محمد اظہر نذیر
محفلین
کر دیادیکھ گلشن کے تیری ہی خاطر
گُل نے کُملا کے رنگُ بُو ہاری
÷÷ پہلے مصرعے میں کے کی جگہ کہ درست ہے۔۔۔
جو تھی ناقابل شکست اب تک
کچھ سبب تھا کہ آرزو ہاری
÷÷÷ کچھ سبب تھا وہ آرزو ہاری۔۔۔ بہتر ہے
کر دیادیکھ گلشن کے تیری ہی خاطر
گُل نے کُملا کے رنگُ بُو ہاری
÷÷ پہلے مصرعے میں کے کی جگہ کہ درست ہے۔۔۔
جو تھی ناقابل شکست اب تک
کچھ سبب تھا کہ آرزو ہاری
÷÷÷ کچھ سبب تھا وہ آرزو ہاری۔۔۔ بہتر ہے
اتنی ہار ایک ساتھاک تمنا کی جستجو ہاریمیں نے اپنے ہی روبرو ہاریعزت نفس ہار کر اک بارقریہ قریہ میں کوبکو ہاریاب کے بگڑا معاملہ ایسےلفظ ہارے تھے، گفتگو ہاریجو تھی ناقابل شکست اب تککیا وجہ ہے کہ آرزو ہاریکچھ بتاٗو تو حضرت اظہرکیا تقاضا تھا، آبرو ہاری
یہ کمبخت ایک بار ہوتی تو ہر شے میں ہوتی نہ جیاتنی ہار ایک ساتھ
اچھا ایسا کیایہ کمبخت ایک بار ہوتی تو ہر شے میں ہوتی نہ جی
اب یہ تذکیر و تانیث کے چکر میں کون پڑے جی، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا؟اچھا ایسا کیا
ویسے ہار ہوتی کی بجائے ہار ہوتا تو کتنی خوش خوش شاعری ہوتی
تازہ اشعار پر کچھ تبصرہ ہو جاتا توآپ نہ ہوتے تو غزل نہ ہوتی اور غزل نہ ہوتی تو اتنی تنقید نہ ہوتی اور اتنی تنقید نہ ہوتی تو غزل کے خیالات جو شروع میں زمین کی طرف جا رہے تھے اب آسمان کی طرف جاتے دکھائی نہ دیتے۔۔۔ آسمان تو دور ہے، ہار توہونی ہی تھی۔۔۔
جی وہی توکن اشعار پر ؟؟ یعنی اس غزل پر جو فائنل ہوئی ہے؟؟؟
اُستاد محترم مطلع کچھ یوں سمجھ آیا ہے ، دیکھیے تو کچھ بہتری ہوئی کہ نہیںمطلع میں اب بھی ابلاغ کی کمی ہے۔ دوسرے شعر میں بھی کیا کہنا چاہتے ہو؟ اور مقطع میں تقاضا کس بات کا ممکن تھا؟ باقی اشعار سارے درست ہیں۔ بس ان تینوں اشعار کا کچھ خود کرو تو میں مشورہ دوں۔