ایک شعر کی تقطیع

oodas_adami

محفلین
لیں جی دو اور شعر حاضر ہیں میری غلطیوں اور اپنی رائے سے آگاہ ضرور کریں

نقش تھے ہاتھ کی لکیروں پر
دسترس سے مگر پرے تم تھے
ہم نے جس راہ کا انتخاب کیا
اس کے ہر موڑ پر کھڑے تم تھے

نق----ش----تھے
فاعلن
ہا----تھ----کی
فاعلن
ل----کی----روں----پر
مفاعیلن

دس---ت-----رس
فاعلن
سے--م-----گر
فاعلن
پ----رے-----تم---تھے
مفاعیلن

ہم----نے----جس
فاعلن
را-----ہ-----کا
فاعلن
ن----تخ-----اب----کیا
مفاعیلن

اس--کے-----ہر
فاعلن
مو-----ڑ-----پر
فاعلن
کھ----ڑے----تم----تھے
مفاعیلن
 

فاتح

لائبریرین
عمدہ کوشش ہے شام صاحب۔ دو گزارشات کرنا چاہوں گا:
اول یہ کہ مروجہ بحور کے مطابق ہی تقطیع کی جانی چاہیے۔ یعنی گو کہ فاعلن فاعلن مفاعیلن پر بھی ان اشعار کے اوزان پورے اترتے ہیں لیکن مروجہ بحر خفیف "فَاعِلَاتُن مُفَاعِلُن فَعلُن" ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ نے جن ارکان کے مطابق تقطیع کی انھیں کیوں درست نہیں مانا جا رہا تو عرض کرتا چلوں کہ بحور وضع کرنے لیے کچھ منطقی دائرے بنائے گئے ہیں جن میں شامل ارکان کی ترتیب کو بالترتیب بدلنے سے بحور کی اشکال سامنے آتی ہیں لیکن یہ بحث پھر کبھی کیونکہ اس کی یہاں ضرورت نہیں۔
دوم یہ کہ "ہم نے جس راہ کا انتخاب کیا" میں لفظ "راہ" کی مختصر شکل "رَہ" کے مطابق تقطیع کیجیے۔ درست ہو جائے گی۔
اب فَاعِلَاتُن مُفَاعِلُن فَعلُن کے مطابق تقطیع کرنے کی کوشش کیجیے۔ ہاں یہ ذہن میں رکھیے کہ اس بحر میں اجازت ہے کہ پہلے رکن فَاعِلَاتُن کے پہلے الف کو گرا کر فَعِلَاتُن کر لیا جائے اور آخری رکن کے فَعلُن کی ع کو ساکن سے متحرک کر کے فَعِلُن بنا دیا جائے۔ اس کے علاوہ فعلن کو فعلان بھی کیا جا سکتا ہے۔
وارث صاحب نے بحر خفیف پر ایک خوبصورت مضمون بھی لکھا ہوا ہے۔ اسے بھی پڑھیے۔
 

oodas_adami

محفلین
شکریہ فاتح صاحب آپ کے کہنے پر فَاعِلَاتُن مُفَاعِلُن فَعلُن کے مطابق کوشش کی ہے غلطیوں سے ضرور آگاہ فرمایئے گا

نق----ش----تھے----ہا
فا------ع------لا------تن
تھ----کی----ل----کی
م-----فا------ع-----لن
ر----وں----پر
ف---ع-----لن

دس----ت----رس----سے
فا------ع------لا------تن
م----گر----پ----رے
م-----فا----ع-----لن
ت----م----تھے
ف---ع-----لن

ہم----نے----جس----راہ
فا------ع------لا------تن
کا----ان-----ت-----خا
م-----فا------ع-----لن
ب----ک----یا
ف---ع-----لن


اس----کے----ہر----مو
فا------ع------لا-----تن
ڑ----پر----کھ----ڑے
م---فا-----ع-----لن
ت----م----تھے
ف---ع-----لن


چلیں آپ کی بات مان لیتا ہوں کہ میری کی گئی تقطیع کے مطابق بھی شعر وزن میں ہیں لیکن میری بتائی گئی بحر مروجہ نہیں ہے اس کی تفصیل بھر کبھی آپ سے ضرور پوچھوں گا

