محمد اجمل خان
محفلین
۔
ایک عظیم تحفہ
ہم اللہ کے عاجز بندوں کیلئے اکثر اپنے محسن کے احسان کا بدلہ اتارنا ممکن نہیں ہوتا لیکن ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے ہمیں وہ طریقہ بتا دیا ہے جس پر عمل کرکے ہم اپنے محسن کا بدلہ ادا کر سکتے ہیں۔
آپ ﷺ نے فرمایا جس شخص کے ساتھ کوئی احسان کیا جائے اور وہ احسان کرنے والے کے حق میں یہ دعا کرے’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا‘‘ (یعنی اللہ تعالیٰ تجھے اس کا بہتربدلہ دے) تو اس نے اپنے محسن کی کامل تعریف کی ۔(مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ عطایا کا بیان ۔ حدیث 239)
کامل تعریف کرنے کا مطلب ہے کہ بندہ اپنے محسن کا بدلہ اتارنے اور اس کی تعریف کرنے میں اپنے آپ کو عاجز اور مجبور قرار دیتے ہوئے ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ‘‘ کہہ کر اپنے تئیں اس کے شکر کا حق ادا کر دیا کیونکہ اسنے اس کا بدلہ اللہ تعالیٰ پر سونپ دیا کہ اللہ تعالیٰ اسے دنیا اور آخرت میں بہترین اجر عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ سے بہتر اجر کون دے سکتا ہے کیونکہ للہ تعالٰی جب اجر دے گا تو اپنی شان کے مطابق دے گا ۔
ایک طویل حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک موقعے پر انصار کی تعریف کی اور ’’ فَجَزَاكُمُ اللَّهُ خَيرًا‘‘ (پس اللہ تم لوگوں کو جزائے خیر دے) کے الفاظ سے انہیں دعا دی۔ رواه ابن حبان (7277) والحاكم (4/79)
ایک حدیث میں ہے کہ جب آیتِ تیمم نازل ہوئی، اسید بن حضیرؓ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا: ’’ جَزَاکِ اللَّهُ خَيْرًا‘‘، اللہ کی قسم! آپ پر کوئی ایسی پریشانی نہیں آئی جس کو اللہ تعالیٰ نے آپ پر سے ٹال نہ دیا ہو اور اس میں مسلمانوں کے لئے برکتو سہولت نہ رکھ دیا ہو۔ (بخاری و مسلم)
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ جب میرا باپ یعنی حضرت عمرؓ کو زخمی کیا گیا تو میں اس وقت موجود تھا لوگوں نے ان کی تعریف کی اور کہنے لگے ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ‘‘ تو حضرت عمرؓ نے کہا کہ میں اللہ سے رحمت کی امید کرنے والا اور اس سے ڈرنے والا ہوں۔ (صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ امارت اور خلافت کا بیان ۔ حدیث ۔216)
حضرت عمر بن الخطابؓ نے فرمایا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی جان لے کہ اپنے بھائی کو ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ‘‘ کہنے کا اجر کیا ہے تو تم سب ایک دوسرے کو یہی دعا دو۔ (مصنف ابن أبي شيبة 5/322)
ایک موقعے پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص تمہارے ساتھ (قولی یا فعلی) احسان کرے تو تم بھی اس کا بدلہ دو (یعنی تم بھی اس کے ساتھ ویسا ہی احسان کرو) اور اگر تم مال و زر نہ پاؤ کہ اس کا بدلہ چکا سکو تو اپنے محسن کے کے لئے دعا کرو جب تک کہ تم یہ جان لو کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے۔ (احمد، ابوداؤد، نسائی)
حضرت عائشہؓ کا معمول تھا کہ جب کوئی سائل ان کیلئے دعا کرتا تو وہ بھی پہلے اسی طرح اس کیلئے دعا کرتیں پھر اسے صدقہ دیتیں، لوگوں نے اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں اس کیلئے دعا نہ کروں تو اس کا حق اور میرا حق برابر ہو جائے گا کیونکہ جب اس نے میرے لئے دعا کی اور میں نے اسے صرف صدقہ دے دیا (تو اس طرح دونوں کے حسنات برابر ہو گئے) ۔ لہٰذا میں بھی اس کے لئے دعا کردیتی ہوں تاکہ میری دعا تو اس کی دعا کا بدلہ ہو جائے اور جو صدقہ میں نے دیا ہے وہ خالص رہے (اس طرح دونوں کا حق برابر نہیں رہتا بلکہ میری نیکیاں بڑھ جاتی ہیں)۔ تشریح: مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ بہترین صدقہ کا بیان ۔ حدیث 442
