ایک سوالیہ غزل اصلاح کے لئے پیش ہے

غزل کے چند اشعار درست کئے ہیں۔ باقی اشعار کو بھی درست کرنے کی کوشش جاری ہے۔
جہاں تک سوالات کا تعلق ہے میں نے بیشتر جواب قاری کی سمجھ اور فہم پر چھوڑے ہیں۔
کہ قاری کا ذہن بھی کچھ کام کرے۔ اس کا Thought Process بھی شروع ہو۔ :act-up:
نواں شعر تبدیلی کے بعد دوبارہ شامل کیا ہے۔
گستاخیوں کی پیشگی معافی کے ساتھ ۔:bashful:
اساتذہء کِرام
محترم جناب الف عین صاحب
محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
اور احباب محفل کی توجہ کا طالب ہوں۔
--------------------------------------
1۔ چاند کے داغ نمایاں تو ہیں کاشف پھر بھی
یہ حسیں چاند نگاہوں کو لبھاتا کیوں ہے؟

2۔ ہجر آنا ہے، یہ معلوم تو ہے سب کو، مگر
دل میں الفت کو ہر اک اپنے بساتا کیوں ہے؟

3۔ پہلے سیلاب میں بہہ جاتی ہیں بنیادیں تک
آدمی گھر
۔لبِ دریا ہی بساتا کیوں ہے؟

4۔ ایک صر صر کرے شاداب گلستاں، ویراں
باغباں پھر بھی، چمن زار لگاتا کیوں ہے؟

5۔ جب کہ اک سانپ بھی رہتا ہے اُسی پیڑ تلے
گھونسلہ پھر بھی پرند اس پہ بناتا کیوں ہے؟

6۔ شہر کو جاتی سڑک لوٹ کے آتی ہی نہیں

گاؤں سب بچوں کو اس رہ پہ لگاتا کیوں ہے؟

7۔ بس خلاؤں میں کہیں جوڑتا نقطوں کو بشر
اِن ہواؤں میں نیا گھر سا بناتا کیوں ہے؟

8۔ خوشبو جائے گی نکل، پودے کو معلوم ہے سب
پھر، کلی چیر کے، وہ پھول بناتا کیوں ہے؟
میرے ناقص خیال میں کلی شاخ سے جڑے رہنے پر ہی کھلتی ہے یا پھر سازگار ماحول دیا جائے۔ خود اس میں یہ صلاحیت نہیں۔ سو یہ پودے اور اس کی شاخ ہی ہے جو کلی کے کھلنے کا جواز بنتی ہے۔

9۔ سب وجوہات سزاؤں کا ہیں حصہ ؟، تو کہو
پھر خدا کار جہاں ایسے چلاتا کیوں ہے؟

10۔ تم ہی نادم نہیں غلطی پہ اے کاشف تنہا
دیکھو شبنم سے یہ گُل، روز نہاتا کیوں ہے؟

سید کاشف
---------------------------------------
 

الف عین

لائبریرین
شعر نمبر 2 اور 8 میں شاید کاشف آسی بھائی کی بات درست نہیں سمجھ سکے
نمبر 3، ہر گھر دریا کے کنارے نہیں بنایا جاتا۔ البتہ مکمل بستیاں یا شہر دریاؤں کے کنارے بسائے جاتے ہیں۔ اسی لئے میں نے لفظ بستی کو بدلنے کی کوشش نہیں کی تھی۔
نمبر 10، یہاں غلطی ’لاتن‘ پر تقطیع ہو رہا ہے۔ لام پر فتحہ درست ہوتا ہے۔ یوں درست ہو گا
تم ہی نادم غلطی پر نہیں تنہا کاشف
 
غزل کے چند اشعار درست کئے ہیں۔ باقی اشعار کو بھی درست کرنے کی کوشش جاری ہے۔
اساتذہء کِرام
محترم جناب الف عین صاحب
محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
اور احباب محفل کی توجہ کا طالب ہوں۔
--------------------------------------
1۔ چاند کے داغ نمایاں تو ہیں کاشف پھر بھی
یہ حسیں چاند نگاہوں کو لبھاتا کیوں ہے؟

2۔ ہجر آنا ہے، یہ معلوم تو ہے سب کو، مگر
دل میں الفت کو ہر اک اپنے بساتا کیوں ہے؟
اس شعر کو درست شکل نہیں دے پایا ہوں۔ کوشش جاری ہے۔

3۔ پہلے سیلاب میں بہہ جاتی ہیں بنیادیں تک
کوئی بستی
لبِ دریا ہی بساتا کیوں ہے؟

4۔ ایک صر صر کرے شاداب گلستاں، ویراں
باغباں پھر بھی، چمن زار لگاتا کیوں ہے؟

5۔ جب کہ اک سانپ بھی رہتا ہے اُسی پیڑ تلے
گھونسلہ پھر بھی پرند اس پہ بناتا کیوں ہے؟

6۔ شہر کو جاتی سڑک لوٹ کے آتی ہی نہیں

گاؤں سب بچوں کو اس رہ پہ لگاتا کیوں ہے؟

7۔ بس خلاؤں میں کہیں جوڑتا نقطوں کو بشر
اِن ہواؤں میں نیا گھر سا بناتا کیوں ہے؟

8۔ خوشبو جائے گی نکل، پودے کو معلوم ہے سب
پھر، کلی چیر کے، وہ پھول بناتا کیوں ہے؟

اس شعر کو بھی درست شکل نہیں دے پایا ہوں۔ کوشش جاری ہے۔

9۔ سب وجوہات سزاؤں کا ہیں حصہ ؟، تو کہو
پھر خدا کار جہاں ایسے چلاتا کیوں ہے؟

10۔ تم ہی نادم نہیں تنہا غلطی پر کاشف
دیکھو شبنم سے یہ گُل، روز نہاتا کیوں ہے؟

سید کاشف
---------------------------------------
 

الف عین

لائبریرین
اب بہتر ہے، کوششیں جاری رکھو۔ دوسرے شعر میں الفت لانا ضروری ہے کیا۔ میرے خیال میں یہ مصرع یوں بہتر ہو سکتا ہے
دل میں پھر عشق کو ہر شخص بساتا کیوں ہے
 
Top