اور اب ایک سوال یہ کہ شعر پڑھ کر کیسے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کون سی بحر ہو گی

اور بحر خفیف کا مطالعہ جاری ہے
 

فاتح

لائبریرین
درست ہے۔ لیکن اس سے پہلے بھی آپ سے عرض کر چکا ہوں کہ ایسے حروف جو تقطیع میں شمار نہ ہوتے ہوں انھیں تقطیع میں لکھا نہیں جاتا۔
اس کا بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ ارکان کے حروف کی تعداد اور اشعار کے حروف کی تعداد برابر لکھی جاتی ہے۔ مثلاً آپ ہی کے تقطیع کردہ مصرع کو لیتے ہیں:
ہَم۔۔۔نِ۔۔۔جِس۔۔۔رَہ
فَا۔۔۔عِ۔۔۔لَا۔۔۔تُن
کَ۔۔۔اِن۔۔۔تِ۔۔۔خَا
مُ۔۔۔فَا۔۔۔عِ۔۔۔لُن
ب۔۔۔کِ۔۔۔یَا
فَ۔۔۔ع۔۔۔لُن
ملاحظہ کیا جا سکتا ہے کہ ارکان کے حروف اور مصرع کے حروف کی تعداد بعینہ یکساں ہے۔

کثرتِ مطالعہ ہی وہ واحد کنجی ہے جس سے بحر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اردو میں محض بیس پچیس بحور ہی رائج ہیں اور انھیں ازبر کر لینے سے اردو کے 99 فی صد اشعار کی تقطیع با سہولت کی جا سکتی ہے۔
 

oodas_adami

محفلین
شکریہ فاتح صاحب وہ تو میں ازبر کر لوں گا اور کوئی ایسا لنک جہاں یہ ساری بحریں موجود ہوں مگر کیا ان مروج بحروں کے علاوہ کوئی نئی بحر استعمال میں نہیں لائی جاسکتی
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ فاتح صاحب وہ تو میں ازبر کر لوں گا اور کوئی ایسا لنک جہاں یہ ساری بحریں موجود ہوں مگر کیا ان مروج بحروں کے علاوہ کوئی نئی بحر استعمال میں نہیں لائی جاسکتی
لنک تو معلوم نہیں مگر میں کوشش کرتا ہوں کہ ان مستعمل اوزان کے متعلق کچھ لکھ سکوں۔ انشاء اللہ!
مختلف بحور پر زحافات کے استعمال کے ذریعے سینکڑوں اوزان موجود ہیں جن میں آپ یقیناً حسبِ توفیق اشعار لکھ سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ نئی بحور بھی ایجاد کی جا سکتی ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ علم عروض پر دسترس ہو اور اور اس ایجاد کردہ بحر کی منطق و ضرورت کو فنی اعتبار سے پرکھ کر اسے ثابت کر سکیں۔
 
السلام علیکم
یہاں بات کا موضوع تو کچھ اور ہے۔ لیکن جو بات مجھ کو پوچھنی ہے وہ اس سے تعلق ضرور رکھتی ہے،
ایک شعر (بقول بنانے والوں کے( یا بھر نثر بقول ایک صاحب کے۔ اسکا فیصلہ کرنا ہے۔اور یہ آپ حضرات ہی کرسکتے ہیں جو شعر وشاعری پر دست رس رکھتے ہیں۔اچھا ہے یا برا یہ سوال نہیں علاوہ فیصلہ کےاگر وزن یا بحر کی بھی وضاحت با سہولت ہوجاے۔ تو سونے پر سہاگہ۔۔ جزاک اللہ
شعر یا نثر یہ ہے۔۔۔۔ مغربی افکار کے تپتے ہوئے صحراوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک نخلستان جس کا نام اردو نامہ ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
وزن کی حد تک یہ فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن میں ہے اور اسے بحر رمل مثمن محذوف کہا جاتا ہے۔
مغربی افکار کے تپتے ہوئے صحراوں میں
ایک نخلستان جس کا نام اردو نامہ ہے
 
Top