ایک غزل اردو محفل میں پہلی بار

ایک غزل اردو محفل میں پہلی بار
محترم دوستو !
م۔م۔مغل کے توسط سے مجھے اس بزم کی خبر ہوئی۔۔ اتنا کچھ سن چکا تھا کہ اشتیاق بڑھتا چلا گیا۔۔
سو ۔۔ ایک غزل پیش کرتا ہوں۔
آپ کی آراء کا انتظار رہے گا۔
لیاقت علی عاصم
مورخہ 11 دسمبر 2007
01:14 بروز پیر
-------------------------------------------------------------------------------------------------
ریزہ ریزہ ہوئے یوں صبح کے آثار کہ بس
ایسے خوابوں پہ چلائی گئی تلوار کہ بس
شمع کیا، بجھ سا گیا سارا جہانِ آواز
اس قدر زور سے چلّائی شبِ تار کہ بس
کسی زنداں کی ضرورت ہی نہیں پیش آئی
شہر کا شہر ہوا ایسا گرفتار کہ بس
’’خود بخود پہنچے ہے گل گوشہ ءِ دستار کے پاس‘‘
باغباں ایسا بِکا ہے سرِ دربار کہ بس
لوگ اپنے ہی گھروں کو نہیں پہچان سکے
لفظ وہ لکھّے گئے بر سرِ دیوار کہ بس
ہم نے چاہا تھا کہ بے ساختہ پن تم سا ہو
ایسے بیباک ہوئے شہرکے دلدار کہ بس
جیسے مفتوح نہ ہو ، فاتحِ صد عالم ہو
دل نے یوں ڈال دیے عشق میں ہتھیار کہ بس
دیدہ و دل کو رہی پردہءِ غفلت کی تلاش
آگہی نے وہ کِیا ہم کو گنہگار کہ بس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیاقت علی عاصم
 

جیہ

لائبریرین
محترم عاصم صاحب۔ محفل پر خوش آمدید۔
مغل صاحب نے آپ کا غائبانہ تعارف کیا تھا۔ بڑا اشتیاق تھا آپ سے بات کرنے کا۔ خوشی ہے کہ آپ یہاں موجود ہیں ۔ دیدہ و دل فرش راہ۔

آپ بہت اچھی شاعری کرتے ہیں۔ ماشاء اللہ۔ امید ہے کہ گاہے بگاہے اپنے کلام سے مستفید کرتے رہیں گے۔
 

مغزل

محفلین
محترم لیاقت علی عاصم صاحب۔
اردو محفل میں تشریف لانے پر صمیمِ قلب سے خوش آمدید
آپ کی خوبصورت غزل سننے کا شرف حاصل رہا ۔۔مگر آج یہاں پیش کرکے آپ نے
مجھ ناچیز پر بہت کرم فرمایا ہے۔
مجھے امید ہے کہ آپ کی یہاں آمد مجھ ایسے طالب علموں کیلئے حوصلہ افزا ثابت ہوگی۔
غزل پر بات انشا ء اللہ آئندہ مراسلے میں کروں گا۔فی الحال میں اسے اپنے انداز میں پیش کرتا ہوں۔
طفلِ مکتب
م۔م۔مغل
 

محمد وارث

لائبریرین
خوش آمدید جناب لیاقت علی عاصم صاحب۔

آپ کی غزل ماشاءاللہ بہت خوبصورت اور لا جواب ہے، سبحان اللہ

۔
 

شمشاد

لائبریرین
لیاقت صاحب آپ کا غائبانہ تعارف مغل صاحب نے کروایا تھا۔

آپ نے اردو محفل کو رونق بخشی، بہت خوشی کی بات ہے۔ میں آپ کو تہہ دل سے خوش آمدید کہتا ہوں۔

