شیرازخان
محفلین
استادِ محترم جناب الف عین صاحب زیر اور زبر کے ٖقوافی پہ آپ نے فرمایا تھا کہ درست نہیں آج اتفاقا پسندیدہ اشعار کی لڑی میں ٖآپ کہ نہایت عمدہ اشعار کا مطالعہ ہوا تو اس سوال پہ پھر سے کنفیوز ہو گیا ہوں ۔۔برائے مہربانی روشنی ڈالیے۔۔۔۔؟ کہ یہاں "پھر" قوافی پر کیا کلیہ استعمال ہوا ہے؟؟
گل ہوئی ہر روشنی، بس ایک در روشن رہا
شہرِ تاریکی میں اک آنکھوں کا گھر روشن رہا
ذہن سوکھی گھاس تھا، ننھی سی چنگاری تھی یاد
وہ الاؤ جل اٹھا جو رات پھر روشن رہا
سارے گھر کی بتّیاں ایک ایک کر کے بجھ گئیں
چھاؤں تھی تاروں کی بس، اور ایک در روشن رہا
کشتیِ جاں تھی کہ سیلِ آب میں بہتی رہی
آندھیوں میں اک چراغِ بے سپر روشن رہا
گل ہوئی ہر روشنی، بس ایک در روشن رہا
شہرِ تاریکی میں اک آنکھوں کا گھر روشن رہا
ذہن سوکھی گھاس تھا، ننھی سی چنگاری تھی یاد
وہ الاؤ جل اٹھا جو رات پھر روشن رہا
سارے گھر کی بتّیاں ایک ایک کر کے بجھ گئیں
چھاؤں تھی تاروں کی بس، اور ایک در روشن رہا
کشتیِ جاں تھی کہ سیلِ آب میں بہتی رہی
آندھیوں میں اک چراغِ بے سپر روشن رہا