ایک غزل برائے اصلاح

سید عاطف علی

لائبریرین
منتشر نجم ہیں افلاک میں بے راہ بے نقش
اُن کو ترتیب دیں ایسے کہ مہر بن جائیں
بھئی یہاں مہر کا تلفظ بھی - م ہر - استعمال ہوا ہے جو درست نہیں ۔
اور بے راہ کے ساتھ بے نقش میں بے کی ے کا گرجانا کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا اسے -بے راہ و نقوش کیا جاسکتا ہے لفظی ترتیب کے لحاظ سے ۔
نجوم کو افلاک میں میں ترتیب دینا کیا انسان کے بس میں ہے؟؟؟ اگر مقصود تقدیر سنوارنے کا مفہوم ادا کرنا ہے تو یہ الفاظ اس مفہوم سے کچھ زیادہ بعید معلوم ہوتے ہیں۔
انسان کے بس میں تو نہیں لیکن خیال پر ایسی قدغن ایک بوجھ لگتی ہے ۔ خیال کو کھلا چھوڑنے کی اجازت ہونی چاہیئے ۔ اور خیال کہ منظم کر کے انجم کو بامعنی مہر کی شکل دینا ہے ۔ اچھا خیال ہے ۔
 
بوجھ لگتی ہے ۔ خیال کو کھلا چھوڑنے کی اجازت ہونی چاہیئے ۔ اور خیال کہ منظم کر کے انجم کو بامعنی مہر کی شکل دینا ہے ۔ اچھا خیال ہے ۔
آپ کا ارشاد سر آنکھوں پر عاطف بھائی، بس میری حقیر رائے یہ ہے کہ خیال کو اتنا بھی بے لگام نہیں چھوڑنا چاہیئے کہ وہ اختیارات ایزدی میں دخل انداز ہونے لگے. میرے خیال میں شاعری، ادب اور دیگر مشاغل کو عقیدے کے تابع رہنا چاہیئے. ضروری نہیں کہ دیگر احباب بھی اس رائے سے متفق ہوں.
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
آپ کا ارشاد سر آنکھوں پر عاطف بھائی، بس میری حقیر رائے یہ ہے کی خیال کو اتنا بھی بے لگام نہیں چھوڑنا چاہیئے کہ وہ اختیارات ایزدی میں دخل انداز ہونے لگے. میرے خیال میں شاعری، ادب اور دیگر مشاغل کو عقیدے کے تابع رہنا چاہیئے. ضروری نہیں کہ دیگر احباب بھی اس رائے سے متفق ہوں.




جی بیشک ۔۔۔۔۔۔۔۔میں متفق ہوں آپ سے
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
اُستاد محترم جناب راحل صاحب_____!

کیا اب یہ ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔۔۔؟


ایک مرکز پہ جو ٹھہرے وہ نظر بن جائیں
برسیں اس طرح کہ ہم بار گہر بن جائیں
کو بہ کو درد ہے ماتم ہے فلک پر کیسا
جو کرے دور الم ہم وہ اثر بن جائیں
منتشر نجم ہیں افلاک میں بے راہ و نقوش
یوں سمیٹوں انہیں یکجا کہ مہر بن جائیں
آؤ تعبیر کو دیں صورتِ تعمیر ایسی
ہم جو کنکر بھی اٹھائیں وہ گہر بن جائیں
تم نے اگلے تھے جو شعلے وہ ابھی رہتے ہیں
کہیں ایسا نہ ہو یہ تم پہ قہر بن جائیں
ہر طرف دھند ہے ،کہرا ہے ،شبِ ظلمت ہے
روشنی ہوگی ہر اک سو جو سحر بن جائیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اقبال کے متعلق بھی کچھ ارشاد ہو راحل صاحب، کہ حریمِ ذات میں خلل ڈالتا ہے ۔
ارے بھئی اقبال کا ذکر نہ کریں وھاں تو خلل معمولی بات ہے بلکہ وھاں تو کمندیں بھی براہ راست ذات پر اچھالی جاتی ہیں۔
در دشت جنون من جبریل زبوں صیدے
یزداں بکمند آور، اے ہمت مردانہ
اپنی تو رائے بس اتنی ہے کہ ۔
یہ معاملے ہیں نازک۔۔۔۔اور۔اور۔ بس بس بس۔۔۔۔۔
 
