ایک رثائی کاوش اساتذہ کی رہنمائی اور آراٗ کیلئے،۔۔ کیسے بیاں کروں، وہ تھا کیا کیا رسول کا ۔۔

کیسے بیاں کروں ، وہ تھا کیا کیا رسول کا
کہنے کو آپ کہہ لیں نواسہ رسول کا

تعریف اُس کی کیا ہو، ولادت کے بعد ہی
جس نے لعاب دہن تھا پایا رسول کا

اصغر و صبط، سید، و اکبر شہید تھا
القاب میں حسین تھا یکتا رسول کا

آ کر کہا سعید ہے یہ، جبرائیل نے
اللہ کی طرف سے بھی ناتا رسول کا

تُم بھولتے ہو کیوں جو تھا فطرس کا واقعہ
لمس حسین اور دلاسہ رسول کا

جس نے ہے دیکھنا مجھے، دیکھے حسین کو
تھا کس قدر مشابہ وہ بانکا رسول کا

اظہر میں کربلا کو کروں یاد کس طرح
جو بہہ گیا وہاں پہ وہ خوں تھا رسول کا​
 

الف عین

لائبریرین
خاص اعتراض تو اسی مصرع پر تھا
اصغر و صبط، سید، و اکبر شہید تھا
لیکن اب پتہ چلا کہ یہ سبط ہے۔ تو ’و‘ کا تلفظ گڑبڑ ہو جاتا ہے۔ واؤ عطف محض پیش کی صورت استعمال ہونا چاہئے۔ واؤ مفتوح محض ہندی شاعری میں چل سکتا ہے۔
لفظ رثائی درست ہے، یہ صفت ہے کلام کی۔

روانی کے اعتبار سے مطلع اور پہلا شعر بہتر کئے جا سکتے ہیں۔ ’تھا‘ کی نشستیں بدل کر
 

loneliness4ever

محفلین
ماشاءاللہ مالک مقبول و منظور فرمائے ۔۔۔۔۔ آمین

خاکسار بے علم و عمل ٹھہرا، مکتب کی دیوار کا سایہ ہی نصیب رہا
اہل علم سے گفتگو کا سلیقہ بھی نہ پا سکا اور اس سبب گر کوئی بات
طبیعت پر گراں گزرے تو ناقص العقل اور کم علم جان کر درگزر کر
دیجئے گا

کیسے بیاں کروں ، وہ تھا کیا کیا رسول کا
کہنے کو آپ کہہ لیں نواسہ رسول کا
تعریف اُس کی کیا ہو، ولادت کے بعد ہی
جس نے لعاب دہن تھا پایا رسول کا

بالا سطور میں اگر " تھا " کو " ہے " سے تبدیل کر دیا جائے تو
اس خاکسار کے خیال میں وزن پر فرق نہیں پڑے گا اور خیال
میں یہ بات بھی آ جائے گی کہ وہ پاک ہستی امام عالی مقام حسین رضی اللہ تعالی عنہ
" تھے " نہیں بلکہ " ہیں " کہ شہید کبھی تھے نہیں ہوتے اور اللہ کے پیارے کبھی تھے
نہیں ہوتے

کیسے بیاں کروں ، وہ ہے کیا کیا رسول کا
کہنے کو آپ کہہ لیں نواسہ رسول کا
تعریف اُس کی کیا ہو، ولادت کے بعد ہی
جس نے لعاب دہن ہے پایا رسول کا


وہ تو دین ہیں، یہ یقیں کہے، بڑے مرتبے ہیں حسین کے
مرے مصطفے کے ہیں لاڈلے، بڑے مرتبے ہیں حسین کے


جزاک اللہ
خاکسار
س ن مخمور
 

نایاب

لائبریرین
یہ لفظ رثائی پر بھی روشنی کی استدعا ہے
"رثائی " رثا سے متشق اک بیان کی صفت ہے جو کہ اکثر " مرثیے " کی صورت بیان کیا جاتی ہے ۔
شخصی تہذیبی ورثے کے انحطاط پر اس ورثے کی شان کے بیان کے ہمراہ اس کے انحطاط پر رنج و ملال کا اظہار "رثائی ادب " کہلاتا ہے ۔
بر صغیر میں لکھنو سے میر انیس و میر دبیر نے مرثیہ کی صورت " رثائی ادب " کو اک نئی جہت سے آشنا کیا ۔
کربلا اور اس کے دکھ و غم اور مصائب پر لکھے جانے والے کلام چاہے وہ سلام ہو، غزل ہو، نوحہ ہو، مرثیہ ہو یا سرود و ترانہ ہو،
اسے رثائی ادب میں شمار کیا جاتا ہے
رثائی ادب. مرثیہ کا لفظ رثا سے مشتق ہے اور اس کے معنی کسی عزیز شخصیت کے دنیا سے گزر جانے پر اپنے رنج و ملال کا اظہار کرنا ہے۔۔
بشکریہ گوگل چاچا
بہت دعائیں
 
