بلال
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
موجودہ دور میں اردو زبان – جواب
یہ کچھ دن پہلے لکھا اور چند خدشات کی وجہ سے شائع نہیں کیا تھا۔ دراصل یہ سب ایک تحریر”موجودہ دور میں اردو زبان“ کے جواب میں لکھا تھا۔ میں کچھ دن انتظار کرتا رہا کہ شاید کسی کی اُس تحریر پر نظر پڑھ جائے اور کوئی بات کرے اور پھر یونہی ہوا۔ دوستوں کی نظر پڑ گئی اور انہوں نے کافی تسلی بخش جواب دے دیئے ہیں۔ خیر میں نے یہ تحریر فیس بک پر ”اصل مفکروں“ کے ایک صفحہ پر پڑھی تھی۔ یہ تحریر ایک اچھی کوشش ہے۔ گو کہ میں ذاتی طور پر لکھاری کی کئی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں جیسے کہ اردو کے معاملے میں حکومت کی نالائقی لیکن تحریر میں کئی باتیں ایسی ہیں جو میرے خیال میں تھوڑی وضاحت طلب ہیں۔ لگتا ہے لکھاری کو کچھ باتوں کا علم نہیں تھا جبھی وہ کئی جگہوں پر غلطی کر گئے اور ساتھ ساتھ اردو کمپیوٹنگ کی تاریخ میں کافی کچھ چھوڑ گئے۔ ٹھیک ہے، فی الحال کمپیوٹر پر اردوزیادہ پذیرائی حاصل نہیں کر پائی اور ابھی کئی مسائل کا حل ہونا باقی ہے لیکن مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ آپ کی باتیں لوگوں میں حوصلہ پیدا کریں نہ کہ مایوسی تاکہ جو مسائل ہیں ان کا حل کرنے کے لئے کئی لوگ آگے بڑھیں۔ مزید جو پہلے کام کر چکے ہیں یا کام کر رہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے نہ کہ ان کو دیوار سے لگایا جائے۔
خیر جتنا کچھ میرے علم میں ہے اس کے مطابق جواب اور وضاحت کر دیتا ہوں۔ ”موجودہ دور میں اردو زبان“ والی تحریر کی باتیں نیلے رنگ میں درج ہیں اور ساتھ میری طرف سے کچھ وضاحت پیش خدمت ہے۔
ابھی تک ونڈوز اردو زبان میں دستیاب نہیں ہے۔
کوئی بھی کمپنی، کوئی بھی چیز منافع کمانے کے لئے بناتی ہے۔ اگر ونڈوز اردو زبان میں موجود نہیں تو اس میں مائیکروسافٹ کا کوئی قصور نہیں کیونکہ وہ تب ہی ونڈوز اردو میں بنائیں گے، جب اردو والے خود ایسی چیز خریدنا پسند فرمائیں گے۔ یہاں حال ایسا ہے کہ چوری کی ونڈوز تیس چالیس روپے میں حاصل کی جاتی ہے اور پھر اس چوری شدہ ونڈوز کو استعمال کرتے ہوئے مذہب کی تبلیغ کی جاتی ہے۔ آج پاکستانی جو ونڈوز استعمال کر رہے ہیں وہ اصلی ونڈوز پر منتقل ہونے کی مائیکروسافٹ کو گارنٹی دیں اور اردو ونڈوز کا کہیں تو پھر دیکھیں مائیکروسافٹ ونڈوز اردو میں بناتی ہے یا نہیں۔ اور تو اور مائیکروسافٹ خود کسی اچھے پاکستانی ادارے کو پیسے دے کر انگریزی کا اردو میں بہتر سے بہتر ترجمہ کروا لے گی۔
ٹوٹی پھوٹی سی اردو آپ آفس یا ایکسپلورر میں دیکھ سکتے ہیں جو کہ ایسے لکھی گئی ہوتی ہے کہ پڑھتے ہوئے سر میں درد ہوتا ہے۔
پتہ نہیں یہ کس ”اردو“ کی بات کر رہے ہیں۔ ہماری اردو نہ تو ٹوٹی پھوٹی ہوتی ہے اور نہ ہی ہمیں پڑھتے ہوئے سر میں درد ہوتا ہے، بلکہ ہماری اردو مکمل نستعلیق رسم الخط میں ہے اور ہمیں پڑھتے ہوئے خوشی ہوتی ہے۔