آج بھی عرب اسی طرح دعاؤں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ جب بھی کسی سے ملتے ہیں سلام کے ساتھ ایک دوسرے کو دعاؤں کا تحفہ دینے میں کوتاہی نہیں کرتے لیکن ہم عجمی لوگ اور خاص کر برصغیر کے مسلمان دین اسلام کی اس خوبصورت تحفے سے ناوقف ہیں اور اگر واقف بھی ہیں تو اکثر کوتاہی کرتے ہیں۔
جس نے’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا‘‘کہا اسنے اپنے محسن کو ایک عظیم تحفہ دیا اور اپنے لئے اور اپنے محسن کیلئے دنیا و آخرت کی عظیم خیر و برکت حاصل کرلیا کیونکہ اس دعا کا بدلہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ جب بدلہ دے گا تو اپنی شان کے مطابق دے گا اور محسن اور احسان مند دونوں کو دے گا۔ ان شاء اللہ
اس دعا کو ہم اپنی زبان میں بھی ’’ اللہ آپ کو جزائے خیر دے یا اللہ آپ کو بہترین اجر دے‘‘ وغیرہ کے الفاظ سے دے سکتے ہیں۔
اور عربی میں اس دعا کے الفاظ ہیں:
ایک مرد کیلئے : جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ۔۔۔۔۔( ک پر زبر لگا کر پڑھیں)
ایک عورت کیلئے : جَزَاکِ اللَّهُ خَيْرًا ۔۔۔۔۔( ک پر زیر لگا کر پڑھیں)
جمع کا صیغہ : جَزَاكُمُ اللَّهُ خَيرًا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔(ک اور میم پر پیش لگا کر پڑھیں)
یہ دعا مسلم اور غیر مسلم کسی کو بھی دیا جا سکتا ہے۔
ہمیں اس دعا کے ساتھ ساتھ دیگر دعا دینے کا بھی اہتمام کرنا چاہئے۔
ہمیں اپنے گھروں میں کام کرنے والے ملازم ‘ ڈرائیور‘ مالی‘ دودھ پہنچانے والے‘ کچڑا اٹھانے والے وغیرہ کو بھی ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا‘‘ کہنا چاہئے اس سے ہمارے دلوں سے تکبر نکلے گا۔ ہمیں اپنی بیوی بچوں کو ہر چھوٹے بڑے کام پر یہ دعا دینے کا اہتمام کرنا چاہئے اور انہیں بھی یہ دعا دینا سکھانا چاہئے۔
اور اب آپ سب مجھے یعنی محمد اجمل خان کو اس دعا سے نوازیں اور اپنی دیگر دعاؤں میں بھی مجھے اور میرے اہل و عیال کو اور تمام مسلمانوں کو یاد رکھیں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم سبھوں کو عمل کی توفیق دے آمین۔
تحریر: محمد اجمل خان
۔
ایک عظیم تحفہ
ہم اللہ کے عاجز بندوں کیلئے اکثر اپنے محسن کے احسان کا بدلہ اتارنا ممکن نہیں ہوتا لیکن ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے ہمیں وہ طریقہ بتا دیا ہے جس پر عمل کرکے ہم اپنے محسن کا بدلہ ادا کر سکتے ہیں۔
آپ ﷺ نے فرمایا جس شخص کے ساتھ کوئی احسان کیا جائے اور وہ احسان کرنے والے کے حق میں یہ دعا کرے’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا‘‘ (یعنی اللہ تعالیٰ تجھے اس کا بہتربدلہ دے) تو اس نے اپنے محسن کی کامل تعریف کی ۔(مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ عطایا کا بیان ۔ حدیث 239)
کامل تعریف کرنے کا مطلب ہے کہ بندہ اپنے محسن کا بدلہ اتارنے اور اس کی تعریف کرنے میں اپنے آپ کو عاجز اور مجبور قرار دیتے ہوئے ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ‘‘ کہہ کر اپنے تئیں اس کے شکر کا حق ادا کر دیا کیونکہ اسنے اس کا بدلہ اللہ تعالیٰ پر سونپ دیا کہ اللہ تعالیٰ اسے دنیا اور آخرت میں بہترین اجر عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ سے بہتر اجر کون دے سکتا ہے کیونکہ للہ تعالٰی جب اجر دے گا تو اپنی شان کے مطابق دے گا ۔
ایک طویل حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک موقعے پر انصار کی تعریف کی اور ’’ فَجَزَاكُمُ اللَّهُ خَيرًا‘‘ (پس اللہ تم لوگوں کو جزائے خیر دے) کے الفاظ سے انہیں دعا دی۔ رواه ابن حبان (7277) والحاكم (4/79)
ایک حدیث میں ہے کہ جب آیتِ تیمم نازل ہوئی، اسید بن حضیرؓ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا: ’’ جَزَاکِ اللَّهُ خَيْرًا‘‘، اللہ کی قسم! آپ پر کوئی ایسی پریشانی نہیں آئی جس کو اللہ تعالیٰ نے آپ پر سے ٹال نہ دیا ہو اور اس میں مسلمانوں کے لئے برکتو سہولت نہ رکھ دیا ہو۔ (بخاری و مسلم)
