ارشد رشید
محفلین
یاسر شاہ الف عین شکیل احمد خان23 محمد احسن سمیع راحلؔ علی وقار خورشیداحمدخورشید صریر
غزل
ہوتا ہے ہر اک صُبح ہی جینے کا اِعادہ
دل ویسے مگر شام کو دھڑکے ہے زیادہ
ایسی بھی تری راہ میں کچھ منزلیں آئیں
جن کا تو کبھی تھا بھی نہیں اپنا ارادہ
یادوں کی جو مے شام صُراحی سے اُنڈیلی
ہے اپنے لیے بس وہی اک ساغر و بادہ
ہے کارِ جنوں اپنا بھی فرہاد کے جیسا
ہاں اُس سے کبھی کم تو کبھی اُس سے زیادہ
آفاق کے جلوؤں کا اشارہ بھی سمجھ لے
جتنا کہ وہ رنگین ہے اُتنا ہی ہے سادہ
آسان سمجھتے ہو میاں عشق کو جو تم
منزل تو رہی دور، ملے گا نہیں جادہ
کیوں لوگ سمجھتے ہیں کہ برباد ہے ارشد
مے پاس ہے اُس کے نہ ہی کچھ ویسا لبادہ
ارشد رشید
غزل
ہوتا ہے ہر اک صُبح ہی جینے کا اِعادہ
دل ویسے مگر شام کو دھڑکے ہے زیادہ
ایسی بھی تری راہ میں کچھ منزلیں آئیں
جن کا تو کبھی تھا بھی نہیں اپنا ارادہ
یادوں کی جو مے شام صُراحی سے اُنڈیلی
ہے اپنے لیے بس وہی اک ساغر و بادہ
ہے کارِ جنوں اپنا بھی فرہاد کے جیسا
ہاں اُس سے کبھی کم تو کبھی اُس سے زیادہ
آفاق کے جلوؤں کا اشارہ بھی سمجھ لے
جتنا کہ وہ رنگین ہے اُتنا ہی ہے سادہ
آسان سمجھتے ہو میاں عشق کو جو تم
منزل تو رہی دور، ملے گا نہیں جادہ
کیوں لوگ سمجھتے ہیں کہ برباد ہے ارشد
مے پاس ہے اُس کے نہ ہی کچھ ویسا لبادہ
ارشد رشید