ایک خاص موقع پرکسی بہت خاص ہستی کے لیے کہی گئی ایک اور مسلسل غزل

سواگت میں صوتی اعتبار سے دو دیرگھ ماترائیں ہیں۔ لگھو ماترا ایک بھی نہیں۔ اس طرح‌ یہ 2 2 بنتا ہے۔

دیرگھ: بڑی
لگھو: چھوٹی
 

محمد وارث

لائبریرین
سنسکرت، عربی، فارسی، اردو اور دیگر علاقائی زبانوں کا نظامِ عروض 'ہجائی نظام' ہے، (برخلاف یورپین زبانوں کے جن کا عروض کا نظام ہجائی نہیں ہے) ہمارے نظام میں ایک چھوٹا ہجا ہے اور ایک بڑا ہجا۔ بلکہ اب یہ بات بھی تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے کہ عربی عروض کے موجد خلیل بن احمد نے سنسکرت عروض کا مطالعہ کیا تھا اور اسی نظام پر اپنے نظام کی ترتیب رکھی تھی اور یہی نظام بعد میں فارسی اور اردو میں بھی در آیا۔
 

ش زاد

محفلین
سنسکرت، عربی، فارسی، اردو اور دیگر علاقائی زبانوں کا نظامِ عروض 'ہجائی نظام' ہے، (برخلاف یورپین زبانوں کے جن کا عروض کا نظام ہجائی نہیں ہے) ہمارے نظام میں ایک چھوٹا ہجا ہے اور ایک بڑا ہجا۔ بلکہ اب یہ بات بھی تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے کہ عربی عروض کے موجد خلیل بن احمد نے سنسکرت عروض کا مطالعہ کیا تھا اور اسی نظام پر اپنے نظام کی ترتیب رکھی تھی اور یہی نظام بعد میں فارسی اور اردو میں بھی در آیا۔
بہت بہت شکریہ وارث بھائی
اللہ ہمیشہ آپ کو سکھانے والوں میں شامل رکھے
آمین
 
جب آسمان پھوار کی جل تھل سے جلترنگ
مہکار بانٹتا ہو فضاء میں دھنک دھنک

آسماں میں نون مغنونہ ہوگا ۔۔ ؟؟

وہ دن جو روشنی میں اُجالے اُجال دے
منشور سے رنگ جس طرح جھانکیں چھنک چھنک

مصرع ثانی بحر سے خارج ہے ۔۔۔۔ دوبارہ دیکھ لیں

گہرے ہرے شجر کی کسی سرد شاخ میں
جب برگ برگ تالیاں باجیں کھنک کھنک

اول تو گہرے ہرے کا محل ۔ محلِ نظر ہے ۔۔
دو م یہ کہ سرد شاخ ۔۔۔ یعنی خزاں کی علامت ہے ۔۔ دو موسم ایک ساتھ ؟؟


بہتے سُروں میں گاتی ہوا جھوُم جھوُم اُٹھے
حیران پُھول دیکھتے جائیں پلک پلک

پلگ پلگ ۔۔ کیا ہوا ۔۔ شاید یہ فونٹ کا مسئلہ ہے ۔۔ پلک پلک

پھر کائنات ٹوٹ کے بکھرے ستارہ وار
اک حرف کے وصال سے رقصاں جھنک جھنک

۔۔ جھنک ۔۔ اسم ِفعل ہے ۔۔ اسمِ صفت اگر ہے مجھے نہیں علم ۔۔ وضاحت کیجئے گا۔

اُن دلرُبا سَموں کا سواگت رچائے دل
پرنام کر رہا ہے زمیں کو فلک فلک

سمے کی جمع سموں کس قائدے سے ہےمجھے علم نہیں۔۔ کہ یہ ہندی زبان میں گرائمر کی رو سے ایسا ممکن نہیں۔۔۔۔
امید ہے وضاحت کیجئے گا۔۔۔


اک عین عائیشہ کے لیے من کہی دُعا
برسوں زمانوں دل سے اُٹھے گی دھڑک دھڑک

عائیشہ۔۔ کی املا ٍٍغلط ہے عائشہ ہوگا۔۔۔

پیارے بھائی ۔۔ شین زاد میری اس تمام تر لن ترانیوں پر ناگوار ی رہے تو مطلع کرنا کہ
میرا مطمح ِ نظر کچھ سیکھنے اور فہمائش کے تناظر میں ہے ۔۔ ہم عصر ہونے کے ناتے اگر
مجھےیہ حق ہے کہ میں کسی بات کی نشاندہی کرسکوں تو ۔۔ محبت سے سرافراز کیجئے گا۔۔
غزل مسلسل ہے اور ایک خاص ترنم و نغمگی لیے ہوئے ہے ۔۔ میری جانب سے اس
کلام پر مبارکباد اور دعائیں قبول کیجئے ۔
والسلام
تمھارا بھائی
م۔م۔مغل


ماشاء اللہ
 
بڑے بھائی سواگت کو اردو میں سَ‌ وا گت پڑھتا رہا ہوں۔ اس حساب سے یہ 1 2 2 بن جاتا ہے۔:rolleyes:

