آداب و تشکر اعجاز بھائی۔عمدہ غزل ہے، واہ
اور اب خیال آیا کہ سمت میں کبھی شامل نہیں کی تمہاری غزل! اس بار ضرور شامل کروں گا
بہت خوب!تڑپ کے شب دل مضطر سے اک صدا جو اٹھی
وہی شبیہ ستاروں میں بھی ابھر آئی
واہ!کسی طبیب نے اس درد کو نہ پہچانا
یہ کس کے عشق کی عاطف تھی کار فرمائی
کیا نعرہ ہے!دروغ مصلحت آمیز ہم کو نامنظور
کہ مطمئن ہے جنوں پر ہماری سچائی
آداب و شکریہ ۔ خدا خوش رکھے ۔بہت خوب!
واہ!
کیا نعرہ ہے!
ایک خوبصورت غزل۔ عمدہ اشعار۔
جو ہم نہ ہوں تو ہے کس کام کی یہ رعنائی
ڈبو کے چھوڑے گا تم کو یہ زعم یکتائی
ادھر میں روح کی جراحیوں میں ہوں مشغول
وہ انجمن میں ادھر محو جلوہ آرائی
میں کب کا توڑ چکا شش جہت کی زنجیریں
یہ کس نے میرے لیے، کیسی قید بنوائی
قیمتی کلمات کے لیے سپاس گزار ہوں محمد احمد بھائی۔واہ واہ واہ!
عاطف بھائی بہت اچھی غزل ہے۔ ماشاء اللہ
ڈھیروں داد قبول فرمائیے۔ ❤️
آداب و تشکر مرشد نین جی ۔ تابعدار ۔واہ سید عاطف علی بھائی۔۔۔ کلاسیک۔۔۔۔۔