پہلے مرحلے میں فاسٹ فاؤنڈیشن کے CRULP کو بھی کچھ گرانٹ دی گئی جس نے اردو فونٹس اور کی بورڈ وغیرہ پر کچھ کام کیا ہے۔ (فاسٹ کے لیے پاکستانی قوم ہمیشہ آغا حسن عابدی اور بی سی سی آئی کی مشکور رہے گی کہ اکیلے اس ادارے نے پاکستان میں کمپیوٹر کی ترقی کے لیے جتنا کام کیا ہے، باقی سب نے مل کر بھی نہیں کیا ہو گا۔)
اس میں کوئی شک نہیں کرلپ نے اردو کے لئے کام کیا ہے اور میں ذاتی طور پر خود اس ادارے کا مشکور ہوں۔ لیکن شاید آپ بھول رہے ہیں کہ کرلپ کے فانٹس سے پہلے بھی یونیکوڈ فانٹس بن چکے تھے اور کرلپ کا اردو کیبورڈ لے آؤٹ، مائیکروسافٹ کیبورڈ لے آؤٹ کریئٹر ریلیز ہونے کے بعد بنا۔ مائیکروسافٹ کیبورڈ لے آؤٹ کریئٹر سے لے آؤٹ بنانا کوئی ”راکٹ سائنس“ نہیں بلکہ یہ بچوں کا کھیل ہے۔ آپ بات کرتے ہیں کہ کرلپ نے پاکستان میں کمپیوٹر (اردو) کی ترقی کے لئے جتنا کام کیا ہے، باقی سب نے مل کر بھی نہیں کیا ہوگا، تو حضرت عرض ہے کہ ہم کرلپ کے مشکور ہیں لیکن یہاں آپ غلطی کر گئے ہیں۔ شاید آپ نے اردو محفل، القلم، شاکرالقادری، نبیل نقوی، زکریا اجمل اور امجد علوی وغیرہ وغیرہ کا نام نہیں سنا۔ کرلپ نے تو پھر بھی گرانٹ لے کر دو چار فانٹ بنائے لیکن یہاں تو لوگ گرانٹ نہیں بلکہ الٹا اپنی جیب سے خرچ کر کے، اپنا قیمتی وقت اردو کی خدمت میں لگا کر اردو فانٹس سرور تک بنائے بیٹھے ہیں جہاں آپ کو رنگا رنگ یونیکوڈ اردو فانٹس ملیں گے۔ ٹھیک ہے کرلپ نے کام کیا ہے لیکن یہ بات میں پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ کرلپ کا کام باقی اردو کے لئے کام کرنے کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ شاید کئی دوستوں کو میری اس بات پر حیرانگی ہو لیکن دوستو! باقی لوگوں کو چھوڑو صرف کبھی اردو محفل کے کام پر نظر ڈالیے گا تو خود اندازہ ہو جائے گا کہ چند لوگ، ایک گرانٹ لے کر کام کرنے والے ادارے کی نسبت کیا کیا کر چکے ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ لوگ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ اردو بلاگنگ، اردو فورمز اور زیادہ تر اردو ویب سائیٹ اور باقی سب کچھ جہاں آج کھڑا ہے اس سب کے پیچھے بالواسطہ یا بلا واسطہ اردو محفل ہی ہے۔ آپ کو بتاتا چلوں کہ بندہ ناچیز (م بلال م) بھی آج تک جو کچھ کر سکا ہے اس کا زیادہ حصہ اردو محفل کی ہی بدولت ہے۔ بھائی لوگو! آخر تحقیقی مباحثے بھی کوئی چیز ہیں۔ اردو کمپیوٹنگ پر ایسی تحقیق اور باتیں ہمیں سوائے اردو محفل کے کسی ادارے کے پاس نہیں ملتیں۔ یونیکوڈ اردو کے بے شمار مسائل کے حل اردو محفل نے ہی دریافت کیے۔ ڈیٹابیس سے لے کر اردو ویب بیج بنانے، وی بلیٹن، پی ایچ پی بی بی، جملہ، دروپل، ورڈپریس اور کئی چیزوں کی اردو میں تحقیق، تراجم، انسٹال کرنے کا طریقہ اردو میں اور پھر مدد اردو محفل ہی نے دی اور ابھی تک دے رہی ہے۔ اردو محفل کے مزید کارنامے بتانے شروع کیے تو عام تحریر نہیں بلکہ پوری کتاب لکھنی پڑ جائے گی۔ خلاصہ یہ کہ میری نظر میں فی الحال اردو محفل کا کوئی ثانی نہیں۔
