میں قافیہ ، عروض اور ان سے متعلقہ مختلف باتوں سے زیاده واقف نہیں ہوں- اس لیے مجھے فنی لحاظ سے تبصره کرنا نہیں آتا مگر جو شاعری کی خوبصورتی ہےاس کو سمجھتا ہوں – آپ کی شاعری میں کچھ الفاظ اور تراکیب ہیں جو اب فارسی میں استعمال نہیں ہوتے اور ان کی جگہ نئے الفاظ و تراکیب کا رواج عام ہوچکا ہے – جیسے آپ نے خود اشاره کیا ہے آج کل کی فارسی میں "سبق" کی جگہ "درس" کا لفظ استعمال ہوتا ہے اور اسی طرح -----
عزیزم، یہ بات ہضم کرنے میں گو کہ ہمیں بھی دو سال لگے، لیکن حقیقت ایسی ہے کہ جو فارسی شعر اردو اور ہندی کے شعرا کہتے ہیں اس میں فارسی ایران کی بول چال کی فارسی سے جدا ہوتی ہے۔ اس کو میں مرزیانہ یا بیدلانہ فارسی کا نام دیتا ہوں عموماً۔
 
Top