نیلم
محفلین
سیج پر تتلیاں سجاؤں گا
عمر بھر پلکوں پہ بٹھاؤں گا
تھام لے ہاتھ میرا وَعدہ ہے
تیری پازیب تک دَباؤں گا
تُو کرم ماں کے بھول جائے گی
میں ترے اِتنے ناز اُٹھاؤں گا
گر خطا تجھ سے کوئی ہو بھی گئی
دیکھ کر صرف مسکراؤں گا
ویسے بھر آئے دِل تو رو لینا
سوچ بھی نہ کہ میں ستاؤں گا
چند لمحے خفا ہُوئے بھی اَگر
وعدہ ہے پہلے میں مناؤں گا
گھر سے میں سیدھا جاؤں گا دَفتر
اور دَفتر سے گھر ہی آؤں گا
یاروں کے طعنے بے اَثر ہوں گے
میں ترے ساتھ کھانا کھاؤں گا
مجھ کو حیرت ہے تُو نے سوچا کیوں
شادی کا دِن میں! بھول جاؤں گا؟
رات بارہ بجے تُو سوئے اَگر
دِن کے بارہ بجے جگاؤں گا
جل گئی ہنڈیا گر کبھی تجھ سے
اَگلے دِن کھانا میں بناؤں گا
کان پہ تکیہ رَکھ کے سو جانا
میرے بچے ہیں ، میں سلاؤں گا
دِل کی رانی ہے ، نوکرانی نہیں
اَپنے گھر والوں کو بتاؤں گا
مانگ تیری ہُوئی اَگر خالی
کہکشائیں بھی توڑ لاؤں گا
خانقاہوں کے بعد تیرے لیے
مندروں میں دِئیے جلاؤں گا
تیرے گل رُخ کی تازگی کے لیے
شبنمی گیت گنگناؤں گا
میں فقط تجھ پہ آنکھ رَکھوں گا
میں فقط تجھ سے دِل لگاؤں گا
گر کبھی ایک کو بچانا ہُوا
میں فقط تیری جاں بچاؤں گا
زَخم اور تلخی کے سوا جاناں
تجھ سے میں کچھ نہیں چھپاؤں گا
اور کیا چاہیے ثبوتِ خلوص
قیس کے شعر بھی سناؤں گا
عمر بھر پلکوں پہ بٹھاؤں گا
تھام لے ہاتھ میرا وَعدہ ہے
تیری پازیب تک دَباؤں گا
تُو کرم ماں کے بھول جائے گی
میں ترے اِتنے ناز اُٹھاؤں گا
گر خطا تجھ سے کوئی ہو بھی گئی
دیکھ کر صرف مسکراؤں گا
ویسے بھر آئے دِل تو رو لینا
سوچ بھی نہ کہ میں ستاؤں گا
چند لمحے خفا ہُوئے بھی اَگر
وعدہ ہے پہلے میں مناؤں گا
گھر سے میں سیدھا جاؤں گا دَفتر
اور دَفتر سے گھر ہی آؤں گا
یاروں کے طعنے بے اَثر ہوں گے
میں ترے ساتھ کھانا کھاؤں گا
مجھ کو حیرت ہے تُو نے سوچا کیوں
شادی کا دِن میں! بھول جاؤں گا؟
رات بارہ بجے تُو سوئے اَگر
دِن کے بارہ بجے جگاؤں گا
جل گئی ہنڈیا گر کبھی تجھ سے
اَگلے دِن کھانا میں بناؤں گا
کان پہ تکیہ رَکھ کے سو جانا
میرے بچے ہیں ، میں سلاؤں گا
دِل کی رانی ہے ، نوکرانی نہیں
اَپنے گھر والوں کو بتاؤں گا
مانگ تیری ہُوئی اَگر خالی
کہکشائیں بھی توڑ لاؤں گا
خانقاہوں کے بعد تیرے لیے
مندروں میں دِئیے جلاؤں گا
تیرے گل رُخ کی تازگی کے لیے
شبنمی گیت گنگناؤں گا
میں فقط تجھ پہ آنکھ رَکھوں گا
میں فقط تجھ سے دِل لگاؤں گا
گر کبھی ایک کو بچانا ہُوا
میں فقط تیری جاں بچاؤں گا
زَخم اور تلخی کے سوا جاناں
تجھ سے میں کچھ نہیں چھپاؤں گا
اور کیا چاہیے ثبوتِ خلوص
قیس کے شعر بھی سناؤں گا