امید ہے آپ کا مزید کلام بھی اردو محفل می زینت بنتا رہے گا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
خوش آمدید لیاقت صاحب - بہت اچھی غزل ہے لیکن یہ عجیب و غریب پس منظر غزل سے بالکل مطابقت نہیں رکھتا - براہ ِ مہربانی کوشش کیجئے کہ محفل میں جو غزل پوسٹ کریں وہ یونی کوڈ میں ٹائپ ہو - یہ عجیب و غریب پس منظر اچھی خاصی غزل کو بچگانہ بنا دیتے ہیں - بہت شکریہ!‌
 

زرقا مفتی

محفلین
ریزہ ریزہ ہوئے یوں صبح کے آثار کہ بس
ایسے خوابوں پہ چلائی گئی تلوار کہ بس

شمع کیا، بجھ سا گیا سارا جہانِ آواز
اس قدر زور سے چلائی شبِ تار کہ بس

کسی زنداں کی ضرورت ہی نہیں پیش آئی
شہر کا شہر ہوا ایسا گرفتار کہ بس

دیدہ و دل کو رہی پردہءِ غفلت کی تلاش
آگہی نے وہ کِیا ہم کو گنہگار کہ بس

عاصم صاحب
السلام علیکم
آپ کی غزل کے بیشتر اشعار پسند آئے
درج کردہ اشعار کے لئے خصوصی داد قبول کیجئے
والسلام
زرقا مفتی
 
بہت اچھی غزل ہے عاصم صاحب۔ جب سے آپ کا غائبانہ تعارف ہوا تھا، شوق تھا کہ آپ بھی محفل پر تشریف لائیں۔
خوش آمدید۔
 

گل جی

محفلین
کسی زنداں کی ضرورت ہی نہیں پیش آئی
شہر کا شہر ہوا ایسا گرفتار کہ بس
......
دیدہ و دل کو رہی پردہءِ غفلت کی تلاش
آگہی نے وہ کِیا ہم کو گنہگار کہ بس

بہت اچھی ہے جناب!!!
 
اظہارِ تشکر

محترم محبینِ اردو محفل
السلام و علیکم
سب سے پہلے تو دیر سے جواب دینے کی معذرت ، دراصل مجھے دفتری الجھنوں نے اس قدر پریشان کر رکھا تھا کہ
دوبارہ یہاں حاضری کا خیال ہی نہیں رہا۔۔ دوسری بات کہ اس عمر میں اب زیادہ تر تنہائی کی مجلس میں ہوتاہوں۔
نوجوانوں کی طرح بھاگ دوڑ نہیں کرسکتا۔۔۔ تیسری بات یہ کہ مجھے اردو ٹائپوگرافی میں قدرے مشکل پیش آتی ہے۔
کیوں کہ پہلی بار اردو میں کام کر رہا ہوں ۔۔ بہت دیر لگتی ہے لکھنے میں۔۔ بہرحال میں آپ سبھی دوستوں اور بچوں
(جیہ صاحبہ، محمد وارث، شمشاد، دوست/شاکر، سخنور ، زرقا مفتی صاحبہ، الف عین صاحب اور گل جی) کا ممنون ہوں
کہ آپ نے نہ صرف اس بزم میں میرا پرتپاک استقبال کیا بلکہ میرے کلام پر اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔۔انشا ء اللہ
جلد یا بہ دیر ۔۔ دوبارہ حاضر ہوں گا۔۔۔ میں سخنور صاحب کے بیان سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔۔ اور امید ہے مغل میاں
اس بات پر غور فرمائیں گے۔۔۔

والسلام
لیاقت علی عاصم
 

شمشاد

لائبریرین
لیاقت صاحب اب تو اتنا لمبا پیغام لکھا ہے، اب تو اردو ٹائپ کرنے میں اتنی مشکل نہیں ہونی چاہیے۔
ہمیں آپ کا شدت سے انتظار رہے گا۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ آپ کی دفتری مشکلیں آسان فرمائے۔
 

