۔ آئے روز قتل عام کے واقعات ہورہے ہیں جن میں نسلی و مذہبی اقلیتوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ پانچ لاکھ انسانی جانیں کرونا میں آپ کے ہاں ضائع ہوچکی ہیں۔ آپ بات بات پر عالمی رائے عامہ کی بات کرتے ہیں۔ ہم آپ کو عالمی رائے عامہ کا نمائندہ تسلیم ہی نہیں کرتے۔ آپ کی کل حیثیت امریکہ نامی ایک ملک کی ہے۔ اپنی اسی حیثیت میں رہ کر ہم سے بات کیا کریں"
یوں وہ ڈرامہ جو دنیا کو یہ دکھانے کے لئے سٹیج کیا گیا تھا کہ امریکہ کی بطور چوہدری واپسی ہو رہی ہے۔ الٹا بائیڈن انتظامیہ کے عالمی خفت کا باعث بن گیا۔ اور پوری دنیا میں امریکہ کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ یہ پورا معاملہ اگر دیکھنا چاہیں تو یوٹیوب بھرا پڑا ہے۔ ایک اور تماشا یہ لگا کہ سی آئی اے کے لئے کام کی شہرت رکھنے والی سی این این رپورٹر کرسٹینا امان پور نے چینی سفیر کا انٹرویو کرتے ہوئے ان سے کہدیا
"میں نے شنکیانک کے حوالے سے "انویسٹی گیٹیورپورٹ" تیار کی ہے۔۔۔۔۔۔۔"
چینی سفیر نے اس کی بات کاٹتے ہوئے جواب دیا
"آپ وہی ہیں نا جس نے صدام حسین کے ویپن آف ماس ڈسٹریکشن کی بھی انویسٹی گیٹیو رپورٹ تیار کی تھی ؟"