ہاں شاکر بھائی اردوں میں لکھنے پر ایسی غلطیاں عام ہیں۔ میں بچپن میں ابن صفی صاحب کے ناولوں میں نروس کو niros پڑھتا تھا۔

ویسے سواگت کے و کے ساتھ وہی حشر کرنا ہے جو کوالٹی کے ساتھ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہندی الفاظ میں کچھ ایسے حروف ہیں جن کی آواز پوری نہیں نکلتی بلکہ یہ دب کر نکلتے ہیں، ہندی میں شاید انہیں 'ادھّے اکّھر' کہا جاتا ہے، ان الفاظ کا ہمارے عروض میں کوئی وزن نہیں ہے، اور اگر شاعر ان کا وزن شمار کر لے تو اسکا شعر بے وزن ہو جاتا ہے، مثلاً

پیاس - اس میں ی کی آواز پوری نہیں ہے اسکا وزن 'پاس' یعنی 2 1 یا فاع ہے۔

کیا - اس میں بھی ی کا وزن نہیں ہے، اس کو 'کا' شمار کریں گے یعنی 2 یا فع۔ اسکے مقابلے میں کِیا (بمعنی کرنا) میں ی کی آواز پوری ہے سو اس کو 1 2 یا فعِل سمجھیں گے۔

دھیان - اس میں بھی ی کا کوئی وزن نہیں ہے اور یہ 'دان' یا 2 1 یا فاع ہے۔

'سواگت' کا صحیح تلفظ میرے نزدیک 'سَ وَا گت' نہیں ہے بلکہ 'سُاگت' ہونا چاہیئے یعنی واؤ کی آواز اس میں مکمل نہیں ہے (باقی ہندی اہلِ زبان اس کا تلفظ بہتر بتا سکتے ہیں) لیکن اس کو فعلن یا 22 سمجھنا اسی طور پر ممکن ہے۔
 
جی وارث بھائی آپ کا تجزیہ بالکل درست ہے۔

ہندی آدھے حروف کا استعمال بہت کثرت سے ہوتا ہے۔ یہ عموماً ایسی جگہوں پر ہوتا ہے جہاں مکرر سکون ہو۔ ایسے موقعوں پر آدھا حرف اپنے ما بعد کے ساتھ مل جاتا ہے۔

سواگت میں در اصل س آدھا ہے و نہیں اور اس طرح س اور و ایک دوسرے سے مل گئے ہیں۔ اب ان کی مخلوط آواز کو سمجھانے کے لئے میں نے انگلش لفظ کوالٹی کی مثال دی تھی۔ تقطیع کرتے ہوئے اسے ساگت ہی گردانا جائے گا۔ پر ادائگی میں و کا عنصر شامل رہے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
اسی لیے میں نے ہندی میں بھی سواگت لکھا تھا کہ ہندی جاننے والوں کو معلوم ہو جائے کہ "سوا" بر وزن "سا" باندھا جائے گا۔ وارث نے جو مثالیں دی ہیں ان کی طرح ہی۔۔ ان کو پنجابی میں "اوت؎تھے اکھر" کہا جاتا ہو شاید، ہندی میں "اردھاکشر" کہتے ہیں۔
 

مغزل

محفلین
لیکن بابا جانی ایک سوال ۔۔ میرے ذہن میں در آیا ہے ۔۔

ہم ہندی کا لفظ اگر اردو شاعری میں اور مروجہ فارسی و عربی بحور میں استعمال کریں تو کیا
ہم اس لفظ کو ہندی ماترا کی مناسبت سے وزن لیں گے یا یہ ہندی اسالیبِ شعر ی (بحور )
ماترا پر ہی منطبق ہے ۔۔ کہ سوا ۔۔ بروزنِ --- سا ۔۔ لیں ، اور کیا شین زاد کی غزل ہندی
بحر میں ہے ؟؟ ۔۔ اگر ہے تو ٹھیک ۔۔ اگر نہیں‌تو کیا ا س اردھاکشر کا اطلاق بدیسی بحور پر بھی
ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔ تفصیلی جواب عنایت فرماکر ۔۔ مشکور ہوں۔
والسلام
 

ش زاد

محفلین
لیکن بابا جانی ایک سوال ۔۔ میرے ذہن میں در آیا ہے ۔۔

ہم ہندی کا لفظ اگر اردو شاعری میں اور مروجہ فارسی و عربی بحور میں استعمال کریں تو کیا
ہم اس لفظ کو ہندی ماترا کی مناسبت سے وزن لیں گے یا یہ ہندی اسالیبِ شعر ی (بحور )
ماترا پر ہی منطبق ہے ۔۔ کہ سوا ۔۔ بروزنِ --- سا ۔۔ لیں ، اور کیا شین زاد کی غزل ہندی
بحر میں ہے ؟؟ ۔۔ اگر ہے تو ٹھیک ۔۔ اگر نہیں‌تو کیا ا س اردھاکشر کا اطلاق بدیسی بحور پر بھی
ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔ تفصیلی جواب عنایت فرماکر ۔۔ مشکور ہوں۔
والسلام
اعجاز صاحب آپ کی توجہ درکار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top