بہت خوب ، عاطف بھائی ! اچھے اشعار ہیں . داد قبول فرمائیے . چونکہ ہمیشہ کی طرح آپ كے اشعار بے حد صاف ستھرے ہیں ، ایک دو معمولی کمیاں کھٹک رہی ہیں . سوچا ذکر کر دوں ، شاید آپ غور فرمائیں . دسویں شعر میں ’آج‘ کی تکرار بھلی نہیں لگ رہی . اور گیارہویں شعر كے دوسرے مصرعے میں ’پہ‘ مناسب نہیں لگ رہا . بہتر ہوتا کہ آپ یا تو اسے ’ پر‘ کر دیتے یا ’ہی‘ کو ’پہ‘ سے پہلے لے آتے .ایک غزل پیش ہے طوالت کے لیے معذرت کے ساتھ
غزل
۔۔۔
کوئی بتلائے کیا یہ غم کم ہے
وہ بھی کہتے ہیں تجھ کو کیا غم ہے
مجھ کو ہر شے سے وہ مقدّم ہے
آرزو دل میں جو مجسّم ہے
دل کا آئینہ ہو اگر صیقل
ہاتھ میں تیرے ساغر جم ہے
کچھ منازل ہیں زیست کی جن میں
نہ کوئی بدرقہ نہ ہمدم ہے
عہد طفلی گیا، شباب گیا
زندگی ہے کہ اب بھی مبہم ہے
روح کے زخم آج بول اٹھے
جھوٹ ہے یہ کہ وقت مرہم ہے
زندگی نے اتارے اتنے نقاب
اب خوشی ہے خوشی نہ غم غم ہے
آج جو جشن تاج پوشی ہے
کل یہی باز گشت ماتم ہے
مصلحت ہے جو مسکراتا ہوں
ورنہ مجھ پر یہ جبر پیہم ہے
آج فرصت ملی تو دیکھا یہ
کتنا بے رنگ آج موسم ہے
کوئی بلبل کا گریہ بھی دیکھے
یوں تو ہر پھول پہ ہی شبنم ہے
ایک تم ہی مری نہیں سنتے
مانتا ورنہ ایک عالم ہے
جانے دستک یہ دل پہ کس کی ہے
اک صدائے طلب دما دم ہے
یہ ثواب و عذاب کا قصہ
ٰسب طفیل گناہ آدم ہےٰ
پھر سے کہہ دوں ، کہیں نہ بھولو تم
وہ ارادہ مرا مصمم ہے
سن کے عاطف کا نام وہ بولے
اپنے فن میں تو وہ مسلّم ہے
۔۔۔
سید عاطف علی
مارچ 2023
شکریہ اور آداب صابرہ امین ۔بہت خوبصورت غزل ۔ بہت سی داد قبول کیجیے ۔ ۔
بالکل درست فرمایا علوی صاحب آپ کی رائے میرے لیے ازحد قیمتی ہے اور ہوتی ہے ۔ آپ کا تبصرہ ہو مجھے ہمیشہ ہی بہت بھاتا ہے ۔ دل کھول کر اظہار خیال کیا کیجیے ۔بہت خوب ، عاطف بھائی ! اچھے اشعار ہیں . داد قبول فرمائیے . چونکہ ہمیشہ کی طرح آپ كے اشعار بے حد صاف ستھرے ہیں ، ایک دو معمولی کمیاں کھٹک رہی ہیں . سوچا ذکر کر دوں ، شاید آپ غور فرمائیں . دسویں شعر میں ’آج‘ کی تکرار بھلی نہیں لگ رہی . اور گیارہویں شعر كے دوسرے مصرعے میں ’پہ‘ مناسب نہیں لگ رہا . بہتر ہوتا کہ آپ یا تو اسے ’ پر‘ کر دیتے یا ’ہی‘ کو ’پہ‘ سے پہلے لے آتے .
مبہم تھی مبہم ہے مبہم رہے گی،عہد طفلی گیا، شباب گیا
زندگی ہے کہ اب بھی مبہم ہے
لگتا ہے آنکھ بند ہوتے ہی ابہام ختم ہوجائے گا اور حقیقت سامنے آجائے گیمبہم تھی مبہم ہے مبہم رہے گی،
آپ پہنچے ہوئے شاعر ہیں
غزل کے لیے بہت سی داد اللہ زور قلم اور زیادہ کرے.