انڈیا نے تقریباً 1982 میں ہندی زبانوں کو کمپیوٹر پر استعمال کرنے کے لیے ایک اچھا سٹینڈرڈ بنا لیا تھا۔ ہم نے رو پیٹ کر 2000 کے بھی کافی بعد ایسا کیا۔ لیکن اردو کیونکہ کمپیوٹر پر ایک یتیم زبان ہے، اس لیے اس کوبھی کوئی نہیں پوچھتا۔
محترم مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ آپ ”اچھا سٹینڈرڈ“ کس چیز کو کہہ رہے ہیں؟ مجھے انڈیا کا تو پتہ نہیں لیکن اردو کا نوری نستعلیق فانٹ بھی تقریباً 1980ء کے آس پاس تیار ہو چکا تھا۔ 1982ء تک سات آٹھ ایسے پبلشنگ ادارے وجود میں آ چکے تھے جو نوری نستعلیق میں کتابت کرتے تھے۔ باقی بھائی جان ہمارے ہاں جب سے کمپیوٹر عام انسان تک پہنچا ہے تب سے لوگ کمپیوٹر پر اردو وقت کے حساب سے ”اچھے سٹینڈرڈ“ پر لکھ رہے ہیں۔ کم از کم میں تو 2000ء سے ہی اردو میں ہی ای میل کرتا آ رہا ہوں۔ ٹھیک ہے وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی تبدیل ہوتی آئی ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں ہم اردو کو کمپیوٹر پر ایک یتیم زبان کہیں۔ اردو کمپیوٹر پر یتیم نہیں ں ں ں ں۔۔۔ بلکہ یتیم ہماری سوچ ہے۔ اردو کو اگر کوئی پوچھتا نہیں تو اس کی وجہ اردو کی یتیمی نہیں بلکہ ہماری ذہنی غلامی ہے۔ شاید حالات کو کوسنا ہماری عادت بن چکی ہے۔ بھائی صاحب اگر اردو آج پیچھے ہے تو اس کے ذمہ دار بھی ہم ہیں۔ اردو کو یتیم کہنے سے پہلے اتنا تو سوچ لیتے کہ آج اس کے وارث ہم ہیں۔ جب ہم ہی کسی قابل نہیں تو اس میں اردو کا کیا قصور؟
بے قدری کی انتہا تو دیکھیں کہ اردو میں ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کا تقریباً واحد سافٹ وئیر، ان پیج، ایک بھارتی سافٹ وئیر ہے۔
جناب آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ نوری نستعلیق فانٹ پاکستان میں ہی بنا تھا لیکن مزید پروگرامنگ کا کام پاکستان میں ممکن نہ ہو سکا تو پھر ہندوستان کے لوگوں نے اس پر مزید کام کر کے سافٹ ویئر تیار کیا۔ مجھے سمجھ نہیں آتی، اردو کے معاملے میں اتنی تنگ نظری کیوں۔ جس مشین پر آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں وہ پاکستان نے تو نہیں بنائی بلکہ وہ بھی غیر ملکی ہی ہے۔ مجھے بھی آپ کی طرح ہندوستانیوں سے بے شمار نظریاتی اختلاف ہو سکتے ہیں، لیکن اس میں اردو کو کیوں گھسیڑ رہے ہو۔ ٹھیک ہے اردو پاکستان کی قومی زبان ہے لیکن اردو ہندوستان میں بھی بولی جاتی ہے اور یہ ان کی بھی زبان ہے، اس لئے اردو میری یا آپ کی جاگیر نہیں بلکہ یہ ہر اس انسان کی زبان ہے جو اسے پسند کرتا ہے۔
باقی آپ کو بتاتا چلوں کہ اب اردو والے انپیج کے محتاج نہیں۔ اب اردو میں ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کئی اور سافٹ ویئر کے ذریعے ہو سکتی ہے البتہ ہم دوسری طرف نہ دیکھیں تو یہ علیحدہ بات ہے۔
