شروع میں تو میرا بھی یہی خیال تھا !
اصل میں ایک غزل میں ایک شعر لکھا تھا میں نے اور پھر کچھ دیر بعد یہ شبہ سوال کی صورت ذہن میں در آیا۔ شعر ہے:
اس حسینہ کے چہرہءِ گُل کو
دونوں ہاتھوں میں بھر لیا جائے !
دیگر احباب بھی اپنی رائے سے نوازیں۔ نوازش ہوگی !
جزاک اللہ
یاد رہے کہ اضافت فارسی کے ساتھ دو طرح کی تراکیب بنتی ہیں:
اول مرکب اضافی جیسے دیارِ یار (یار کا دیار)
دوم مرکب توصیفی جیسے نشانِ سفید (سفید نشان)
لیکن مرکب توصیفی کے لیے شرط ہے کہ مضاف الیہ (یعنی بعد میں واقع ہونے والا رکن) صیغہ صفت ہو، جیسے رنگ، عدد، موصوف یائی وغیرہا۔ اور مرکب اضافی کی نشانی یہ ہے کہ اس کے اردو ترجمے میں کا، کی اور کے مضاف اور مضاف الیہ کے درمیان واقع ہوتے ہیں، جب کہ مرکب توصیفی ادات اضافہ سے خالی ہوتا ہے۔
آپ کے اس شعر میں بھی مقام مرکب توصیفی کا ہے، لیکن چہرۂ گل مرکب اضافی ہے چونکہ دوسرا رکن صیغہ صفت نہیں، لہٰذا صحیح ترکیب غلط مقام پر واقع ہوئی ہے۔