اجازت ہو تو میں کچھ دیر خوابوں میں طلب کر لوں
اگر چہ یہ نہیں ممکن جو چاہا ہے، وہ سب کر لوں
//اس سے تو پہلی صورت ہی بہتر تھی، یوں کر دو
اگر پھر بھی نہ تم آئے۔۔
اُستاد محترم یوں دیکھ لیجئے از راہ کرم
اجازت ہو تو میں کچھ دیر خوابوں میں طلب کر لوں
بڑی تاریک راتیں ہیں ، میں روشن ایک شب کر لوں
طبیعت میں مری پارہ بھرا ہے، کیا خبر تُجھ کو
کبھی بھی میں، کسی بھی وقت، جو چاہوں، میں جب کر لوں
پہلا مصرع بہت خوب، دوسرا مصرع مزید روانی چاہتا ہے۔
اگر یوں کہا جائے اسے تو جناب؟
طبیعت میں مری پارہ بھرا ہے، کیا خبر تُجھ کو
نہیں کرنا، نہیں کرنا، جو کرنا ہو تو سب کر لوں
محبت کا عمل اس بات کا بھی متقاضی ہے
اسے کل پر نہ میں ٹالوں، جو کرنا ہے، وہ اب کر لوں
//متقاضی اس بحر میں کہاں آتا ہے۔ شاید تم اس کا تلفظ ت پر تشدید سے کر رہے ہو، یہ غلط ہے، ت پر محض زبر ہے۔ یوں کہو
محبت کے عمل میں جلد بازی ہی ضروری ہے
اسے کل پر نہ میں ٹالوں۔۔۔ ۔
جی بہت بہتر جناب
محبت کے عمل میں جلد بازی ہی ضروری ہے
اسے کل پر نہ میں ٹالوں، جو کرنا ہے، وہ اب کر لوں
مجھے کرنا ہے جو بھی، آج کرنا ہے، ابھی کرنا
نہیں ہوتا کہوں میں کام، اب کر لوں یا تب کر لوں
//دوسرا مصرع ابھی بھی چست نہیں
اسے یوں کہا جائے تو؟
مجھے کرنا ہے جو بھی، آج کرنا ہے، ابھی کرنا
نہیں ہوگا، کہوں جو کام اب کر لوں، میں تب کر لوں
بلاتا ہوں تُمہیں پھر سے، سجا کر اپنے خوابوں کو
اگر پھر بھی نہ تُم آئے، تو جانے کیا میں کب کر لوں
//سجا کر؟ اس phraseکو بدلنے کی کوشش کرو۔
جی بہت بہتر، یوں دیکھ لیجئے گا
میں ڈرتا ہوں ، اگر پھر بھی بلانے پر نہ تُم آئے
خدا جانے میں کیا کر لوں، خدا جانے میں کب کر لوں
خدایا ہے دعا اتنی سی اظہر کی، جو موت آئے
نہ رہ جائے مرے ذمہ کوئی بھی کام، سب کر لوں
//درست، لیکن ’خدایا: کی ضرورت نہیں۔۔ پہلے مصرع میں بہتری کی گنجائش ہے، جیسے
دعا اتنی سی ہے اظہر کی، اس کی جب بھی موت آئے
یہاں شعر تبدیل کر کے اگر یوں کہا جائے جناب تو؟
کہیں کہرام برپا کر نہ دے یہ خامہ فرسائی
ہے بہتر خامہ ٗ اظہر کے میں خاموش لب کر لوں
گویا اب صورتحال کچھ یوں بنی
اجازت ہو تو میں کچھ دیر خوابوں میں طلب کر لوں
بڑی تاریک راتیں ہیں ، میں روشن ایک شب کر لوں
طبیعت میں مری پارہ بھرا ہے، کیا خبر تُجھ کو
نہیں کرنا، نہیں کرنا، جو کرنا ہو تو سب کر لوں
محبت کے عمل میں جلد بازی ہی ضروری ہے
اسے کل پر نہ میں ٹالوں، جو کرنا ہے، وہ اب کر لوں
مجھے کرنا ہے جو بھی، آج کرنا ہے، ابھی کرنا
نہیں ہوگا، کہوں جو کام اب کر لوں، میں تب کر لوں
میں ڈرتا ہوں ، اگر پھر بھی بلانے پر نہ تُم آئے
خدا جانے میں کیا کر لوں، خدا جانے میں کب کر لوں
کہیں کہرام برپا کر نہ دے یہ خامہ فرسائی
ہے بہتر خامہ ٗ اظہر کے میں خاموش لب کر لوں