محمد اظہر نذیر
محفلین
پیار اُس بے وفا سے کرنا تھا
جرم، ایسا ہی تھا، کہ مرنا تھا
دل لگایا بھی کس سے تھا تُو نے؟
جس سے بچنا تھا، جس سے ڈرنا تھا
رو رہا ہے لگا کے دل کیوں کر؟
سوچ تاوان تھا، جو بھرنا تھا
جی اُٹھا تھا، اُسے تو پانے سے
اُس کی خاطر اُسی پہ مرنا تھا
تیری قسمت میں ایسے لکھا تھا
ایسا ہونا تھا، ایسے کرنا تھا
مل گیا چین؟ مان لی اظہر؟
اُس کی باتوں پہ کان دھرنا تھا