مغزل

محفلین
محترم لیاقت علی عاصم 14 اگست 1951 کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔۔ ابتدائی سکونت کیماڑی منوڑہ رہی۔۔ تعلیم کے حصول کے بعد۔۔ معاشی ضرورت کے تحت مختلف اداروں سے منسلک رہے۔اس کے بعد کراچی لغت بورڈ نے انہیں بطور مدیر اعلی کے تفویض کیا گیا۔ ہنوز اسی ادارے سے وابستہ ہیں۔۔ انتہائی رحم دل، منکسرالمزاج ، مرنجا مرنج اور ذود رنج۔۔ نابغہ روزگار ہستی ۔۔ اور محبت کرنے والے انسان ہیں۔ اب نارتھ کراچی میں سکونت پزیر ہیں۔۔” سبدِ گل” کے نام سے شعری کلیاں ۔۔ دوسرا مجموعہ ” آنگن میں سمندر” اور تیسرا شعری مجموعہ ” رقصِ وصال” کے نام سے منصہ ءِ شہود پر آچکے ہیں۔۔ غالب سے نہایت عقیدت رکھتے ہیں اور اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔ یہ دیکھیئے :
غالب نے سونپ دی مجھے عاصم ، عروسِ شعر
“حق مغفرت کرے، عجب آزاد مرد تھا ”
انتہائی مشّاق مصورہونا۔۔ ان کی شخصیت کا دوسرا رخ ہے۔ کلاسیکی موسیقی سے شغف رکھتے ہیں۔۔ پرروردگار نے انہیں خوبصورت آواز سے نوازا ہے۔۔۔ ان کے حلقہءِ دوستاں میں: جنابِ عزم بہزاد،نصیر ترابی، خواجہ رضی حیدر، جاذب ضیائی اور سعید آغا جیسی نامور شخصیات شامل ہیں۔مجھ ناچیز کو بھی ان سے شرفِ مجلس حاصل ہے۔ انہیں حیطہءِ متعلقہ سے بھرپور آگاہی حاصل ہے ؛
ورنہ سقراط مر گیا ہوتا
اس پیالے میں زہر تھا ہی نہیں
پیشِ نظر غزل ان کے خاص لب و لہجے کی ترجمانی کرتی ہے۔داخلی و خارجی حقیقتوں کا بھرپور اظہار،غزل کو حدیثِ دلبری سے حدیثِ زندگی کی جلا دینے میں عاصم صاحب کا اپنامنفرد انداز ہے۔۔۔۔کہیں‌کہیں شبہات غزل کے حسن کو دوآتشہ کردیتے ہیں۔ میرا مقصد صرف آپ سے ان کی شخصیت کا تعارف کرانا تھا جس پر مجھ ایسا طفلِ مکتب کماحقہ‘ بات کرنے سے بھی معذور ہے۔شعر پر بات کرنے کو زبان جل جاتی ہے۔۔ یہ منسب ، اہل علم کو سزاوار ہے۔
میں ایسا کون زندہ ہوں کہ پوچھوں
کراچی کے غزل خواں مرگئے کیا
والسلام
م۔م۔مغل
 

شمشاد

لائبریرین
مغل صاحب آپ نے لیاقت صاحب مزید تفصیلی تعارف تو کروا دیا، لیکن وہ اردو محفل میں آنے سے کیوں شرماتے ہیں؟
 

محمداحمد

لائبریرین
عاصم بھائی کی غزل یہاں موجود ہے اور ہمیں خبرہی نہیں!

عاصم بھائی سب سے پہلے تو اس ناچیز کی جانب سے خوش آمدید! آپ کی یہاں موجودگی میرے لئے باعثِ مسرت ہے ۔ رہی بات آپ کی غزل کی تو جناب ہم تو پہلے دن سے ہی آپ کی غزلوں کے مداح ہیں اور ہم پہ ہی کب موقوف ہے جو بھی ایک بار آپ کی شاعری کے سحر میں آجائے اس سے نکلنا ممکن نہیں رہتا۔ اتنی عمدہ غزل پر میری جانب سے نذرانہء تحسین پیشِ خدمت ہے ۔ قبول کیجے۔

طالبِ دعا

محمد احمد
 
Top