محمد اظہر نذیر
محفلین
اب کسی راہ پر خیال چلے
ہو حقیقت نمود، چال چلے
مان جاتی ہیں عورتیں آخر
دیکھ کب تک یہ قیل و قال چلے
ماس مچھلی تُمہیں مبارک پر
صاحب زور، میری دال چلے
ہجر بے شک ہو درمیاں اپنے
غیر کے سامنے وصال چلے
کیوں کبھی قرن بھر نہیں چلتا
ثانیوں میں کبھی جو سال چلے
کون اقوال ہے فقط سُنتا
ساتھ اعمال کی مثال چلے
کیوں نہیں سوچتا ہے تُو اظہر
کام آئے جو کُچھ، سنبھال چلے
ہو حقیقت نمود، چال چلے
مان جاتی ہیں عورتیں آخر
دیکھ کب تک یہ قیل و قال چلے
ماس مچھلی تُمہیں مبارک پر
صاحب زور، میری دال چلے
ہجر بے شک ہو درمیاں اپنے
غیر کے سامنے وصال چلے
کیوں کبھی قرن بھر نہیں چلتا
ثانیوں میں کبھی جو سال چلے
کون اقوال ہے فقط سُنتا
ساتھ اعمال کی مثال چلے
کیوں نہیں سوچتا ہے تُو اظہر
کام آئے جو کُچھ، سنبھال چلے