آخری تدوین:
ماشاءاللہ مالک مقبول و منظور فرمائے ۔۔۔۔۔ آمین

خاکسار بے علم و عمل ٹھہرا، مکتب کی دیوار کا سایہ ہی نصیب رہا
اہل علم سے گفتگو کا سلیقہ بھی نہ پا سکا اور اس سبب گر کوئی بات
طبیعت پر گراں گزرے تو ناقص العقل اور کم علم جان کر درگزر کر
دیجئے گا

کیسے بیاں کروں ، وہ تھا کیا کیا رسول کا
کہنے کو آپ کہہ لیں نواسہ رسول کا
تعریف اُس کی کیا ہو، ولادت کے بعد ہی
جس نے لعاب دہن تھا پایا رسول کا

بالا سطور میں اگر " تھا " کو " ہے " سے تبدیل کر دیا جائے تو
اس خاکسار کے خیال میں وزن پر فرق نہیں پڑے گا اور خیال
میں یہ بات بھی آ جائے گی کہ وہ پاک ہستی امام عالی مقام حسین رضی اللہ تعالی عنہ
" تھے " نہیں بلکہ " ہیں " کہ شہید کبھی تھے نہیں ہوتے اور اللہ کے پیارے کبھی تھے
نہیں ہوتے

کیسے بیاں کروں ، وہ ہے کیا کیا رسول کا
کہنے کو آپ کہہ لیں نواسہ رسول کا
تعریف اُس کی کیا ہو، ولادت کے بعد ہی
جس نے لعاب دہن ہے پایا رسول کا


وہ تو دین ہیں، یہ یقیں کہے، بڑے مرتبے ہیں حسین کے
مرے مصطفے کے ہیں لاڈلے، بڑے مرتبے ہیں حسین کے


جزاک اللہ
خاکسار
س ن مخمور
بہت اچھا خیال ہے ،میرا ذہن اس طرف گیا ہی نہیں تھا
 
"رثائی " رثا سے مشتق اک بیان کی صفت ہے جو کہ اکثر " مرثیے " کی صورت بیان کیا جاتی ہے ۔
شخصی تہذیبی ورثے کے انحطاط پر اس ورثے کی شان کے بیان کے ہمراہ اس کے انحطاط پر رنج و ملال کا اظہار "رثائی ادب " کہلاتا ہے ۔
بر صغیر میں لکھنو سے میر انیس و میر دبیر نے مرثیہ کی صورت " رثائی ادب " کو اک نئی جہت سے آشنا کیا ۔
کربلا اور اس کے دکھ و غم اور مصائب پر لکھے جانے والے کلام چاہے وہ سلام ہو، غزل ہو، نوحہ ہو، مرثیہ ہو یا سرود و ترانہ ہو،
اسے رثائی ادب میں شمار کیا جاتا ہے
رثائی ادب. مرثیہ کا لفظ رثا سے مشتق ہے اور اس کے معنی کسی عزیز شخصیت کے دنیا سے گزر جانے پر اپنے رنج و ملال کا اظہار کرنا ہے۔۔
بشکریہ گوگل چاچا
بہت دعائیں
بہت بہت شکریہ اتنی تفصیل سے معلومات فراہم کرنے کا
 

عمارحسن

محفلین
ماشاءاللہ مالک مقبول و منظور فرمائے ۔۔۔۔۔ آمین

خاکسار بے علم و عمل ٹھہرا، مکتب کی دیوار کا سایہ ہی نصیب رہا
اہل علم سے گفتگو کا سلیقہ بھی نہ پا سکا اور اس سبب گر کوئی بات
طبیعت پر گراں گزرے تو ناقص العقل اور کم علم جان کر درگزر کر
دیجئے گا

کیسے بیاں کروں ، وہ تھا کیا کیا رسول کا
کہنے کو آپ کہہ لیں نواسہ رسول کا
تعریف اُس کی کیا ہو، ولادت کے بعد ہی
جس نے لعاب دہن تھا پایا رسول کا

بالا سطور میں اگر " تھا " کو " ہے " سے تبدیل کر دیا جائے تو
اس خاکسار کے خیال میں وزن پر فرق نہیں پڑے گا اور خیال
میں یہ بات بھی آ جائے گی کہ وہ پاک ہستی امام عالی مقام حسین رضی اللہ تعالی عنہ
" تھے " نہیں بلکہ " ہیں " کہ شہید کبھی تھے نہیں ہوتے اور اللہ کے پیارے کبھی تھے
نہیں ہوتے

کیسے بیاں کروں ، وہ ہے کیا کیا رسول کا
کہنے کو آپ کہہ لیں نواسہ رسول کا
تعریف اُس کی کیا ہو، ولادت کے بعد ہی
جس نے لعاب دہن ہے پایا رسول کا


وہ تو دین ہیں، یہ یقیں کہے، بڑے مرتبے ہیں حسین کے
مرے مصطفے کے ہیں لاڈلے، بڑے مرتبے ہیں حسین کے


جزاک اللہ
خاکسار
س ن مخمور

کیا خوب سفر کرایا ہے ماضی سے حال کا،۔۔۔ یقینا خوب اضافہ ہے۔۔۔
 
Top