ایک غزل اصلاح کے لئے

RAZIQ SHAD

محفلین
اساتذہ کرام ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔

مری لوحِ دل پہ جو ثَبت تھے وہ نُقوش سارے مٹا گیا
مرے چارہ گر نے غضب کیا مجھے مُشتِ خاک بنا گیا
وُہ مرے سُخن کی اساس ہے وہ لباس ہے مرے شعر کا
وُہ اُتر کے بامِ فلک نشاں سے مِری غزل میں سما گیا
کوئی جوگ کوئی بَجوگ ہو کوئی آس کوئی نِراس ہو
یہ جو سلسلہ ہے قرار کا مری بے قراری بڑھا گیا
دلِ مضطرب تجھے تھی خبر کہ ہے بے وفا تِرا ہم سفر
اسے یاد کرتا ہے کس لئے تجھے چھوڑ کر جو چلا گیا
نہیں شادؔ لائقِ آرزُو وہ زمانے بھر کا بہانہ جُو
اُسے تو بھی دل سے نکال دے جو تجھے نظر سے گرا گیا
عبدالرازق شادؔ
 

الف عین

لائبریرین
واہ اچھی غزل ہے۔ بظاہر اصلاح کی تو ضرورت نہیں۔ بہتری کے لیے ایک مشورہ

وُہ مرے سُخن کی اساس ہے وہ لباس ہے مرے شعر کا
کو
وُہ مری غزل کی اساس ہے وہ مرے سخن کا لباس ہے
کر دیں تو!!
 

RAZIQ SHAD

محفلین
واہ اچھی غزل ہے۔ بظاہر اصلاح کی تو ضرورت نہیں۔ بہتری کے لیے ایک مشورہ

وُہ مرے سُخن کی اساس ہے وہ لباس ہے مرے شعر کا
کو
وُہ مری غزل کی اساس ہے وہ مرے سخن کا لباس ہے
کر دیں تو!!
محترم الف عین صاحب آپ کا بے حد ممنون ہوں سلامت رہیں آباد رہیں
 
اساتذہ کرام ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔

مری لوحِ دل پہ جو ثَبت تھے وہ نُقوش سارے مٹا گیا
مرے چارہ گر نے غضب کیا مجھے مُشتِ خاک بنا گیا
وُہ مرے سُخن کی اساس ہے وہ لباس ہے مرے شعر کا
وُہ اُتر کے بامِ فلک نشاں سے مِری غزل میں سما گیا
کوئی جوگ کوئی بَجوگ ہو کوئی آس کوئی نِراس ہو
یہ جو سلسلہ ہے قرار کا مری بے قراری بڑھا گیا
دلِ مضطرب تجھے تھی خبر کہ ہے بے وفا تِرا ہم سفر
اسے یاد کرتا ہے کس لئے تجھے چھوڑ کر جو چلا گیا
نہیں شادؔ لائقِ آرزُو وہ زمانے بھر کا بہانہ جُو
اُسے تو بھی دل سے نکال دے جو تجھے نظر سے گرا گیا
عبدالرازق شادؔ
بھئی کوئی ہماری طرف سے پسندیددے
 

RAZIQ SHAD

محفلین
وُہ مری غزل کی اساس ہے وہ مرے سخن کا لباس ہے
محترم الف عین صاحب
وُہ مری غزل کی اساس ہے وہ لباس ہے مرے شعر کا
وُہ اُتر کے بامِ فلک نشاں سے مِرے سُخن میں سما گیا
اسے یوں کر لیا ہے
آپ کا بے حد ممنون ہوں سلامت رہیں آباد رہیں
 

الف عین

لائبریرین
محترم الف عین صاحب
وُہ مری غزل کی اساس ہے وہ لباس ہے مرے شعر کا
وُہ اُتر کے بامِ فلک نشاں سے مِرے سُخن میں سما گیا
اسے یوں کر لیا ہے
آپ کا بے حد ممنون ہوں سلامت رہیں آباد رہیں
لباس اور اساس قوافی ہونے کی وجہ سے میں نے ’ہے‘ ردیف کے ساتھ وہ مصرع تجویزکیا تھا۔ ورنہ بدلنے کی ضرورت نہیں۔
 
Top