ایک قطعہ:: از ::فرحان سموں فرحان

عظیم

محفلین
اپنا ظاہر جمال کرتے ہو
اتنا کاہے وبال کرتے ہو

جانتے ہو مِری غریبی کو
کس لیے پھر سوال کرتے ہو
دوسرا شعر اچھا ہے
لیکن پہلا
الفاظ کی نشست بدلنے سے بہتر ہو جائے گا
ظاہر اپنا جمال کرتے ہو
کاہے اتنا وبال کرتے ہو
مگر دوسرے شعر کے ساتھ اس کا کوئی تعلق سمجھ میں نہیں آ رہا۔ قطعہ ہے تو دونوں اشعار میں ربط ہونا چاہیے تھا
معذرت کہ آپ نے اصلاح کے لیے پیش نہیں کیا لیکن پھر بھی یہ سب لکھ رہا ہوں۔
 
Top