اب دیکھیے تو؟
ہر گھڑی دھڑکا ہے کیسا، کچھ نہ کچھ ہونے کو ہے
پا س ہی جب کچھ نہیں تو کیا ہے جو کھونے کو ہے
۔۔۔ پاس ہی جب کچھ نہیں ہے پھر یہ کیا کھونے کو ہے ۔۔۔ شاید بہتر ہو۔۔ کیونکہ جس مقام پر آپ نے تو لگایا ہے، وہ مجھے کھٹک رہا ہے۔۔۔بہرحال میرا مصرع لگا کر بھی مطلع مشکل سےقابل قبول ہی ہوا ہوگا، اگر ہوا ہوگا۔۔۔
بدنُما اک داغ الفت زندگی پر تھا لگا
وقت کا پانی یہ لگتا ہے اُسے دھونے کو ہے
۔۔ مصرع اول، تھا لگا کی جگہ لگ گیا بہتر ہے۔۔۔
فصل الفت کاٹ لے گا کس طرح بتلا سہی
بیج نفرت کا ہی تیرے پاس جب بونے کو ہے
۔۔۔بتلا سہی کی جگہ بتلاؤ تو ہوسکتا ہے۔۔۔ اسی طرح دوسرے مصرعے میں ’ہی تیرے‘ کی جگہ تمہارے ۔۔
اے چراغو شور شعلوں کا ذرا مدھم کرو
رات برپا ہو گئی، ہر شحص اب سونے کو ہے
÷÷ چراغ اپنے شعلوں کا شور مدھم کریں یا کسی اور چیز کے شعلوں کا؟ ویسے یہ میں کہہ چکا کہ شعلوں کے شور سے تو کوئی اٹھنے کا نہیں۔۔ اب یہ بتانا باقی ہے کہ ہاں، روشنی ان کو جگانے کا سبب ہوسکتی ہے۔۔۔
کانپتے ہونٹوں کی لرزش اب چھپائے کس طرح
جیسے اظہر پھٹ پڑے گا اور بس رونے کو ہے
÷÷÷دوسرے مصرعے میں جیسے کی جگہ شاید ۔۔ اب تو ۔۔۔ ہوسکتا ہے۔۔یہ پہلے مصرعے کی مناسبت سے ہے۔۔ حالانکہ اس کا مشورہ میں نے ہی دیا تھا۔۔۔
۱۸ْ۔ ۱۲۔۲۰۱۲
اظہرم ۔بمقام دوحہ