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ جب میرا باپ یعنی حضرت عمرؓ کو زخمی کیا گیا تو میں اس وقت موجود تھا لوگوں نے ان کی تعریف کی اور کہنے لگے ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ‘‘ تو حضرت عمرؓ نے کہا کہ میں اللہ سے رحمت کی امید کرنے والا اور اس سے ڈرنے والا ہوں۔ (صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ امارت اور خلافت کا بیان ۔ حدیث ۔216)
حضرت عمر بن الخطابؓ نے فرمایا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی جان لے کہ اپنے بھائی کو ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ‘‘ کہنے کا اجر کیا ہے تو تم سب ایک دوسرے کو یہی دعا دو۔ (مصنف ابن أبي شيبة 5/322)
ایک موقعے پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص تمہارے ساتھ (قولی یا فعلی) احسان کرے تو تم بھی اس کا بدلہ دو (یعنی تم بھی اس کے ساتھ ویسا ہی احسان کرو) اور اگر تم مال و زر نہ پاؤ کہ اس کا بدلہ چکا سکو تو اپنے محسن کے کے لئے دعا کرو جب تک کہ تم یہ جان لو کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے۔ (احمد، ابوداؤد، نسائی)
حضرت عائشہؓ کا معمول تھا کہ جب کوئی سائل ان کیلئے دعا کرتا تو وہ بھی پہلے اسی طرح اس کیلئے دعا کرتیں پھر اسے صدقہ دیتیں، لوگوں نے اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں اس کیلئے دعا نہ کروں تو اس کا حق اور میرا حق برابر ہو جائے گا کیونکہ جب اس نے میرے لئے دعا کی اور میں نے اسے صرف صدقہ دے دیا (تو اس طرح دونوں کے حسنات برابر ہو گئے) ۔ لہٰذا میں بھی اس کے لئے دعا کردیتی ہوں تاکہ میری دعا تو اس کی دعا کا بدلہ ہو جائے اور جو صدقہ میں نے دیا ہے وہ خالص رہے (اس طرح دونوں کا حق برابر نہیں رہتا بلکہ میری نیکیاں بڑھ جاتی ہیں)۔ تشریح: مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ بہترین صدقہ کا بیان ۔ حدیث 442
آج بھی عرب اسی طرح دعاؤں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ جب بھی کسی سے ملتے ہیں سلام کے ساتھ ایک دوسرے کو دعاؤں کا تحفہ دینے میں کوتاہی نہیں کرتے لیکن ہم عجمی لوگ اور خاص کر برصغیر کے مسلمان دین اسلام کی اس خوبصورت تحفے سے ناوقف ہیں اور اگر واقف بھی ہیں تو اکثر کوتاہی کرتے ہیں۔
جس نے’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا‘‘کہا اسنے اپنے محسن کو ایک عظیم تحفہ دیا اور اپنے لئے اور اپنے محسن کیلئے دنیا و آخرت کی عظیم خیر و برکت حاصل کرلیا کیونکہ اس دعا کا بدلہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ جب بدلہ دے گا تو اپنی شان کے مطابق دے گا اور محسن اور احسان مند دونوں کو دے گا۔ ان شاء اللہ
اس دعا کو ہم اپنی زبان میں بھی ’’ اللہ آپ کو جزائے خیر دے یا اللہ آپ کو بہترین اجر دے‘‘ وغیرہ کے الفاظ سے دے سکتے ہیں۔
اور عربی میں اس دعا کے الفاظ ہیں:
ایک مرد کیلئے : جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ۔۔۔۔۔( ک پر زبر لگا کر پڑھیں)
ایک عورت کیلئے : جَزَاکِ اللَّهُ خَيْرًا ۔۔۔۔۔( ک پر زیر لگا کر پڑھیں)
جمع کا صیغہ : جَزَاكُمُ اللَّهُ خَيرًا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔(ک اور میم پر پیش لگا کر پڑھیں)
یہ دعا مسلم اور غیر مسلم کسی کو بھی دیا جا سکتا ہے۔
ہمیں اس دعا کے ساتھ ساتھ دیگر دعا دینے کا بھی اہتمام کرنا چاہئے۔
ہمیں اپنے گھروں میں کام کرنے والے ملازم ‘ ڈرائیور‘ مالی‘ دودھ پہنچانے والے‘ کچڑا اٹھانے والے وغیرہ کو بھی ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا‘‘ کہنا چاہئے اس سے ہمارے دلوں سے تکبر نکلے گا۔ ہمیں اپنی بیوی بچوں کو ہر چھوٹے بڑے کام پر یہ دعا دینے کا اہتمام کرنا چاہئے اور انہیں بھی یہ دعا دینا سکھانا چاہئے۔
اور اب آپ سب مجھے یعنی محمد اجمل خان کو اس دعا سے نوازیں اور اپنی دیگر دعاؤں میں بھی مجھے اور میرے اہل و عیال کو اور تمام مسلمانوں کو یاد رکھیں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم سبھوں کو عمل کی توفیق دے آمین۔
تحریر: محمد اجمل خان
۔