نیرنگ خیال
لائبریرین
منظر:
ایک وسیع و عریض کمرے میں ایک بڑی سی میز کے گرد چند کرسیاں ترتیب سے لگی ہیں۔ کمرے میں ہلکی ہلکی نیلگوں روشنی ماحول کو کسی بھی گفتگو کے لیے سازگار بنا رہی ہے۔ چھت پر لگے اے سی یونٹ کمرے کے درجہ حرارت کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ لوگو ں کے درجہ حرارت کا ذکر ابتدائی منظر میں غیر مناسب حرکت ہے۔
لوگ ایک ایک کر کے آتے ہیں اور عہدِ پطرس کے وزراء کی طرح دو دو کرسیوں پر ایک ایک فرد تشریف رکھنے لگتا ہے۔ ایک پر وہ خود بیٹھتے ہیں، دوسری پر اپنا سامان رکھتے ہیں۔ میز سامان رکھنے کے لیے نہیں ہے۔ وہ محض لوگوں کو قطار میں رکھنے کے لیے ہے۔ یا پھر ایک دوسرے سے مناسب فاصلہ قائم کرنے کے لیے دھری ہے۔ ایک آدمی میز کے ایک سرے سے بےتکان بولنا شروع کرتا ہے۔ اور بولتا چلا جاتا ہے۔ حاضرین محض پہلو بدلنے تک محدود ہیں۔ گاہ کوئی بےچین روح باقاعدہ آگے ہو کر بولنے والے کو دیکھتی ہے، اور پھر نشست کی پشت سے سر ٹکا لیتی ہے۔
وہ بےتکان بولتا آدمی بھی خاموش ہوچکا ہے۔ شاید اس کی بات ختم ہو گئی ہے۔ یا پھر وہ تھک چکا ہے۔
کافی دیر سے خاموشی ہے۔ کمرے میں سوئی پھینکنے کی آواز سنی جا سکتی ہے۔ تاہم کسی نے ابھی تک سوئی پھینکنے کی عملی حرکت کا مظاہرہ کر کے اس کو پرکھنے کی جسارت نہیں کی۔ لوگ ایک دوسرے کی طرف خاموشی سے دیکھ رہے ہیں۔ سب کے ذہنوں میں کئی قسم کی باتیں اور سوال ہیں۔ جو لبوں پر آنے کو مچل رہے ہیں۔ لیکن کوئی بھی شخص پہلا قطرہ بننے کو تیار نہیں۔ آخر ایک شخص ہمت کر کے اپنی بات سے بحث کا آغاز کرتا ہے۔
گفتگو:
تیسرا شخص! آپ کی ساری باتیں بجا ہیں، لیکن میں یہاں پر یہ بات کہنا چاہوں گا کہ جس سمت میرا رخ ہے۔ مغرب میرے سامنے ہے اور مشرق میرے پیچھے۔
ساتواں شخص! جو تیسرے شخص کے بالکل سامنے تشریف فرما ہے۔ اس بات پر کسمسا اٹھا۔ اور کہنے لگا۔ حضرت! یہ بھی ایک رہی۔ جبکہ میں صاف دیکھ سکتا ہوں کہ مشرق میرے آگے ہے اور مغرب میرے پیچھے۔
پانچواں شخص! تیسرے شخص کی طرف اشارہ کر کے ساتویں شخص سے مخاطب ہوتے ہوئے۔ لیکن انہوں نے سامنے کی بات کی ہے۔ آگے کی نہیں۔
دوسرا شخص! اس بات پر تلملا اٹھا، سامنے اور آگے میں کیا فرق ہوتا ہے؟
پہلا شخص! جو کافی دیر سے مسلسل بول کر تھک چکا ہے۔ دیکھیے! یہ سامنے اور آگے کا جو بھی فرق ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ جہاں سے میں دیکھ رہا ہوں مغرب میرے دائیں ہے اور مشرق میرے بائیں۔
آٹھواں شخص! ہنستے ہوئے۔ آپ کے اور میرے دیکھنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ کیوں کہ میں جانتا ہوں مشرق میرے دائیں ہے اور مغرب میرے بائیں۔
تیسرا شخص! میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ لوگوں کے لیے سامنے کی چیز کو سمجھنا بھی کس قدر مشکل ہوچکا ہے۔ اب کیا اس بات کے ثبوت میں بھی مجھے دلائل دینے ہوں گے۔
پانچواں شخص! دیکھیں بات سمجھنے کی نہیں، بات ہے درست بات اور سمت کی۔ اور ایک بالکل نئے خیال کی۔
نواں شخص! نیا خیال تو یہی ہے کہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مشرق سامنے ہے۔ جبکہ زمینی حقائق کچھ اور کہہ رہے ہیں۔
دسواں شخص: زمینی حقائق کی بات مت کیجیے حضور۔ وہ ہر کسی کے لیے مختلف ہو سکتے ہیں۔
