ایک غزل،'' پیار اُس بے وفا سے کرنا تھا ''

پیار اُس بے وفا سے کرنا تھا
جرم، ایسا ہی تھا، کہ مرنا تھا
دل لگایا بھی کس سے تھا تُو نے؟
جس سے بچنا تھا، جس سے ڈرنا تھا
رو رہا ہے لگا کے دل کیوں کر؟
سوچ تاوان تھا، جو بھرنا تھا
جی اُٹھا تھا، اُسے تو پانے سے
اُس کی خاطر اُسی پہ مرنا تھا
تیری قسمت میں ایسے لکھا تھا
ایسا ہونا تھا، ایسے کرنا تھا
مل گیا چین؟ مان لی اظہر؟
اُس کی باتوں پہ کان دھرنا تھا
 
ذرا سی تبدیلیاں

پیار اُس بے وفا سے کرنا تھا
جرم، ایسا ہی تھا، کہ مرنا تھا
دل لگایا بھی کس سے تھا تُو نے؟
جس سے بچنا تھا، جس سے ڈرنا تھا
رو رہا ہے لگا کے دل پاگل
سوچ تاوان تھا، جو بھرنا تھا
جی اُٹھا تھا، اُسے تو پانے سے
اُس کی خاطر اُسی پہ مرنا تھا
تیری قسمت میں ایسے لکھا تھا
ایسا ہونا تھا، ایسے کرنا تھا
اُس کی اظہر نہ مانتا کیسے؟
اُس کی باتوں پہ کان دھرنا تھا
 
کچھ مزید تبدیلیاں

پیار اُس بے وفا سے کرنا تھا
جرم، ایسا ہی تھا، کہ مرنا تھا
دل لگایا بھی کس سے تھا تُو نے؟
جس سے بچنا تھا، جس سے ڈرنا تھا
اور کوئی اُسے کہاں ملتا؟
اُس نے الزام مجھ پہ دھرنا تھا
جی اُٹھا تھا، اُسے تو پانے سے
اُس کی خاطر اُسی پہ مرنا تھا
تیری قسمت میں ایسے لکھا تھا
ایسا ہونا تھا، ایسے کرنا تھا
زخم جو روح پر لگا اظہر
کیسے سلنا تھا، کیسے بھرنا تھا
 

الف عین

لائبریرین
پیار اُس بے وفا سے کرنا تھا
جرم، ایسا ہی تھا، کہ مرنا تھا
//دونوں مصرعوں میں ربط سمجھ میں نہیں آیا۔

دل لگایا بھی کس سے تھا تُو نے؟
جس سے بچنا تھا، جس سے ڈرنا تھا
//درست، ایک اور شکل یوں سوچی ہے
دل لگایا، لگایا کس سے مگر
جس سے بچنا تھا، جس سے ڈرنا تھا

رو رہا ہے لگا کے دل پاگل
سوچ تاوان تھا، جو بھرنا تھا
//تاوان کس کا؟ سوچ تاوان تھا یا تھی؟ شاید مراد یوں مل سکتی ہے
رو رہا ہے لگا کے دل پاگل
یہ تو تاوان تھا، جو بھرنا تھا

جی اُٹھا تھا، اُسے تو پانے سے
اُس کی خاطر اُسی پہ مرنا تھا
// جی اُٹھا تھامیں اُس کو پانے سے
اُس کی خاطر اُسی پہ مرنا تھا
بہتر ہو گا، لیکن شعر سمجھ میں نہیں آیا۔

تیری قسمت میں ایسے لکھا تھا
ایسا ہونا تھا، ایسے کرنا تھا
// تیری قسمت میں یوں ہی لکھا تھا
ایسا ہونا تھا، ایسے کرنا تھا

اُس کی اظہر نہ مانتا کیسے؟
اُس کی باتوں پہ کان دھرنا تھا
//درست
 
Top