پیارے صاحب ۔۔ عاصم صاحب کے کچھ تحفظات ہیں۔۔ اس لیے کم ہی کمپیوٹر استعمال کرتے ہیں۔۔ شرماتے نہیں ہیں۔
غزل کی تعریف کی جائے یا شاعر کی؟
کنفیوز ہوں!
اب ایسے بھی کیا تحفظات کہ پلٹ کر خبر ہی نہ لی۔ آٹھ مہینے ہونے کو ہیں۔
بہت خوب محترم لیاقت علی عاصم صاحب بہت خوبصورت نطم کہی آپ نے۔ جس کے لئے بہت بہت شکریہ۔
مغل صاحب شکریہ! اتنی اچھی غزل پیش کرنے یا کروانے کا لیاقت علی عاصم صاحب کے تینوں شعری مجموعے ہم نے پڑھے نشیب شہر تو پہلی اشاعت بازار سے تقریباً غائب ہی ہوگیا ہے آنگن میں سمندر اور رقص وصال ویل کم بک پورٹ پر معلوم کریں دستیاب ہیں تو مجھے ایک ایک کاپی اور لادیں میں تو چل کر اردو بازار جانے کے قابل نہیں ہوں ناں!ایک غزل اردو محفل میں پہلی بار
محترم دوستو !
م۔م۔مغل کے توسط سے مجھے اس بزم کی خبر ہوئی۔۔ اتنا کچھ سن چکا تھا کہ اشتیاق بڑھتا چلا گیا۔۔
سو ۔۔ ایک غزل پیش کرتا ہوں۔
آپ کی آراء کا انتظار رہے گا۔
لیاقت علی عاصم
مورخہ 11 دسمبر 2007
01:14 بروز پیر
-------------------------------------------------------------------------------------------------
ریزہ ریزہ ہوئے یوں صبح کے آثار کہ بس
ایسے خوابوں پہ چلائی گئی تلوار کہ بس
شمع کیا، بجھ سا گیا سارا جہانِ آواز
اس قدر زور سے چلّائی شبِ تار کہ بس
کسی زنداں کی ضرورت ہی نہیں پیش آئی
شہر کا شہر ہوا ایسا گرفتار کہ بس
’’خود بخود پہنچے ہے گل گوشہ ءِ دستار کے پاس‘‘
باغباں ایسا بِکا ہے سرِ دربار کہ بس
لوگ اپنے ہی گھروں کو نہیں پہچان سکے
لفظ وہ لکھّے گئے بر سرِ دیوار کہ بس
ہم نے چاہا تھا کہ بے ساختہ پن تم سا ہو
ایسے بیباک ہوئے شہرکے دلدار کہ بس
جیسے مفتوح نہ ہو ، فاتحِ صد عالم ہو
دل نے یوں ڈال دیے عشق میں ہتھیار کہ بس
دیدہ و دل کو رہی پردہءِ غفلت کی تلاش
آگہی نے وہ کِیا ہم کو گنہگار کہ بس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیاقت علی عاصم
ہم سے بیگم نے فقط اسکول ہی کی بات کیشکریہ جناب ناشتے کی میز سے یہ گرانقدر مراسلہ
دوپہر کے کھانے کی میز سے کیا آئے گا؟
مغل صاحب شکریہ! اتنی اچھی غزل پیش کرنے یا کروانے کا لیاقت علی عاصم صاحب کے تینوں شعری مجموعے ہم نے پڑھے نشیب شہر تو پہلی اشاعت بازار سے تقریباً غائب ہی ہوگیا ہے آنگن میں سمندر اور رقص وصال ویل کم بک پورٹ پر معلوم کریں دستیاب ہیں تو مجھے ایک ایک کاپی اور لادیں میں تو چل کر اردو بازار جانے کے قابل نہیں ہوں ناں!
لفظ وہ لکھے گئے برسر دیوار کہ بس۔۔۔۔۔۔یہنوشتہ ء دیوار نہیں سیاسی اور نیم حکیم خطرہء جان اشتہارات کا ذکر ہے کراچی یا شاید پورے ملک میں صفائی نصف ایمان ہے والے اس نصف ایمان کو بھی باقی نہیں رہنے دینا چاہتے؟
سیدانورجاوید ہاشمی ۹فروری۲۰۰۹ ناشتے کی میز پر
ہم سے بیگم نے فقط اسکول ہی کی بات کی
یہ نہ بتلایا کہاں رکھی ہے روٹی ر ا ت کی
روٹی آئے گی، بھرتہ آئے گا بینگن کا، سلاد ہوگا، قہوہ پسند فرمائیں گے
آرڈر سر یہ مینو دیکھ لیجیے جب تک ہم کسی کا کان کھاتے ہیں۔سیدانورجاویدہاشمی