محمد اظہر نذیر
محفلین
جنگجوؤ، راگ ہونا چاہئے تھا
پُر امن سا بھاگ ہونا چاہئے تھا
لمس اس کا سب جلا دیتا ہے اندر
برف کو تو آگ ہونا چاہئے تھا
پھر بلا سے، تُم یہاں آتے نہ آتے
میری چھت پر کاگ ہونا چاہئے تھا
دفن کر دی تھی محبت کی جو دولت
اُس پہ بس اگ ناگ ہونا چاہئے تھا
مل گئے دُشمن سجا کر مُسکُراہٹ
جن کے منہ پر جھاگ ہونا چاہئے تھا
زندگی اے باجرے کی ایک روٹی
اُس پہ رکھا ساگ ہونا چاہئے تھا
آج کل معصوم ہیں کس بھاؤ بکتے
تُجھ کو اظہر گھاگ ہونا چاہئے تھا
پُر امن سا بھاگ ہونا چاہئے تھا
لمس اس کا سب جلا دیتا ہے اندر
برف کو تو آگ ہونا چاہئے تھا
پھر بلا سے، تُم یہاں آتے نہ آتے
میری چھت پر کاگ ہونا چاہئے تھا
دفن کر دی تھی محبت کی جو دولت
اُس پہ بس اگ ناگ ہونا چاہئے تھا
مل گئے دُشمن سجا کر مُسکُراہٹ
جن کے منہ پر جھاگ ہونا چاہئے تھا
زندگی اے باجرے کی ایک روٹی
اُس پہ رکھا ساگ ہونا چاہئے تھا
آج کل معصوم ہیں کس بھاؤ بکتے
تُجھ کو اظہر گھاگ ہونا چاہئے تھا