کیا یہاں قوت کو بے تشدید نہیں ہونا چاہیے؟
جی آپ نے درست فرمایا عباد اللہ صاحب، یہ میری غلطی ہے۔
یہاں لفظ "قوت" واؤ کی تشدید کے ساتھ بمعنی طاقت استعمال نہیں ہوا بلکہ "قُوت" واؤ کی تشدید کے بغیر بمعنی خوراک استعمال ہوا ہے، جیسے 'قوت لا یموت' محاورے میں استعمال ہوتا ہے بمعنی اتنی خوراک جس سے انسان موت سے بچا رہے۔ اسی طرح نظیری کےدرج ذیل شعر میں ہے۔ (نظیری کی اس غزل کا میں نے ترجمہ کیا تھا اور تبھی اس لفظ کا مجھے علم ہوا تھا، عراقی کی غزل کا ترجمہ کرتے ہوئے غلطی کر گیا تھا)۔
لختِ دل قُوت کُن و شکّرِ احباب مخواہ
دُودِ دل سُرمہ کُن و کُحلِ صفاہاں مَطَلب
اپنے دل کے ٹکڑوں کو ہی اپنی خوارک بنا اور دوسروں کی شکر نہ چاہ، اپنے دل کے دھویں کو سرمہ بنا لے اور اصفاہانی سرمے کی خواہش نہ رکھ۔