کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک غزل اصلاح و تنقید کے لیے لے کر حاضر ہوا ہوں ۔۔
اساتذہ اکرام کے مشوروں کا منتظر رہونگا ۔۔۔۔ شکریہ
اساتذہ اکرام کے مشوروں کا منتظر رہونگا ۔۔۔۔ شکریہ
سونا آنگن، چپ چپ گوری ، سب کچھ وارے بیٹھی ہے
گھر میں دیکھو کیسے ا داسی پا ؤں پسارے بیٹھی ہے
البیلی، روپہلی جوگن، اپنے گھر کی چوکھٹ پر
گہنے پہنے، بندیا ٹانکے، بال سنوارے بیٹھی ہے
بھرےجام سی آنکھوں والی، سندر گوری ، بھولی بھالی
دل میں جواں ایک خواہش کا ہر رنگ نکھارے بیٹھی ہے
عاشق کادل یارو جیسےایک پرانامندرہے
جنوں کی دیوی تارگریباں گلے میں وارےبیٹھی ہے
ہم بھی جنوں کے مندر میں اس دیوی پر دل وار چلے
دانش وحکمت ہاتھ ملے، کس کس کو پکارے بیٹھی ہے
خواہش تھی اسے چھونے کی، اک عمر سعی کی پانے کی
آرزوِ ناکام بھی اب وہ دل میں ہمارے بیٹھی ہے
جور و جفا کے طوفاں میں وہ گرتی ہوئی دیوار ہوں میں
حسرت میں لٹی اک عمر کا جو بوجھ سہارے بیٹھی ہے
تشنہ وفا، ٹوٹے پھوٹے، تعبیرسےعاری خوابوں کی
بارات ابھی بھی دریائے حیرت کے کنارے بیٹھی ہے
صدق وشجاعت اپنےبڑوں کی ،عالم میں پہچان بنی
تاریخ میں یا آثار میں دیکھو، نقش ابھارے بیٹھی ہے
ہائے پشیمانی نے ہمارے دل کا اب وہ حال کیا
بگڑی طبیعت گن کر اس میں سارے خسارے بیٹھی ہے
کاشفؔ کیسے آج کریں ہم اپنے خیالوں کا اِظہارِ
اجنبیت دل میں تمہارے، گھرمیں ہمارے بیٹھی ہے
گھر میں دیکھو کیسے ا داسی پا ؤں پسارے بیٹھی ہے
البیلی، روپہلی جوگن، اپنے گھر کی چوکھٹ پر
گہنے پہنے، بندیا ٹانکے، بال سنوارے بیٹھی ہے
بھرےجام سی آنکھوں والی، سندر گوری ، بھولی بھالی
دل میں جواں ایک خواہش کا ہر رنگ نکھارے بیٹھی ہے
عاشق کادل یارو جیسےایک پرانامندرہے
جنوں کی دیوی تارگریباں گلے میں وارےبیٹھی ہے
ہم بھی جنوں کے مندر میں اس دیوی پر دل وار چلے
دانش وحکمت ہاتھ ملے، کس کس کو پکارے بیٹھی ہے
خواہش تھی اسے چھونے کی، اک عمر سعی کی پانے کی
آرزوِ ناکام بھی اب وہ دل میں ہمارے بیٹھی ہے
جور و جفا کے طوفاں میں وہ گرتی ہوئی دیوار ہوں میں
حسرت میں لٹی اک عمر کا جو بوجھ سہارے بیٹھی ہے
تشنہ وفا، ٹوٹے پھوٹے، تعبیرسےعاری خوابوں کی
بارات ابھی بھی دریائے حیرت کے کنارے بیٹھی ہے
صدق وشجاعت اپنےبڑوں کی ،عالم میں پہچان بنی
تاریخ میں یا آثار میں دیکھو، نقش ابھارے بیٹھی ہے
ہائے پشیمانی نے ہمارے دل کا اب وہ حال کیا
بگڑی طبیعت گن کر اس میں سارے خسارے بیٹھی ہے
کاشفؔ کیسے آج کریں ہم اپنے خیالوں کا اِظہارِ
اجنبیت دل میں تمہارے، گھرمیں ہمارے بیٹھی ہے
مدیر کی آخری تدوین: