ایک سوال۔۔۔۔؟؟؟

شیرازخان

محفلین
استادِ محترم جناب الف عین صاحب زیر اور زبر کے ٖقوافی پہ آپ نے فرمایا تھا کہ درست نہیں آج اتفاقا پسندیدہ اشعار کی لڑی میں ٖآپ کہ نہایت عمدہ اشعار کا مطالعہ ہوا تو اس سوال پہ پھر سے کنفیوز ہو گیا ہوں ۔۔برائے مہربانی روشنی ڈالیے۔۔۔۔؟ کہ یہاں "پھر" قوافی پر کیا کلیہ استعمال ہوا ہے؟؟

گل ہوئی ہر روشنی، بس ایک در روشن رہا
شہرِ تاریکی میں اک آنکھوں کا گھر روشن رہا
ذہن سوکھی گھاس تھا، ننھی سی چنگاری تھی یاد
وہ الاؤ جل اٹھا جو رات پھر روشن رہا
سارے گھر کی بتّیاں ایک ایک کر کے بجھ گئیں
چھاؤں تھی تاروں کی بس، اور ایک در روشن رہا
کشتیِ جاں تھی کہ سیلِ آب میں بہتی رہی
آندھیوں میں اک چراغِ بے سپر روشن رہا
 

شیرازخان

محفلین
لگتا ہے کہ یہ کوئی ٹائپنگ کی غلطی ہے ۔۔۔ رات بھر روشن رہا۔ہو گا غالباً ۔۔۔ رات بھر ۔بمعنی ۔تمام رات
واللہ اعلم
او ہو۔۔۔۔اتنی سادہ سی بات میری سمجھ میں نہ آئی یقینا یہی معاملہ ہو گا۔۔۔۔
ایک اور سوال ہے ایک احمد فراز کی غزل کے قوافی کچھ یوں ہیں۔۔۔یہ کس حساب سے درست ہیں؟؟

جاناں دل کا شہر، نگر افسوس کا ہے
تیرا میرا سارا سفر افسوس کا ہے

کس چاہت سے زہرِ تمنا مانگا تھا
اور اب ہاتھو میں ساغر افسوس کا ہے

اک دہلیز پہ جا کر دل خوش ہوتا تھا
اب تو شہر میں ہر اک در افسوس کا ہے

ہم نے عشق گناہ سے بد تر جانا تھا
اور دل پر پہلا پتھر افسوس کا ہے

دیکھو اس چاہت کے پیڑ کی شاخوں پر
پھول اداسی کا ہے ثمر افسوس کا ہے

کوئی پچھتاوا سا پچھتاوا ہے فراز
دکھ کا نہیں افسوس، مگر افسوس کا ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
شاید
فراز کے قوافی میں کیا اشکال ہے؟
شیراز کو سفر اور ساغر (وغیرہ) میں کچھ اشکال ہے۔ ۔۔
یہ بحر دراصل غزل میں زیادہ معروف نہیں ۔ اور لچکدار بھی ہے ۔ اس طرح کے قافیئے بحر کی معمولی تبدیلی کی وجہ سے ایسےلگتے ہیں مگر یہ جائز ہیں۔
 
Top