عبدالقیوم چوہدری
محفلین
پشاورسےکچھ آزادی و انقلابی رشتہ داردوسرےروزعیدملنےآئےتواصل مدعابھی بیان کردیا۔۔۔۔عید توبہانہ تھی اصل مقصدان دھرنوں کی زیارت تھا۔دل جل کرخاک ہواکہ ہم کسی طوراس حق میں نہ تھے،مگرانسان لاکھ سوچےہوتاوہی ہےجومنظور "ناخدا" ہوتا ہے۔اورآج پہلی بارجنیدجمشیدپرایمان لانےکودل کیاکہ جوخواتین کی ڈرائیونگ کےمخالف ہیں۔
خیر'مبارک سفرپرروانہ ہونےکوایک چارگزکی چادراوڑہی اورنظرکاچشمہ فٹ کیااورہم بادل ناخواستہ ڈرائیونگ سیٹ سنبھال چکےتھے۔غصےمیں گاڑی اپنی مرضی کےروٹ پرڈالدی۔سوچا آغازسے"سیر"کروائی جائے۔چک شہزادکی نرسری دکھائی اور بنی گالاکوبھی سلام کروایا۔اور کشمیرچوک سےہوتے، "سرینا"باجی کوسیلوٹ کرواتے، پولی کلینک کےراستےپہنچ گئے ہم دھرنوں کی جائے پیدائش۔گاڑی لاک کی اورمیزبانی کےفرائض یہاں تک کےمصداق اپناکیمرہ نکالااورکیامحفوظ پھرایک ایک انقلابی نقشہ۔۔۔۔۔۔۔
سب سےپہلےیہ کنٹینرزجنہوں نے انقلاب کاراستہ 54دنوں سے روک رکھا ہے۔مگرنہ جانےجب ہم پہنچےتوکسی نےنہ روکا۔
انہیں عبورکیاتوایک بچہ "آزادی" 100 سوروپےمیں بیچتاپایا۔یہ ٹوپی پہن کرسب ہرالال ہی سوجھتا ہے۔بعدمیں 70روپےمیں آزادی خریدلی ہم نے بھی۔اگلے قدم کچھ کنکریٹ بلاکس پرگوگوپان مصالحہ کےفن کامظاہرہ "خوشخطی"سےتھا۔
اورپھرشروع ہوا صاف وشفاف آزادپاکستان کاراستہ،جہاں اس "پھولوں"کی باڑنےاستقبال کیااورمیرےعزیزمہمانوں نے ناک سکیڑے۔نہایت بےادب واقع ہوئےہیں آج کل کےآزادبچے۔
پھرمنڈی بہاؤالدین سےآئی آزادی زمیں بوس ہوچکی تھی۔بچوں کوکہابھی کہ پھونک مارکربسم اللہ پڑھ کراونچی جگہ رکھدو،مگروہ خونخوارنظروں سےگھورنےلگے۔
ابھی دو قدم آگےبڑھےتوایک صاحب آزادوں کا پرچم لپیٹےواپسی کےسفرپرگامزن تھے۔نہایت خشوع خصوع سےتصویربنوائی اورایک نعرہءمستانہ ہوامیں بلندکرتےآگےبڑھ گئے۔
قدم بڑھاتےگئےکہ منزل دورتھی۔۔راستےکےکچھ "مسائل" نظراندازکرتی ہوں۔کچھ کوّےگزشتہ عیدکی "کلیجی" دعوت اڑاتےدیکھے۔واللہ صفائی کااعلیٰ معیاردیکھ کریقین ہواکہ مستقبل محفوظ ہےاگلی آزادنسلوں کا۔
پھردیکھاکہ اوپن کچن میں قربانی کاگوشت کچھ تھیلیوں میں زمین پرپڑاتھااورمکھیاں وحشرات بھی اپنارزق تلاش کرچکےتھے۔
اوربالآخرپہنچےہم اس صدی کےعظیم کرکٹرکےکنٹینرکےسامنے۔بہت حسرت تھی ان کی ایک جھلک نظرآئے،پشاورکےمہمانوں نےسفارش بھی جتائی۔۔۔۔۔وائےری قسمت بنی گالاکاگھرآبادکرنےجاچکےتھےصاحب۔ہم نےباہرسےچندتصاویرپراکتفاکیا۔
