شعر لوگوں کے بہت یاد ہیں اورروں کے لیے تو ملے تو میں تجھے شعر سناؤں اپنے انور شعور
مغزل محفلین دسمبر 3، 2011 #1 شعر لوگوں کے بہت یاد ہیں اورروں کے لیے تو ملے تو میں تجھے شعر سناؤں اپنے انور شعور
مغزل محفلین دسمبر 3، 2011 #2 کاش ایسا ہو میں جی بھر کے تجھے دیکھ سکوں کاش ایسا ہو مرے پاس کبھی تو آئے
مغزل محفلین دسمبر 3، 2011 #3 شام آئے اور گھر کے لیے دل مچل پڑے شام آئے اور دل کے لیے کوئی گھر نہ ہو اختر عثمان
مغزل محفلین دسمبر 3، 2011 #5 کہاں کہاں نہ پھرا روئے یار کی خاطر کہ خوا ب میں سہی اس کو دیکھتا تو سہی خاکسار کی ایک غزل کا شعر
غ۔ن۔غ محفلین دسمبر 3، 2011 #6 کاش ایسا ہو کہ اپنی دوستی قائم رہے روز ہم ملتے رہیں اور تشنگی قائم رہے لفظ خوشبو ہی رہیں میری سماعت کے لئے تیری باتوں میں ہمیشہ تازگی قائم رہے
کاش ایسا ہو کہ اپنی دوستی قائم رہے روز ہم ملتے رہیں اور تشنگی قائم رہے لفظ خوشبو ہی رہیں میری سماعت کے لئے تیری باتوں میں ہمیشہ تازگی قائم رہے
غ۔ن۔غ محفلین دسمبر 3، 2011 #7 الله کرے جہاں کو میری یاد بھول جائے الله کرے کہ تم کبھی ایسا نہ کر سکو میرے سوا کسی کی نہ ہو تم کو جستجو میرے سوا کسی کی تمنا نہ کر سکو
الله کرے جہاں کو میری یاد بھول جائے الله کرے کہ تم کبھی ایسا نہ کر سکو میرے سوا کسی کی نہ ہو تم کو جستجو میرے سوا کسی کی تمنا نہ کر سکو
محمود احمد غزنوی محفلین دسمبر 3، 2011 #9 کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں۔۔۔۔۔کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں
عظیم اللہ قریشی محفلین دسمبر 5، 2011 #10 اس زندگی میں اتنی فرغت کسے نصیب اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم
شاکرالقادری لائبریرین دسمبر 5، 2011 #12 وہ آکے خواب میں تسیکن اضطرب تو دے ولے مجھے تپش دل مجال خواب تو دے
کاشفی محفلین دسمبر 6، 2011 #13 یہ آرزو تھی تجھے گُل کے رُوبرُو کرتے ہم اور بلبلِ بے تاب گفتگو کرتے (خواجہ حیدر علی آتش)
زبیر مرزا محفلین دسمبر 6، 2011 #14 کوئی دن گر زندگانی اور ہے اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے (مرزاغالب)
کاشفی محفلین دسمبر 6، 2011 #15 ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روزِ حساب تیرا پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عتاب تیرا (جوش ملیح آبادی)
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روزِ حساب تیرا پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عتاب تیرا (جوش ملیح آبادی)
کاشفی محفلین دسمبر 7، 2011 #17 سب سے چُھپتے ہیں چھُپیں، مجھ سے تو پردا نہ کریں سیرِ گلشن وہ کریں شوق سے، تنہا نہ کریں (سید فضل الحسن حسرت موہانی)
سب سے چُھپتے ہیں چھُپیں، مجھ سے تو پردا نہ کریں سیرِ گلشن وہ کریں شوق سے، تنہا نہ کریں (سید فضل الحسن حسرت موہانی)
محمد وارث لائبریرین دسمبر 14، 2011 #19 جو تمنّا بھر نہ آئے عمر بھر عمر بھر اس کی تمنّا کیجیے اختر شیرانی
مغزل محفلین دسمبر 16، 2011 #20 یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے ہم اور بلبلِ بے تاب گفت گو کرتے خواجہ حیدر علی آتش