ارے بھئی اقبال کا ذکر نہ کریں وھاں تو خلل معمولی بات ہے بلکہ وھاں تو کمندیں بھی براہ راست ذات پر اچھالی جاتی ہیں۔
در دشت جنون من جبریل زبوں صیدے
یزداں بکمند آور، اے ہمت مردانہ
اپنی تو رائے بس اتنی ہے کہ ۔
یہ معاملے ہیں نازک۔۔۔۔اور۔اور۔ بس بس بس۔۔۔۔۔
یہ بھی درست
کبھی تو وہ شاہینِ کافوری دامِ ادراک ماورا ہو جاتا ہے۔"حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا"
 
ارے بھئی اقبال کا ذکر نہ کریں وھاں تو خلل معمولی بات ہے بلکہ وھاں تو کمندیں بھی براہ راست ذات پر اچھالی جاتی ہیں۔
در دشت جنون من جبریل زبوں صیدے
یزداں بکمند آور، اے ہمت مردانہ
اپنی تو رائے بس اتنی ہے کہ ۔
یہ معاملے ہیں نازک۔۔۔۔اور۔اور۔ بس بس بس۔۔۔۔۔
لیکن عاطف صاحب، راحل بھائی کا خیال بھی بجا ہے ہے آزادی اصولوں کی گرفتار تو ہونی چاہیئے۔
 

شکیب

محفلین
اس متعلق ظہیراحمدظہیر صاحب نے ایک مرتبہ اشارہ کیا تھا، غالبا یہ ارادہ ظاہر کیا تھا کہ اس پر کچھ لکھیں گے کہ یہ دائرہ کہاں تک ہو۔ "میں نے اور جبریل نے دیکھا" والی لڑی تھی شاید۔

ٹیگ کرنے کے لیے معذرت :noxxx:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اس متعلق ظہیراحمدظہیر صاحب نے ایک مرتبہ اشارہ کیا تھا، غالبا یہ ارادہ ظاہر کیا تھا کہ اس پر کچھ لکھیں گے کہ یہ دائرہ کہاں تک ہو۔ "میں نے اور جبریل نے دیکھا" والی لڑی تھی شاید۔

ٹیگ کرنے کے لیے معذرت :noxxx:

اس لڑائی لڑی میں ٹیگ کرنے کا بہت بہت شکریہ شکیب بھائی !:):):)
میرا خیال ہے کہ آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے شکیب بھائی۔ میں نے تو کبھی اس موضوع پر کچھ لکھنے کا ارادہ ظاہر نہیں کیا اور نہ ہی اب ایسا کوئی ارادہ ہے ۔ زندگی کے دیگر معاملات کی طرح شاعری کی حدود بھی شاعر خود اپنے لئے تو قائم کرسکتا ہے لیکن کسی دوسرے پر قدغن لگانا تو نازک سا مسئلہ ہے ۔ یہ تو نقادوں کی فتو'ی کمیٹی کا کام ہے ۔ :):):) البتہ ہم خیال شعرا اور ادیب کسی ایک شعری و ادبی مسلک پر متفق تو ہوسکتے ہیں اور ہوتے بھی ہیں ۔ اس میں کوئی حرج نہیں ۔
جس لڑی کا آپ ذکر کررہے ہیں وہ یہ ہے ۔ اس میں نسبتاً ایک الگ موضوع پر ایک مختلف زاویے سے بات ہوئی تھی ۔
"میں نے اور جبریل نے دیکھا"
 
Top