بہت خوب!
واہ کیا خوبصورت غزل ہے وارث صاحب اور حیرت ہے کہ آج تک یہ نظروں سے اوجھل کیسے رہی۔ شاید جن دنوں آپ نے اسے ارسال کیا تھا ان دنوں میں محفل پر نہیں آ پا رہا تھا۔ بہرحال خوبصورت غزل پر ڈھیروں داد اور مبارک باد خواہ دیر سے ہی سہی۔
شکریہ قبلہ ظہیر صاحب، آپ کے خدشات درست ہیں، اس طرف اب دھیان جاتا ہی نہیںکیا خوب اشعار ہیں جناب ! واہ! ظلم کیا آپ نے شاعری ترک کرکے !( ایسا میں نے انہی صفحات پر کہیں پڑھا تھا۔ خدا کرے غلط ہو۔)
خیر۔ آپ کہتے ہیں تو مان لیتے ہیں ۔ ویسے سنا یہی ہے کہ یہ مرض جڑ سے نہیں جاتا ۔ جلد یا بدیر پھر حملہ کرتا ہے ۔شکریہ قبلہ ظہیر صاحب، آپ کے خدشات درست ہیں، اس طرف اب دھیان جاتا ہی نہیں
خیر۔ آپ کہتے ہیں تو مان لیتے ہیں ۔ ویسے سنا یہی ہے کہ یہ مرض جڑ سے نہیں جاتا ۔ جلد یا بدیر پھر حملہ کرتا ہے ۔
لاجواب غزل۔آرزوئے بہار لاحاصِل
عشقِ ناپائدار لاحاصِل
قیدِ فطرت میں تُو ہے پروانے
تیرا ہونا نثار لاحاصِل
ہے شفاعت اگر بُروں کے لیے
نیکیوں کا شمار لاحاصِل
دلِ دنیا ہے سنگِ مرمر کا
لاکھ کر لو پکار، لاحاصِل
شعر و گُل میں ڈھلے اسد لمحے
کب رہا انتظار لاحاصِل
ذرہ نوازی ہے آپ کی صدیقی صاحب محترم۔لاجواب غزل۔
ایک ایک شعر شاہکار
خوب صورت خوب صورت۔ بہت عمدہ غزلجُملہ کچھ 'بالغانہ' سا ہے لیکن لکھنے میں عار کچھ یوں نہیں کہ فرمودۂ قبلہ و کعبہ جنابِ حضرتِ علامہ اقبال علیہ الرحمہ ہے اور بلاگ کے قارئین میں (اور یہاں محفل پر بھی) کوئی "نابالغ" بھی نہیں۔ اپنی وفات سے کچھ ماہ قبل جب کہ آپ شدید بیمار تھے اور اپنی طویل بیماری سے انتہائی بیزار، سید نذیر نیازی، جن کے ذمّے علامہ کے اشعار کی ترتیب و تسوید تھی، کو فرماتے ہیں "آمدِ شعر کی مثال ایسی ہے جیسے تحریکِ جنسی کی، ہم اسے چاہیں بھی تو روک نہیں سکتے۔" آخر الذکر" تحریک کے متعلق ہمیں علامہ سے کتنا ہی اختلاف کیوں نہ ہو، اول الذکر سے مکمل اتفاق ہے۔
شاعر بیچاروں کی مجبوری یہ ہوتی ہے کہ اگر ان پر کچھ اشعار کا نزول ہو جائے تو اپنی اس خود کلامی کو "خود ساختہ" کلام کا نام دے کر سرِ بازار ضرور رکھ دیتے ہیں، سو اپنی ایک نئی غزل لکھ رہا ہوں۔ پانچ ہی شعر لکھ پایا، مزید لکھنے کا ارادہ تھا لیکن پھر اس غزل کیلیے تحریک ہی پیدا نہیں ہوئی، عرض کیا ہے۔
آرزوئے بہار لاحاصِل
عشقِ ناپائدار لاحاصِل
قیدِ فطرت میں تُو ہے پروانے
تیرا ہونا نثار لاحاصِل
ہے شفاعت اگر بُروں کے لیے
نیکیوں کا شمار لاحاصِل
دلِ دنیا ہے سنگِ مرمر کا
لاکھ کر لو پکار، لاحاصِل
شعر و گُل میں ڈھلے اسد لمحے
کب رہا انتظار لاحاصِل
بہت شکریہ خلیل صاحب، نوازش آپ کی۔خوب صورت خوب صورت۔ بہت عمدہ غزل
حُسنِ ظن ہے ڈاکٹر صاحب آپ کا، نوازش آپ کی۔ کلماتِ خیر کے لیے ممنون ہوں، جزاک اللہ۔میری محفلی عمر بہت کم ہے اس لیے ابھی تک بہت سے محفلین کی بہت سی خوبیوں سے ناواقف ہوں. اسی میں محترم محمد وارث بھائی کی شعری صلاحیت بھی ہے
ابھی تک ان کے تبصروں میں اشعار پر تعریف و تصحیح اور تیکنیکی صلاح و مشورہ ہی پڑھا تھا مگر آج مدیر صاحب کی عنایت کے باعث ان کی غزل پڑھنے کا موقع ملا. مجھے بے انتہا خوشی ہوئی. غزل کو اتنے اعلیٰ مطالب کے لئے استعمال کرنا اور وہ بھی چھوٹی بحر میں، یہ تو اسد نہیں اسداللہ کا رنگ ہے. دل چاہتا ہے کہ ہر ہر شعر پر الگ الگ داد دی جائے اور تشریح بھی کی جائے مگر ابھی اس کے لئے مجھے اپنی صلاحیتوں کو بہت بڑھانا پڑے گا
بہت سی داد اور دعائیں وارث بھائی کے لئے