فرذوق احمد
محفلین
ایک صنم تراش جس نے برسوں
ہیروں کی طرح صنم تراشے
آج اپنے صنم کدے میں تنہا
مجبور نڈھال زخم خوردہ
دن رات پڑا کراہتا ہے
چہرے اجاڑ زندگی کے
لمحات کی ان گنت خراشیں
آنکھوں کے شکستہ مرقدوں میں
روٹھی ہوئی حسرتوں کی لاشیں
سانسوں کی تھکن بدن کی ٹھنڈک
احساس سے کب تلک لہو لے
ہاتھوں میں کہاں سکت کے بڑھ کر
خود ساختہ پیکروں کو چھو لے
یہ زخمِ طلب یہ نامرادی
ہر بت کے لبوں پہ ہے تبسم
اے تیشہ بدست دیوتاؤ !
انسان جواب چاہتا ہے
-------------------------------------------------------------------------------------------------
ویسے تو مجھے احمد فراز کی بہت سی نظمیں غزلیں پسند ہیں
مگر یہ ان چند نظموں میں سے ایک ہے جو مجھے بہت پسند ہیں
اور میرے پسندیدہ شاعر بھی احمد فراز صاحب ہی ہیں
امید ہے کہ آپ کو یہ نظم بہت پسند آئے گی
اور سمجھ بھی
ہیروں کی طرح صنم تراشے
آج اپنے صنم کدے میں تنہا
مجبور نڈھال زخم خوردہ
دن رات پڑا کراہتا ہے
چہرے اجاڑ زندگی کے
لمحات کی ان گنت خراشیں
آنکھوں کے شکستہ مرقدوں میں
روٹھی ہوئی حسرتوں کی لاشیں
سانسوں کی تھکن بدن کی ٹھنڈک
احساس سے کب تلک لہو لے
ہاتھوں میں کہاں سکت کے بڑھ کر
خود ساختہ پیکروں کو چھو لے
یہ زخمِ طلب یہ نامرادی
ہر بت کے لبوں پہ ہے تبسم
اے تیشہ بدست دیوتاؤ !
انسان جواب چاہتا ہے
-------------------------------------------------------------------------------------------------
ویسے تو مجھے احمد فراز کی بہت سی نظمیں غزلیں پسند ہیں
مگر یہ ان چند نظموں میں سے ایک ہے جو مجھے بہت پسند ہیں
اور میرے پسندیدہ شاعر بھی احمد فراز صاحب ہی ہیں
امید ہے کہ آپ کو یہ نظم بہت پسند آئے گی
اور سمجھ بھی