چونکہ قربانی عیدسےپہلےنہ ہوسکی تھی سوعیدکےتینوں دن قربانیاں کی گئیں۔ایک جانب ننھاقصاب دو"اساتذہ" کےہمراہ گوشت بنارہاتھا۔کیونکہ چائلڈلیبرتونیاپاکستان میں ختم ہوگی اور وہ ابھی پراناپاکستان کارہائشی تھا۔
ساتھ ہی ایک آنٹی انقلاب کو دم لگائےانتظارمیں تھیں۔
اورپھروہ گھڑیاں آئیں کہ خیمہ بستی دیکھنےکوملی۔اس بستی کی بہترین اورقابلِ ستائش باتیہ ہےکہ پڑاؤعین پارلیمنٹ کےداخلی دروازےاورکلمہ طیبہ کےسائےمیں ہے۔
ہرخیمہ کےباہرکچرےکاڈھیرہےجوصفائی کی اہمیت پر روشنی ڈالنےکورکھ چھوڑاہے۔
بچوں کوبہت چائےپانی کاپوچھامگران کےچہرےپربارہ بجےدیکھ کرمزیدتنگ نہ کرنےکافیصلہ کیا(اگلےدس منٹ کیلیے)۔یہ "عوامی ٹی سٹال"بھی موجود ہےجہاں انقلابی نغمےبھی چلتےہیں۔ ایک چائےکاکپ صرف 10روپےمیں،مگرمہمان ہمارے10روپےمیں کہاں ٹرخنےوالےتھے۔
ساتھ ھی ایک میڈیکل کیمپ ہے۔ڈسپنسرنما ہیروقسم کا بندہ بیٹھا ہے،جواپنےموبائل پرہمہ وقت "مصروفِ عمل" ہے۔اسکی تصویربنانامناسب نہ تھا۔ہاں مگربےخبری کافائدہ یہ ہواکہ خیمہ کےپیچھےسےمیڈیکل سٹورکاجائزہ باآسانی لیا۔
اسی "پھول بناسپتی" شفاءخانےکےساتھ انقلاب بہہ رہاتھااورکچھ کچراآزادی سےسڑک کےبیچوں بیچ نہایت عقیدت واحترام سےرکھاگیاتھا۔جیسےکہ "باہروالےآقاؤں" کوخاص کارکردگی دکھانامقصودہو۔
اگرگھرکی روٹی کا من للچائےتویہ سہولت بھی موجود۔پندرہ روپےمیں سادہ اوربیس کاپراٹھاساتھ میں بیس روپےکا مرغی کاانڈہ۔"ہیں جی" ۔ کاش اس معصوم کوتن ڈھانپنےکولباس بھی مل جائے "امیرِشہرِانقلاب"کی جانب سے۔
شکرہےانقلابی سکول وکالج پرنگاہ پڑی۔ کچھ ٹھنڈک ملی آنکھوں کو۔یہاں پرایم-بی-اے کی کلاس بھی ہوتی ہے۔اور یہ جھولےشایدانہی "بچوں" کیلیےآئے ہیں۔
اورساتھ ہی لینگوئج کورس کاانتظام بھی ہے۔ہذامدرسۃ۔۔۔۔۔آزادوں کوکافی ضرورت ہےزبان وبیاں کودرست کرنےکی۔عربی ہی سیکھ لیجیےکچھ ورائٹی توآئے۔
ایک بات جوہمارامیڈیانہ پہنچاسکاوہ یہ ہےکہ آزادکشمیرکےمریدین کی مدد سےلگائےگئےموبائل کالج میں "این-سی-اے" والےسارےگُن سکھلائےجاتےھیں۔حکیم محمداحمد نےکیا "سمادھی"بنائی ہے عبدالشکورانکل کی۔ایمان تازہ ہوگیا۔اورساتھ ہی محمدطفیل نےان کی "گھگھو گھوڑوں"کی فوج بنائی ہے۔دونوں نےاپنےکانٹیکٹ نمبرزبھی لکھ چھوڑیں ہیں کہ اگرآپ کےدل میں بھی یہ ارمان جاگےتورابطہ کیجیے۔
اس سے آگےبڑھےتوآزادوں کاٹولہ اپنےگھرسےقربانی کاگوشت منگواکر"باربی کیوپارٹی" کی تیاری کررہاتھا۔کیاگھریلوساماحول بنارکھاہےآپ نے۔"ایک"کردیامحمودوایازکو۔