موجودہ دور میں اردو زبان – جواب
یہ کچھ دن پہلے لکھا اور چند خدشات کی وجہ سے شائع نہیں کیا تھا۔ دراصل یہ سب ایک تحریر”موجودہ دور میں اردو زبان“ کے جواب میں لکھا تھا۔ میں کچھ دن انتظار کرتا رہا کہ شاید کسی کی اُس تحریر پر نظر پڑھ جائے اور کوئی بات کرے اور پھر یونہی ہوا۔ دوستوں کی نظر پڑ گئی اور انہوں نے کافی تسلی بخش جواب دے دیئے ہیں۔ خیر میں نے یہ تحریر فیس بک پر ”اصل مفکروں“ کے ایک صفحہ پر پڑھی تھی۔ یہ تحریر ایک اچھی کوشش ہے۔ گو کہ میں ذاتی طور پر لکھاری کی کئی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں جیسے کہ اردو کے معاملے میں حکومت کی نالائقی لیکن تحریر میں کئی باتیں ایسی ہیں جو میرے خیال میں تھوڑی وضاحت طلب ہیں۔ لگتا ہے لکھاری کو کچھ باتوں کا علم نہیں تھا جبھی وہ کئی جگہوں پر غلطی کر گئے اور ساتھ ساتھ اردو کمپیوٹنگ کی تاریخ میں کافی کچھ چھوڑ گئے۔ ٹھیک ہے، فی الحال کمپیوٹر پر اردوزیادہ پذیرائی حاصل نہیں کر پائی اور ابھی کئی مسائل کا حل ہونا باقی ہے لیکن مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ آپ کی باتیں لوگوں میں حوصلہ پیدا کریں نہ کہ مایوسی تاکہ جو مسائل ہیں ان کا حل کرنے کے لئے کئی لوگ آگے بڑھیں۔ مزید جو پہلے کام کر چکے ہیں یا کام کر رہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے نہ کہ ان کو دیوار سے لگایا جائے۔
خیر جتنا کچھ میرے علم میں ہے اس کے مطابق جواب اور وضاحت کر دیتا ہوں۔ ”موجودہ دور میں اردو زبان“ والی تحریر کی باتیں نیلے رنگ میں درج ہیں اور ساتھ میری طرف سے کچھ وضاحت پیش خدمت ہے۔
ابھی تک ونڈوز اردو زبان میں دستیاب نہیں ہے۔
کوئی بھی کمپنی، کوئی بھی چیز منافع کمانے کے لئے بناتی ہے۔ اگر ونڈوز اردو زبان میں موجود نہیں تو اس میں مائیکروسافٹ کا کوئی قصور نہیں کیونکہ وہ تب ہی ونڈوز اردو میں بنائیں گے، جب اردو والے خود ایسی چیز خریدنا پسند فرمائیں گے۔ یہاں حال ایسا ہے کہ چوری کی ونڈوز تیس چالیس روپے میں حاصل کی جاتی ہے اور پھر اس چوری شدہ ونڈوز کو استعمال کرتے ہوئے مذہب کی تبلیغ کی جاتی ہے۔ آج پاکستانی جو ونڈوز استعمال کر رہے ہیں وہ اصلی ونڈوز پر منتقل ہونے کی مائیکروسافٹ کو گارنٹی دیں اور اردو ونڈوز کا کہیں تو پھر دیکھیں مائیکروسافٹ ونڈوز اردو میں بناتی ہے یا نہیں۔ اور تو اور مائیکروسافٹ خود کسی اچھے پاکستانی ادارے کو پیسے دے کر انگریزی کا اردو میں بہتر سے بہتر ترجمہ کروا لے گی۔
ٹوٹی پھوٹی سی اردو آپ آفس یا ایکسپلورر میں دیکھ سکتے ہیں جو کہ ایسے لکھی گئی ہوتی ہے کہ پڑھتے ہوئے سر میں درد ہوتا ہے۔
پتہ نہیں یہ کس ”اردو“ کی بات کر رہے ہیں۔ ہماری اردو نہ تو ٹوٹی پھوٹی ہوتی ہے اور نہ ہی ہمیں پڑھتے ہوئے سر میں درد ہوتا ہے، بلکہ ہماری اردو مکمل نستعلیق رسم الخط میں ہے اور ہمیں پڑھتے ہوئے خوشی ہوتی ہے۔
