RAZIQ SHAD
محفلین
اساتذہ کرام ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔
مری لوحِ دل پہ جو ثَبت تھے وہ نُقوش سارے مٹا گیا
مرے چارہ گر نے غضب کیا مجھے مُشتِ خاک بنا گیا
وُہ مرے سُخن کی اساس ہے وہ لباس ہے مرے شعر کا
وُہ اُتر کے بامِ فلک نشاں سے مِری غزل میں سما گیا
کوئی جوگ کوئی بَجوگ ہو کوئی آس کوئی نِراس ہو
یہ جو سلسلہ ہے قرار کا مری بے قراری بڑھا گیا
دلِ مضطرب تجھے تھی خبر کہ ہے بے وفا تِرا ہم سفر
اسے یاد کرتا ہے کس لئے تجھے چھوڑ کر جو چلا گیا
نہیں شادؔ لائقِ آرزُو وہ زمانے بھر کا بہانہ جُو
اُسے تو بھی دل سے نکال دے جو تجھے نظر سے گرا گیا
عبدالرازق شادؔ
مری لوحِ دل پہ جو ثَبت تھے وہ نُقوش سارے مٹا گیا
مرے چارہ گر نے غضب کیا مجھے مُشتِ خاک بنا گیا
وُہ مرے سُخن کی اساس ہے وہ لباس ہے مرے شعر کا
وُہ اُتر کے بامِ فلک نشاں سے مِری غزل میں سما گیا
کوئی جوگ کوئی بَجوگ ہو کوئی آس کوئی نِراس ہو
یہ جو سلسلہ ہے قرار کا مری بے قراری بڑھا گیا
دلِ مضطرب تجھے تھی خبر کہ ہے بے وفا تِرا ہم سفر
اسے یاد کرتا ہے کس لئے تجھے چھوڑ کر جو چلا گیا
نہیں شادؔ لائقِ آرزُو وہ زمانے بھر کا بہانہ جُو
اُسے تو بھی دل سے نکال دے جو تجھے نظر سے گرا گیا
عبدالرازق شادؔ