محسن حجازی
محفلین
ششش! آہستہ بولیں ... ہمت علی نے سن لیا تو دونوں کی خیر نہیں!
بس شمشاد بھائی۔۔۔۔ ان کو تو مرا ہاتھی سوا لاکھ میں ہو گیا۔
بس شمشاد بھائی۔۔۔۔ ان کو تو مرا ہاتھی سوا لاکھ میں ہو گیا۔
میں ایک قصہ سناتا ہوں :
ایک بادشاہ تھا جو سالوں سال اپنے محل سے دور جنگ و جدل میں ہی مصروف رہتا تھا۔ ایک دفعہ وہ کئی سالوں کے بعد اپنے محل میں واپس آیا تو ملکہ نے فرمائش کی کہ ہم نے دریا کی سیر کو جانا ہے۔ بادشاہ نے فوراً بجرا تیار کرنے کا حکم دیا۔ بجرا تیار ہو گیا تو بادشاہ اور ملکہ مع اپنی کنیز خاص کے بجرے میں جا بیٹھے۔ ابھی دریا میں تھوڑی ہی دور گئے تھے کہ بجرا ایک بھنور میں پھنس گیا۔ بادشاہ نے ملاح سے پوچھا یہ کیا ہوا تو ملاح بولا حضور کوئی بھی ایک سچا واقعہ سنا دیں، بجرا بھنور سے نکل جائے گا۔ اور اگر واقعہ سچا نہ ہوا تو، بادشاہ نے پوچھا، تو ملاح بولا کہ ہم سب بجرے سمیت اس بھنور میں غرق ہو جائیں گے۔
بادشاہ نے ملکہ کی کنیز خاص کو حکم دیا کہ تم کوئی سچا واقع سناؤ۔ کنیز نے پہلے تو آئیں بائیں شائیں کی، پھر بولی کہ میں ہوں تو ملکہ کی کنیز لیکن لین دین میں میں نے اپنا گھر ہی بھرا ہے، جہاں تک ہو سکا یہاں سے مال ادھر کرتی رہی ہوں۔
بات اس نے سچی کہی تھی، بجرا بھنور سے نکل کر آگے بڑھنے لگا۔ ابھی تھوڑی ہی دور گئے تھے کہ بھنور نے پھر آن لیا۔ بادشاہ کے استفسار پر ملاح نے پھر وہی بات دہرا دی کہ کوئی سچا واقعہ بیان کریں۔ بادشاہ نے ملکہ کو حکم دیا کہ تم کوئی سچا واقعہ بیان کرو۔ ملکہ نے کہا کہ بادشاہ سلامت یہ جو ہمارے بچے ہیں ان میں سے ایک بھی آپ سے نہیں ہے۔ بات ملکہ کی سچی تھی، بجرا بھنور سے نکل آگے بڑھنے لگا۔
پھر اتنے ہی فاصلے پر ایک اور بھنور کا سامنا ہوا۔ اب کے دفعہ بادشاہ نے کہا کہ میں نے ہمیشہ ظلم کا بازار گرم کیئے رکھا، مظلوموں پر ظلم و ستم کرتا رہا اور ظالموں کا ساتھ دیتا رہا اور جہاں تک ہو سکا اپنی رعایا کو بدحال رکھا۔ الغرض کہ کوئی ایسا حربہ نہیں چھوڑا جس سے عوام کو تنگ کیا جائے۔ بات بادشاہ کی سچی تھی۔ بجرہ بھنور سے نکل پھر آگے بڑھا۔
بجرے پر ملاح سمیت چار سوار تھے، تین بھنور آ چکے تھے اب چوتھے کی باری تھی کہ چوتھا بھنور بھی نمودار ہوا۔ بادشاہ کو معلوم تھا کہ سچا واقع بیان ہونا ہے تو اس نے ملاح کو حکم دیا کہ اس دفعہ تم کوئی سچا واقعہ بیان کرو۔
ملاح بولا، میں بہت عرصہ سے ملاح کے فرائض انجام دے رہا ہوں اور اس بجرے کو کَے رہا ہوں۔ میرے بجرے پر بہت لوگوں نے اور بہت ٹولیوں نے سفر کیا ہے جس میں اچھے برے ہر قسم کے ٹولے شامل ہیں لیکن جتنا حرامی ٹولہ آج میرے بجرے میں بیٹھا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں بیٹھا۔ معلوم نہیں اس بجرے کا کیا ہو گا۔
تو میرے ساتھیو معلوم نہیں ہمارے پاکستان کا کیا ہو گا۔ دعا کریں کہ اچھا ہی ہو۔