اس "میڈیاسیل" سےآگےکچھ بچےاپنامعصوم بچپن جھولوں پربیٹھےگزاررہےتھے۔ان کےساتھ جووقت گزارااس کیلیےایک الگ بلاگ لکھناہوگا۔ہاں مگراس ملک کے "بڑے"کب سمجھیں گےکہ بچےسانجھےہوتےہیں۔۔۔۔۔۔کچھ کہنادشوار ہے۔
ان جھولوں کی پچھلی جانب صاف ستھراماحول ہمارامنہ چڑھارہاتھا۔صفائی اور حفظانِ صحت کےتمام پڑھےاصول بودےمعلوم ہوئے۔یہاں ایک خاتون نے مجھےپکڑلیاکہ کس کی اجازت سےتصاویراتار رہی ہوں۔نہایت محبت سے جان چھڑوائی۔محترمہ کافرماناتھا "ہمارےقائدنےجوگنداس پارلیمان کےسامنےپھیلایا ہےوہ 100سال تک نہیں سمیٹ سکتےآپ لوگ۔ یہ دن ہمارےقائدکی وجہ سے ہی آیاکہ لوگ ٹرو،مرومنانےاس علاقےمیں آر ہے ہیں"
۔۔۔
جاری ہےربط
خیر'مبارک سفرپرروانہ ہونےکوایک چارگزکی چادراوڑہی اورنظرکاچشمہ فٹ کیااورہم بادل ناخواستہ ڈرائیونگ سیٹ سنبھال چکےتھے۔غصےمیں گاڑی اپنی مرضی کےروٹ پرڈالدی۔سوچا آغازسے"سیر"کروائی جائے۔چک شہزادکی نرسری دکھائی اور بنی گالاکوبھی سلام کروایا۔اور کشمیرچوک سےہوتے، "سرینا"باجی کوسیلوٹ کرواتے، پولی کلینک کےراستےپہنچ گئے ہم دھرنوں کی جائے پیدائش۔گاڑی لاک کی اورمیزبانی کےفرائض یہاں تک کےمصداق اپناکیمرہ نکالااورکیامحفوظ پھرایک ایک انقلابی نقشہ۔۔۔۔۔۔۔
سب سےپہلےیہ کنٹینرزجنہوں نے انقلاب کاراستہ 54دنوں سے روک رکھا ہے۔مگرنہ جانےجب ہم پہنچےتوکسی نےنہ روکا۔
لیجیےصاحب،میرےآزادمہمان نازک طبع ہیں سویہیں سےواپسی کاعندیہ دیدیا۔مگرمیں نےصاف بتادیاکہ اب میں انقلاب دیکھےبنالوٹنےکی نہیں۔ساتھ ھی آلوچاٹ تیارہورہی تھی۔مکھیوں نےکالی مرچوں کی ساری کمی پوری کررکھی تھی۔
تھوڑابائیں جانب مگر"نہایت احتیاط "کےساتھ پارلیمنٹ کےعین سامنےایک حجام موجودہےاورساتھ میں "انقلابی استری" کی سہولت بھی دستیاب ھے۔30روپےفی جوڑا۔کچھ مہنگانہیں یہ سودا۔۔۔۔۔۔۔
لیجیےصاحب ہمارےپختون مہمانوں کی دوسری تلاشِ جاناں ختم ہوئی اورعبدالشکورصاحب کا"درویشانہ کنٹینر"نگاہوں کےسامنےتھا۔ان کی "کُٹیا"کےاوپربیٹھےسیکورٹی گارڈزہاتھوں میں اسلحہ اٹھائےانقلاب کی حفاظت فرمارہےتھے۔
اب واپسی کیلیےپرتولتےہمارےمہمان کھیسانی ہنسی کےساتھ دھیرےدھیرےخود ہی تمسخراڑا رہےتھےاس عظیم الشان تعفن زدہ انقلاب اوربدبودارآزادی کا۔ہم نے خاموشی میں ہی عافیت جانی۔اورجونہی پلٹےتوماتھاٹھنکا کہ ایک خیمہ مکمل طورپرڈھانپاگیاتھا۔پچھلی جانب سےجھانکاتوحیرت نےآن گھیراکہ یہ تو"انفارمیشن سینٹر"تھاجہاں تمام ملکی اخبارات کا ڈھیرتھااور "مصطفوی انقلاب"کیلیےعرق ریزی کی جاتی ہے۔صاحب "نوٹس" لےرہےتھےکہ عبدالشکورصاحب کی شام کی تقریرمیں حوالہ جات درکارتھے۔۔۔۔
جاری ہے
آخری تدوین: