مولانا اصلاحی نے لکھا ‘‘۔
’’برادر مکرم شورش صاحب اورعزیز کوثر صاحب‘‘
’’السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ادھر کچھ عرصہ سے آپ دونوں کے اخبارات’’ چٹان ‘‘اور ’’شہاب‘‘میں نہ
ایت ناگوار قسم کی ذاتیاتی بحث چھڑی ہوئی ہے ۔اس سے مجھکو جہاں تک اندازہ ہے آپ دونوں کے مخلص قدر دانوں کو روحانی اذیت ہے ۔میں نے ایک بار ارادہ کیا کہ آپ دونوں صاحبوں سے ملکر خدا اور رسول کا واسطہ دیکر یہ التجا کروں کہ اس جنگ کو فی الفور بند کر دیجئے ،لیکن محض اپنی کم حیثیتی پر نگاہ کر کے یہ جرات نہ کر سکا مگر اب معاملہ نے جو سنگین نوعیت اختیار کر لی ہے جب میں اس کے دور رس نتائج پر قومی و اسلامی نقطہ نظر سے غور کرتا ہوں تو یہ محسوس کرتا ہوں کہ میں اخلاق اور انسانیت کا بھی اور آپ دونوں کا بھی مجرم ٹھہروں گا ۔اگر اس موقع پر وہ حق خیر خواہی ادا نہ کروں جو آپ دونو ں صاحبوں سے متعلق مجھ پر عاید ہوتا ہے ۔بلاشبہ یہ درجہ تو نہیں رکھتا کہ آپ لوگوں کو ئی نصیحت کر سکوں لیکن اس امر سے آپ دونوں میں سے کوئی مشکل ہی انکار کر سکے گا کہ یہ ناچیز آپ دونوں ہی سے یکساں طور پر دیرینہ روابط الفت و اخلاص رکھتا ہے ۔اس تعلق نے مجھے مجبور کیا ہے کہ میں آپ دونوں حضرات سے دست بستہ درخواست کروں کہ آپ اس بحث کو اپنے اخبارات میں بند کر دیجئے !گرچہ اس وقت جذبات کے اشتعال میں میری یہ درخواست ممکن ہے دل پر گراں گذرے لیکن اگر اپنے ایک مخلص کی درخواست سمجھ کر آپ دوستوں نے اس کی لاج رکھ لی تو اس سے میرا سر اونچا ہوگا اور میں اس کو اپنے رب کے سامنے سجدے میں ڈال دونگا کہ اس نے مجھ جیسے ناچیز سے ’’اصلاح ذات البین‘‘کی ایک خدمت لی جو شاید میری نجات کا ذریعہ بن سکے ‘‘۔
تاریخ درج نہیں ہے ۔تاہم مولانا نیازی نے لکھا ہے استاذ مکرم کا یہ والا نامہ ہمارے اصلاح احوال کے لئے کافی تھا