پہلے مرحلے میں فاسٹ فاؤنڈیشن کے CRULP کو بھی کچھ گرانٹ دی گئی جس نے اردو فونٹس اور کی بورڈ وغیرہ پر کچھ کام کیا ہے۔ (فاسٹ کے لیے پاکستانی قوم ہمیشہ آغا حسن عابدی اور بی سی سی آئی کی مشکور رہے گی کہ اکیلے اس ادارے نے پاکستان میں کمپیوٹر کی ترقی کے لیے جتنا کام کیا ہے، باقی سب نے مل کر بھی نہیں کیا ہو گا۔)
اس میں کوئی شک نہیں کرلپ نے اردو کے لئے کام کیا ہے اور میں ذاتی طور پر خود اس ادارے کا مشکور ہوں۔ لیکن شاید آپ بھول رہے ہیں کہ کرلپ کے فانٹس سے پہلے بھی یونیکوڈ فانٹس بن چکے تھے اور کرلپ کا اردو کیبورڈ لے آؤٹ، مائیکروسافٹ کیبورڈ لے آؤٹ کریئٹر ریلیز ہونے کے بعد بنا۔ مائیکروسافٹ کیبورڈ لے آؤٹ کریئٹر سے لے آؤٹ بنانا کوئی ”راکٹ سائنس“ نہیں بلکہ یہ بچوں کا کھیل ہے۔ آپ بات کرتے ہیں کہ کرلپ نے پاکستان میں کمپیوٹر (اردو) کی ترقی کے لئے جتنا کام کیا ہے، باقی سب نے مل کر بھی نہیں کیا ہوگا، تو حضرت عرض ہے کہ ہم کرلپ کے مشکور ہیں لیکن یہاں آپ غلطی کر گئے ہیں۔ شاید آپ نے اردو محفل، القلم، شاکرالقادری، نبیل نقوی، زکریا اجمل اور امجد علوی وغیرہ وغیرہ کا نام نہیں سنا۔ کرلپ نے تو پھر بھی گرانٹ لے کر دو چار فانٹ بنائے لیکن یہاں تو لوگ گرانٹ نہیں بلکہ الٹا اپنی جیب سے خرچ کر کے، اپنا قیمتی وقت اردو کی خدمت میں لگا کر اردو فانٹس سرور تک بنائے بیٹھے ہیں جہاں آپ کو رنگا رنگ یونیکوڈ اردو فانٹس ملیں گے۔ ٹھیک ہے کرلپ نے کام کیا ہے لیکن یہ بات میں پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ کرلپ کا کام باقی اردو کے لئے کام کرنے کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ شاید کئی دوستوں کو میری اس بات پر حیرانگی ہو لیکن دوستو! باقی لوگوں کو چھوڑو صرف کبھی اردو محفل کے کام پر نظر ڈالیے گا تو خود اندازہ ہو جائے گا کہ چند لوگ، ایک گرانٹ لے کر کام کرنے والے ادارے کی نسبت کیا کیا کر چکے ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ لوگ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ اردو بلاگنگ، اردو فورمز اور زیادہ تر اردو ویب سائیٹ اور باقی سب کچھ جہاں آج کھڑا ہے اس سب کے پیچھے بالواسطہ یا بلا واسطہ اردو محفل ہی ہے۔ آپ کو بتاتا چلوں کہ بندہ ناچیز (م بلال م) بھی آج تک جو کچھ کر سکا ہے اس کا زیادہ حصہ اردو محفل کی ہی بدولت ہے۔ بھائی لوگو! آخر تحقیقی مباحثے بھی کوئی چیز ہیں۔ اردو کمپیوٹنگ پر ایسی تحقیق اور باتیں ہمیں سوائے اردو محفل کے کسی ادارے کے پاس نہیں ملتیں۔ یونیکوڈ اردو کے بے شمار مسائل کے حل اردو محفل نے ہی دریافت کیے۔ ڈیٹابیس سے لے کر اردو ویب بیج بنانے، وی بلیٹن، پی ایچ پی بی بی، جملہ، دروپل، ورڈپریس اور کئی چیزوں کی اردو میں تحقیق، تراجم، انسٹال کرنے کا طریقہ اردو میں اور پھر مدد اردو محفل ہی نے دی اور ابھی تک دے رہی ہے۔ اردو محفل کے مزید کارنامے بتانے شروع کیے تو عام تحریر نہیں بلکہ پوری کتاب لکھنی پڑ جائے گی۔ خلاصہ یہ کہ میری نظر میں فی الحال اردو محفل کا کوئی ثانی نہیں۔