جاسمن صاحبہ، ’بے درد غزل‘ سے کیا مراد ہے؟کیا درد کے انداز میں کوئی "بے درد" غزل ہو سکتی ہے؟
ظہیراحمدظہیر
محمداحمد
عرفان علوی
صابرہ امین
وغیرہ وغیرہ
ایک تو جب تک ہنسی والا شتونگڑا نہ لگائیں، پتہ نہیں چلتا کہ بات سنجیدہ ہے یا مذاق۔جاسمن صاحبہ، ’بے درد غزل‘ سے کیا مراد ہے؟
آج میں وہی پرانی بات سوچ رہی تھی کہ ہنستوں کا ساتھ تو سب دیتے ہیں، روتوں کا ساتھ کوئی نہیں دیتا۔ پہلے تو پھر بھی لوگ اک دوجے کے دکھ درد میں شریک ہو جاتے تھے۔ اب تو روتا دیکھ کے کنی کترا جاتے ہیں کہ کہیں تسلی نہ دینی پڑے جائے۔کوئی بتلائے کیا یہ غم کم ہے
وہ بھی کہتے ہیں تجھ کو کیا غم ہے
واقعی۔۔۔ زیست کے کتنے ہی مقامات پہ ہم تنہا ہوتے ہیں۔ عمدہ ادائیگی۔کچھ منازل ہیں زیست کی جن میں
نہ کوئی بدرقہ نہ ہمدم ہے
یہ حقیقت بھی بہت خوبصورت انداز میں بتائی گئی ہے۔عہد طفلی گیا، شباب گیا
زندگی ہے کہ اب بھی مبہم ہے
آہ! کچھ زخم واقعی ہرے رہتے ہیں۔ جب بھی یاد آئیں ، ویسا ہی درد ہوتا ہے۔ آپ نے تو گویا سب حقائق سفاکی کے بیان کر دیے ہیں۔روح کے زخم آج بول اٹھے
جھوٹ ہے یہ کہ وقت مرہم ہے
ایسا بھی ہوتا ہے۔ بہت بڑی بات دو چھوٹے مصرعوں میں ۔۔۔ واہ بھئی واہ!زندگی نے اتارے اتنے نقاب
اب خوشی ہے خوشی نہ غم غم ہے
کیا بات ہے!! ایسا بھی ہوتا ہے۔آج جو جشن تاج پوشی ہے
کل یہی باز گشت ماتم ہے
لیں جی۔۔۔ ایں چہ شک است!!سن کے عاطف کا نام وہ بولے
اپنے فن میں تو وہ مسلّم ہے
جاسمن صاحبہ ، وضاحت کا شکریہ ! چونکہ ’بے درد‘ كے معنی ’بےرحم‘ یا ’سنگ دل‘ ہیں، میں تصدیق کرنا چاہ رہا تھا کہ آپ ایسی غزل کی بات تو نہیں کر رہی ہیں جسے پڑھ کر قاری بے حد تکلیف محسوس کرے اور درد سے کراہنے لگے . اگر آپ کی مراد ایسے اشعار ہیں جن میں الفاظ غمناک اور مایوس کن ہوں ، لیکن پیغام پر مسرت اور ہمت افزا ، تو میرے ناچیز مشاہدے كے مطابق ایسی مثالیں ترقّی پسند شعرا كے یہاں ملینگی . چند مثالیں ملاحظہ ہوں :ایک تو جب تک ہنسی والا شتونگڑا نہ لگائیں، پتہ نہیں چلتا کہ بات سنجیدہ ہے یا مذاق۔
بہرحال دونوں باتیں ہیں۔ مذاق بھی اور سنجیدگی بھی۔
کیا درد ہی کے انداز میں کوئی ایسی غزل کہی جا سکتی ہے کہ جس میں درد و الم کی بجائے حوصلہ، امید، خواب اور رنگ ہوں؟
خواہرم ، سوال آپ کا ذرا مبہم سا ہے ۔ میر دردؔ کا بنیادی رنگ تصوف کا ہے ، زندگی کے بے ثباتی اور عالم کی ناپائیداری ان کے خاص موضوعات ہیں ۔چونکہ اردو شاعری میں ان کی پہچان متصوفانہ کلام سےہے اس لیے اگر دردؔ کے انداز کی بات کی جائے گی تو اس سے مراد ان کا یہی رنگ ہوگا۔ایک تو جب تک ہنسی والا شتونگڑا نہ لگائیں، پتہ نہیں چلتا کہ بات سنجیدہ ہے یا مذاق۔
بہرحال دونوں باتیں ہیں۔ مذاق بھی اور سنجیدگی بھی۔
کیا درد ہی کے انداز میں کوئی ایسی غزل کہی جا سکتی ہے کہ جس میں درد و الم کی بجائے حوصلہ، امید، خواب اور رنگ ہوں؟
تھینک یو اور آداب لاریب اخلاص بیٹاخوبصورت غزل۔
وارث بھائی آپ کی روح پر صدہا درود و سلام۔ اللہ تعالی آپ کو جنتوں میں شاد رکھے ۔عمدہ غزل ہے سید صاحب قبلہ، بہت خوب!
آمین، آمینوارث بھائی آپ کی روح پر صدہا درود و سلام۔ اللہ تعالی آپ کو جنتوں میں شاد رکھے ۔