ابن انشا ایک سبق جغرافیہ کا۔۔۔۔ابن انشاء

بنگش

محفلین
:hatoff:
جغرافیہ میں سب سے پہلے یہ بتایا جاتا ہے کہ دنیا گول ہے۔ ایک زمانے میں بیشک چپٹی ہو ی تھی، پھر گول قرار پائ ۔ گول ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ لوگ مشرق کی طرف سے جاتے ہیں مغرب کی طرف جا نکلتے ہیں۔ کوئ ان کو پکڑ نہیں سکتا۔ اسمگلروں مجرموں اور سیاست دانوں کے لیے بڑی آسانی ہو گئ ہے۔
ہٹلر نے زمین کو دوبارہ چپٹا کر نے کی کو شش کی تھی لیکن کامیاب نہیں ہوا ۔ پرانے زمانے میں زمین گل محمد کی طرح ساکن ہوتی تھی ۔ سورج اور آسمان وغیرہ اس کے گرد گھوما کرتے تھے۔ شاعر کہتا ہے رات دن گردش میں ہیں سات آسماں۔ پھر گلیلو نامی ایک شخص آیا اور اس نے زمین کو سورج کے گرد گھمانا شروع کر دیا۔ پادری بہت ناراض ہوے کہ یہ ہم کو کس چکر میں ڈال دیا۔ گلیلو کو تو انہوں نے قرار واقعی سزا دے کر آئندہ اس قسم کی حرکت سے روک دیا۔ زمین کو البتہ نہیں روک سکے، برابر حرکت کیے جا رہی ہے۔
شروع میں دنیا میں تھوڑے ہی ملک تھے۔ لوگ خاصی امن چین کی زندگی بسر کر تےتھے۔ پندرھویں صدی میں کولمبس نے امریکہ دریافت کیا۔ اس کے بارے میں دو نظریئے ہیں، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس کا قصور نہیں یہ ہندوستان کو یعنی ہمیں دریافت کرنا چاہتا تھا، غلطی سے امریکہ کو دریافت کر بیٹھا، اس نظريئے کو اس بات سے تقویت ملتی ہے ہم ابھی تک دریافت نہیں ہو پائے۔
دوسرا فریق کہتا ہے کہ نہیں، کولمبس نے جان بوجھ کر یہ حرکت کی، یعنی امریکہ دریافت کیا۔ بہرحال اگر یہ غلطی بھی تھی تو بہت سنگین غلطی تھی۔ کولمبس تو مر گیا اس کا خمیازہ ہم لوگ بھگت رہے ہیں۔

پاکستان
حدود اربعہ:۔ پاکستان کے مشرق میں سیٹو ہے، مغرب میں سنٹو، شمال میں تاشقند اور جنوب میں پانی، یعنی جائے مفر کسی طرف نہیں ہے۔پاکستان کے دو حصے ہیں۔ مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان۔ یہ ایک دوسرے سے بڑے فاصلے پر واقع ہیں۔ کتنے بڑے فاصلے پر اس کا اندازہ اب ہو رہا ہے۔
دونوں کا اپنا اپنا حدود اربعہ بھی ہے۔ مغربی پاکستان کے شمال میں پنجاب۔ جنوب میں سندھ۔ مشرق میں ہندوستان اور مغرب میں سرحد اور بلوچستان واقع ہیں۔ یہاں پاکستان خود کہاں واقع ہے اور واقع ہے بھی کہ نہیں ، اس پر آج کل ریسرچ ہو رہی ہے۔
مشرقی پاکستان کے چاروں طرف آج کل مشرقی پاکستان واقع ہے۔


بھارت یہ بھارت ہے۔ گاندھی جی یہیں پیدا ہوے تھے، لوگ ان کی بڑی عزت کرتے تھے۔ ان کو مہاتما کہتے تھے۔ چنانچہ مار کر ان کو یہیں دفن کر دیا اور سمادھی بنا دی، دوسرے ملکوں کے بڑے لوگ آتے ہیں تو اس پر پھول چڑ ھاتے ہیں۔ اگر گاندھی حی نہ مرتے یعنی نہ مارے جاتے تو پورے ہندوستان میں عقیدت مندوں کے لیئے پھول چرھانے کی کو ئ جگہ نہ تھی۔ یہی مسلہ ہمارے یعنی پاکستان والوں کے لیے بھی تھا۔ ہمیں قائداعظم کا ممنون ہونا چاہیے کہ خود ہی مر گئے اور سفارتی نمائندوں کے لیئے پھول چڑھانے کی جگہ پیدا کر دی،۔
بھارت بڑا امن پسند ملک ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اکثر ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اس کے سیز فائر کے معاہدے ہو چکے ہیں۔1965 میں ہمارے ساتھ ہوا، اس سے پہلے چین کے ساتھ ہوا۔
بھارت کا مقدس جانور گائے ہے، بھارتی اسی کا دودھ پیتے ہیں۔ اسی کے گوبر سے چوکا لیپتے ہیں اور اسی کو قصائ کے ہاتھ بیچتے ہیں، کیونکہ وہ خود گائے کو مارنا کھانا پاپ سمجھتے ہیں۔
آدمی کو بھارت میں مقدس جانور نہیں گنا جاتا۔

بھارت کے بادشاہوں میں راجہ اشوک اور راجہ نہرو مشہور گزرے ہیں۔ اشوک جی سے ان کی لاٹ اور دہلی کا اشوکا ہوٹل یادگار ہیں اورنہرو جی کی یادگار مسلہءکشمیر ہے۔ جو اشوک کی تمام یادگاروں سے مضبوط اور پائیدار معلوم ہو تا ہے۔ راجہ نہرو بڑے دھرماتما آدمی تھے۔ صبح سویرے اٹھ کر شیر شک آسن کرتےتھے۔ یعنی سر نیچے اور ٹانگیں اوپر کر کے کھڑے ہوتے تھے۔ رفتہ رفتہ ان کو ہر معاملے میں الٹا دیکھنے کی عادت ہو گئ۔ حیدرآباد کے مسلے کو انہوں نے رعایا کے نقطہء نظر سے دیکھا اور کشمیر کے مسلے کو راجہ کے نقطہء نظر سے۔ یوگ میں طرح طرح کے آسن ہوتے ہیں۔ ناواقف لوگ ان کو قلابازیاں سمجھتے ہیں۔ نہرو جی نفاست پسند بھی تھے۔ دن میں دو بار اپنے کپڑے اور قول بدلا کرتے تھے۔
 
Top