انڈیا نے تقریباً 1982 میں ہندی زبانوں کو کمپیوٹر پر استعمال کرنے کے لیے ایک اچھا سٹینڈرڈ بنا لیا تھا۔ ہم نے رو پیٹ کر 2000 کے بھی کافی بعد ایسا کیا۔ لیکن اردو کیونکہ کمپیوٹر پر ایک یتیم زبان ہے، اس لیے اس کوبھی کوئی نہیں پوچھتا۔
محترم مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ آپ ”اچھا سٹینڈرڈ“ کس چیز کو کہہ رہے ہیں؟ مجھے انڈیا کا تو پتہ نہیں لیکن اردو کا نوری نستعلیق فانٹ بھی تقریباً 1980ء کے آس پاس تیار ہو چکا تھا۔ 1982ء تک سات آٹھ ایسے پبلشنگ ادارے وجود میں آ چکے تھے جو نوری نستعلیق میں کتابت کرتے تھے۔ باقی بھائی جان ہمارے ہاں جب سے کمپیوٹر عام انسان تک پہنچا ہے تب سے لوگ کمپیوٹر پر اردو وقت کے حساب سے ”اچھے سٹینڈرڈ“ پر لکھ رہے ہیں۔ کم از کم میں تو 2000ء سے ہی اردو میں ہی ای میل کرتا آ رہا ہوں۔ ٹھیک ہے وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی تبدیل ہوتی آئی ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں ہم اردو کو کمپیوٹر پر ایک یتیم زبان کہیں۔ اردو کمپیوٹر پر یتیم نہیں ں ں ں ں۔۔۔ بلکہ یتیم ہماری سوچ ہے۔ اردو کو اگر کوئی پوچھتا نہیں تو اس کی وجہ اردو کی یتیمی نہیں بلکہ ہماری ذہنی غلامی ہے۔ شاید حالات کو کوسنا ہماری عادت بن چکی ہے۔ بھائی صاحب اگر اردو آج پیچھے ہے تو اس کے ذمہ دار بھی ہم ہیں۔ اردو کو یتیم کہنے سے پہلے اتنا تو سوچ لیتے کہ آج اس کے وارث ہم ہیں۔ جب ہم ہی کسی قابل نہیں تو اس میں اردو کا کیا قصور؟
بے قدری کی انتہا تو دیکھیں کہ اردو میں ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کا تقریباً واحد سافٹ وئیر، ان پیج، ایک بھارتی سافٹ وئیر ہے۔
جناب آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ نوری نستعلیق فانٹ پاکستان میں ہی بنا تھا لیکن مزید پروگرامنگ کا کام پاکستان میں ممکن نہ ہو سکا تو پھر ہندوستان کے لوگوں نے اس پر مزید کام کر کے سافٹ ویئر تیار کیا۔ مجھے سمجھ نہیں آتی، اردو کے معاملے میں اتنی تنگ نظری کیوں۔ جس مشین پر آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں وہ پاکستان نے تو نہیں بنائی بلکہ وہ بھی غیر ملکی ہی ہے۔ مجھے بھی آپ کی طرح ہندوستانیوں سے بے شمار نظریاتی اختلاف ہو سکتے ہیں، لیکن اس میں اردو کو کیوں گھسیڑ رہے ہو۔ ٹھیک ہے اردو پاکستان کی قومی زبان ہے لیکن اردو ہندوستان میں بھی بولی جاتی ہے اور یہ ان کی بھی زبان ہے، اس لئے اردو میری یا آپ کی جاگیر نہیں بلکہ یہ ہر اس انسان کی زبان ہے جو اسے پسند کرتا ہے۔
باقی آپ کو بتاتا چلوں کہ اب اردو والے انپیج کے محتاج نہیں۔ اب اردو میں ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کئی اور سافٹ ویئر کے ذریعے ہو سکتی ہے البتہ ہم دوسری طرف نہ دیکھیں تو یہ علیحدہ بات ہے۔