سید شہزاد ناصر
محفلین
جزاک اللہملاقات کا احوال بہت زبردست ہے۔ اوشو بھائ
سلامت رہیں
جزاک اللہملاقات کا احوال بہت زبردست ہے۔ اوشو بھائ
آپ کی وسعتِ نظر اور وسیع القلبی کا معترف ہوں جناب۔جن کے دریاِ محبت کے سوتے دل سے پھوٹتے ہیں وہ ہمیشہ خاص ہی ہوتے ہیں
اور آپ میرے لئے خاص الخاص ہیں
پہلے کج اپنا اتہ پتہ تے دسوواہ مزا آ گیا روداد سفر پڑھ کر۔۔۔ ۔ مینوں دسیا ای نیں جے میں وی پٹیالہ ہانڈی چکھنی سی
پہلے کج اپنا اتہ پتہ تے دسو
اسی حصہ بقدر جثہ رکھے دے قائل آں
اسی وی گجراتی ای آں تے سانوں ایہو وی پتہ اے گجراتیاں دا اوہ ای حساب اے منہہ چوئی تے ڈھڈ کھوئیاسی وی گجراتی آں۔پر جثہ ساڈا چھوٹا جیا اے اجے۔۔
اسی وی گجراتی ای آں تے سانوں ایہو وی پتہ اے گجراتیاں دا اوہ ای حساب اے منہہ چوئی تے ڈھڈ کھوئی
اینا ظلم نہ کریا کرو اپنے نال
لو فیر اس واری توڈا حساب ہون لگیا جے غلط۔۔۔ ۔ اسی تے اک نمکو کھا کے ای کہہ دینے آں ۔۔۔ بس وائی بُر باش
ادھر بھی یہ ہی حال ہےبہت خوب اوشو بھائی ، بہت لطف آیا ۔ سرکارسید شہزاد ناصرکے بارے میں تو صرف یہی عرض کروں گا کہ ایک بار دیکھا ہے اور دوسری با دیکھنے کی حسرت ہے ۔ سراپا محبت اللہ تعالیٰ انہیں سکھ بھری طویل عمر عطا فرمائے ابوحمزہ صاحب سے ملنے کا اشتیاق بڑھ گیا ۔
وئے صورتیں الہٰی کس دیس بستیاں ہیں
اب جن کے دیکھنے کو آنکھیں ترستیاں ہیں
اسلام آباد دور تے نئیں ۔
آپ سے ملنے کی حسرت ہے دیکھتے ہیں یہ حسرت کب حقیقت میں بدلتی ہے
سئیں کیوں ذروں کو شرمندہ کرتے ہیں۔ آپ اونچے۔۔۔ کدھر ہم ۔۔۔ جب بھی آئیں۔۔ ہم کو راہ میں پائیں گے۔آپ سے ملنے کی حسرت ہے دیکھتے ہیں یہ حسرت کب حقیقت میں بدلتی ہے
محترمیتلمیذ صاحب سے ملنے کی بڑی آرزو تھی مگر ان کی طبعیت کی خرابی کی وجہ سے اصرار کی ہمت نہ ہوئی اللہ ان کو اپنی حفظ ا مان میں رکھے آمین
پشاور جانے سے پہلے اسلام آباد کا پروگرام ہے اگر اسلام آباد چکر لگا تو ضرور ملاقت ہو گیسئیں کیوں ذروں کو شرمندہ کرتے ہیں۔ آپ اونچے۔۔۔ کدھر ہم ۔۔۔ جب بھی آئیں۔۔ ہم کو راہ میں پائیں گے۔
آپ کی محبتوں پر ممنون ۔
پشاور جانے سے پہلے اسلام آباد کا پروگرام ہے اگر اسلام آباد چکر لگا تو ضرور ملاقت ہو گی
آپ کی بات جزوی طور پر درست ہے بس زاویہ نگاہ کا فرق ہے جو شخص مسجد بنا رہا ہے وہ مہینے میں دو دفعہ بلامبالغہ ہزاروں لوگوں کی آنکھوں کے اپریشن کرتا ہے اور ان سے کوئی فیس بھی نہین لیتا اگر اللہ نے اس کو توفیق دی ہے کہ پہلے مخلوق خدا کی خدمت کرے پھر مسجد بنانے کے کار خیر میں حصہ ڈالے تو اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں زیادہ تر خرچہ لوگوں کے عطیات سے پورا ہو رہا ہے تعمیر کی سست رفتاری کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ مسجد کی تعمیر کا کام چار سال سے جاری ہے مگر مسجد تاحال زیر تعمیر ہےعمدہ۔ بس مسجد والی بات کچھ عجیب سی لگی کہ اتنے لوگ بھوکوں مر رہے ہیں اور مسجد کو سنگ مرمر سے بنایا جا رہا ہے
عمدہ۔ بس مسجد والی بات کچھ عجیب سی لگی کہ اتنے لوگ بھوکوں مر رہے ہیں اور مسجد کو سنگ مرمر سے بنایا جا رہا ہے
آپ کی بات جزوی طور پر درست ہے بس زاویہ نگاہ کا فرق ہے جو شخص مسجد بنا رہا ہے وہ مہینے میں دو دفعہ بلامبالغہ ہزاروں لوگوں کی آنکھوں کے اپریشن کرتا ہے اور ان سے کوئی فیس بھی نہین لیتا اگر اللہ نے اس کو توفیق دی ہے کہ پہلے مخلوق خدا کی خدمت کرے پھر مسجد بنانے کے کار خیر میں حصہ ڈالے تو اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں زیادہ تر خرچہ لوگوں کے عطیات سے پورا ہو رہا ہے تعمیر کی سست رفتاری کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ مسجد کی تعمیر کا کام چار سال سے جاری ہے مگر مسجد تاحال زیر تعمیر ہے
کچھ باتوں کو جس طرح ہم محسوس کرتے ہیں زمینی حقایق اس کے برعکس ہوتے ہیں