گیارھواں شخص! اس ساری گفتگو سے ہڑبڑا اٹھا۔ اور اپنی نشست پر کھڑے ہوئے کہنے لگا۔ یہ دیکھو۔۔۔ یہ۔ یہ ۔۔۔ ادھر ہے مشرق۔۔۔
سب لوگ اس کی بوکھلاہٹ پر ہنسنے لگے۔ بیٹھ جائیے۔ ملی جلی آوازیں آئیں۔
آپ نہیں سمجھیں گے۔ کسی نے جملہ چست کیا۔
شمال و جنوب والے کیا جانیں مشرق کیا ہے مغٖرب کیا ہے۔
جی جی! گیارھویں شخص نے جلے کٹے انداز میں کہا۔ پتنگ کی چال رکھنے والے ہم کو سمت بتلائیں گے۔
نواں شخص! دیکھیے سمتوں میں ہوا کو مت گھسیٹیے۔
تیسرا شخص! یہ بات درست ہے۔ موضوع پر ہی گفتگو رہے تو بہتر ہوگی۔
چوتھا شخص! پہلی بار گفتگو میں شامل ہوتے ہوئے۔ مشرق خطرے میں ہے۔
پانچواں شخص! ہنستے ہوئے، ان کی بھی سن لیں۔ کسی کا مشرق سامنے ہے کسی کا دائیں بائیں۔ ان کا خطرے میں۔
چوتھا شخص! یہاں مشرق کا خطرے میں ہونا ایک لطیف استعارہ تھا۔
دسواں شخص! دیکھیے ایسے اشاروں سے گریز کیجیے۔ گفتگو کا ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
ساتواں شخص! میرا خیال ہے کہ مشرق و مغرب ہر سمت میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ سو ہم اس موضوع پر بحث کو طول نہیں دیتے۔
چھٹا شخص! لیکن اگر آپ گفتگو نہیں کریں گے تو یہ معاملہ پیچیدہ اور تشنہ رہ جائے گا۔
پہلا شخص! لیکن ہم اس معاملےمیں مزید الجھنے سے گریز کریں تو ہی بہتر رہے گا۔ کیوں کہ سمتوں کی نئی جہتیں مجھ پر آج ہی وا ہوئی ہیں۔
تیسرا شخص! فیصلہ کن انداز میں پہلے شخص سے مخاطب ہوتے ہوئے۔ تو پھر سمتوں کی یہ بحث بند کرتے ہیں، آپ موضوع کو آگے بڑھائیے۔
پہلا شخص: ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ جہاں سے میں دیکھ رہا ہوں، مشرق میرے بائیں۔۔۔۔۔
نیرنگ خیال
17 اکتوبر 2019
ایک وسیع و عریض کمرے میں ایک بڑی سی میز کے گرد چند کرسیاں ترتیب سے لگی ہیں۔ کمرے میں ہلکی ہلکی نیلگوں روشنی ماحول کو کسی بھی گفتگو کے لیے سازگار بنا رہی ہے۔ چھت پر لگے اے سی یونٹ کمرے کے درجہ حرارت کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ لوگو ں کے درجہ حرارت کا ذکر ابتدائی منظر میں غیر مناسب حرکت ہے۔
لوگ ایک ایک کر کے آتے ہیں اور عہدِ پطرس کے وزراء کی طرح دو دو کرسیوں پر ایک ایک فرد تشریف رکھنے لگتا ہے۔ ایک پر وہ خود بیٹھتے ہیں، دوسری پر اپنا سامان رکھتے ہیں۔ میز سامان رکھنے کے لیے نہیں ہے۔ وہ محض لوگوں کو قطار میں رکھنے کے لیے ہے۔ یا پھر ایک دوسرے سے مناسب فاصلہ قائم کرنے کے لیے دھری ہے۔ ایک آدمی میز کے ایک سرے سے بےتکان بولنا شروع کرتا ہے۔ اور بولتا چلا جاتا ہے۔ حاضرین محض پہلو بدلنے تک محدود ہیں۔ گاہ کوئی بےچین روح باقاعدہ آگے ہو کر بولنے والے کو دیکھتی ہے، اور پھر نشست کی پشت سے سر ٹکا لیتی ہے۔
وہ بےتکان بولتا آدمی بھی خاموش ہوچکا ہے۔ شاید اس کی بات ختم ہو گئی ہے۔ یا پھر وہ تھک چکا ہے۔
کافی دیر سے خاموشی ہے۔ کمرے میں سوئی پھینکنے کی آواز سنی جا سکتی ہے۔ تاہم کسی نے ابھی تک سوئی پھینکنے کی عملی حرکت کا مظاہرہ کر کے اس کو پرکھنے کی جسارت نہیں کی۔ لوگ ایک دوسرے کی طرف خاموشی سے دیکھ رہے ہیں۔ سب کے ذہنوں میں کئی قسم کی باتیں اور سوال ہیں۔ جو لبوں پر آنے کو مچل رہے ہیں۔ لیکن کوئی بھی شخص پہلا قطرہ بننے کو تیار نہیں۔ آخر ایک شخص ہمت کر کے اپنی بات سے بحث کا آغاز کرتا ہے۔
گفتگو:
تیسرا شخص! آپ کی ساری باتیں بجا ہیں، لیکن میں یہاں پر یہ بات کہنا چاہوں گا کہ جس سمت میرا رخ ہے۔ مغرب میرے سامنے ہے اور مشرق میرے پیچھے۔
ساتواں شخص! جو تیسرے شخص کے بالکل سامنے تشریف فرما ہے۔ اس بات پر کسمسا اٹھا۔ اور کہنے لگا۔ حضرت! یہ بھی ایک رہی۔ جبکہ میں صاف دیکھ سکتا ہوں کہ مشرق میرے آگے ہے اور مغرب میرے پیچھے۔
پانچواں شخص! تیسرے شخص کی طرف اشارہ کر کے ساتویں شخص سے مخاطب ہوتے ہوئے۔ لیکن انہوں نے سامنے کی بات کی ہے۔ آگے کی نہیں۔
دوسرا شخص! اس بات پر تلملا اٹھا، سامنے اور آگے میں کیا فرق ہوتا ہے؟
پہلا شخص! جو کافی دیر سے مسلسل بول کر تھک چکا ہے۔ دیکھیے! یہ سامنے اور آگے کا جو بھی فرق ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ جہاں سے میں دیکھ رہا ہوں مغرب میرے دائیں ہے اور مشرق میرے بائیں۔
آٹھواں شخص! ہنستے ہوئے۔ آپ کے اور میرے دیکھنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ کیوں کہ میں جانتا ہوں مشرق میرے دائیں ہے اور مغرب میرے بائیں۔
تیسرا شخص! میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ لوگوں کے لیے سامنے کی چیز کو سمجھنا بھی کس قدر مشکل ہوچکا ہے۔ اب کیا اس بات کے ثبوت میں بھی مجھے دلائل دینے ہوں گے۔
پانچواں شخص! دیکھیں بات سمجھنے کی نہیں، بات ہے درست بات اور سمت کی۔ اور ایک بالکل نئے خیال کی۔
نواں شخص! نیا خیال تو یہی ہے کہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مشرق سامنے ہے۔ جبکہ زمینی حقائق کچھ اور کہہ رہے ہیں۔
دسواں شخص: زمینی حقائق کی بات مت کیجیے حضور۔ وہ ہر کسی کے لیے مختلف ہو سکتے ہیں۔
گیارھواں شخص! اس ساری گفتگو سے ہڑبڑا اٹھا۔ اور اپنی نشست پر کھڑے ہوئے کہنے لگا۔ یہ دیکھو۔۔۔ یہ۔ یہ ۔۔۔ ادھر ہے مشرق۔۔۔
سب لوگ اس کی بوکھلاہٹ پر ہنسنے لگے۔ بیٹھ جائیے۔ ملی جلی آوازیں آئیں۔
آپ نہیں سمجھیں گے۔ کسی نے جملہ چست کیا۔
شمال و جنوب والے کیا جانیں مشرق کیا ہے مغٖرب کیا ہے۔
جی جی! گیارھویں شخص نے جلے کٹے انداز میں کہا۔ پتنگ کی چال رکھنے والے ہم کو سمت بتلائیں گے۔
نواں شخص! دیکھیے سمتوں میں ہوا کو مت گھسیٹیے۔
تیسرا شخص! یہ بات درست ہے۔ موضوع پر ہی گفتگو رہے تو بہتر ہوگی۔
چوتھا شخص! پہلی بار گفتگو میں شامل ہوتے ہوئے۔ مشرق خطرے میں ہے۔
پانچواں شخص! ہنستے ہوئے، ان کی بھی سن لیں۔ کسی کا مشرق سامنے ہے کسی کا دائیں بائیں۔ ان کا خطرے میں۔
چوتھا شخص! یہاں مشرق کا خطرے میں ہونا ایک لطیف استعارہ تھا۔
دسواں شخص! دیکھیے ایسے اشاروں سے گریز کیجیے۔ گفتگو کا ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
ساتواں شخص! میرا خیال ہے کہ مشرق و مغرب ہر سمت میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ سو ہم اس موضوع پر بحث کو طول نہیں دیتے۔
چھٹا شخص! لیکن اگر آپ گفتگو نہیں کریں گے تو یہ معاملہ پیچیدہ اور تشنہ رہ جائے گا۔
پہلا شخص! لیکن ہم اس معاملےمیں مزید الجھنے سے گریز کریں تو ہی بہتر رہے گا۔ کیوں کہ سمتوں کی نئی جہتیں مجھ پر آج ہی وا ہوئی ہیں۔
تیسرا شخص! فیصلہ کن انداز میں پہلے شخص سے مخاطب ہوتے ہوئے۔ تو پھر سمتوں کی یہ بحث بند کرتے ہیں، آپ موضوع کو آگے بڑھائیے۔
پہلا شخص: ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ جہاں سے میں دیکھ رہا ہوں، مشرق میرے بائیں۔۔۔۔۔
نیرنگ خیال
17 اکتوبر 2019