شہنواز نور
محفلین
غزل
سکون و امن پھر سے کھو رہا ہے
چمن میں زہر کوئی بو رہا ہے
یہ ستر سال کی محنت ہے صاحب
تو ہو نے دیجئے جو ہو رہا ہے
میں اپنی جان دے کر سرخرو ہوں
تو گردن کاٹ کے بھی رو رہا ہے
اسے بھگوان کا درجہ ملے گا
کسی صوبے کا قاتل جو رہا ہے
ترا قانون ہے جو قتل کر دے
ترا انصاف ہے کے سو رہا ہے
گدر سے ہو کے آیا نور گدھرا
تو اپنی لاش کب سے ڈھو رہا ہے
سکون و امن پھر سے کھو رہا ہے
چمن میں زہر کوئی بو رہا ہے
یہ ستر سال کی محنت ہے صاحب
تو ہو نے دیجئے جو ہو رہا ہے
میں اپنی جان دے کر سرخرو ہوں
تو گردن کاٹ کے بھی رو رہا ہے
اسے بھگوان کا درجہ ملے گا
کسی صوبے کا قاتل جو رہا ہے
ترا قانون ہے جو قتل کر دے
ترا انصاف ہے کے سو رہا ہے
گدر سے ہو کے آیا نور گدھرا
تو اپنی لاش کب سے ڈھو رہا ہے