ایک نایاب مگر نادر خط

تلمیذ

لائبریرین
ان کانام تیسری مرتبہ بھی ٹیگ نہیں ہوا، جبکہ اوپر والی پوسٹ میں آپ کا نام ٹیگ ہوگیا ہے۔ یقینا میں کوئی غلطی کررہاہوں جو میری سمجھ سے باہر ہے۔:(
 
ان کانام تیسری مرتبہ بھی ٹیگ نہیں ہوا، جبکہ اوپر والی پوسٹ میں آپ کا نام ٹیگ ہوگیا ہے۔ یقینا میں کوئی غلطی کررہاہوں جو میری سمجھ سے باہر ہے۔:(
راشد صاحب کو میں بھی کرتا ہوں تو نہیں ہوتا پتہ نہیں کیا معاملہ ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
منصور صاحب، یہ ٹیگ کرنے والا معاملہ کچھ سمجھ نہیں آیا۔ کبھی ہو جاتا ہے اور کبھی اس@ والے طریقے سے نہیں ہوتا۔ اوپر ملاحظہ کریں، میں نے@ راشد اشرف صاحب کو دو مختلف مراسلات میں ٹیگ کیا ہے، لیکن نہیں ہوا۔ حالانکہ میں بطور خاص محتاط رہا کہ درمیان میں سپیس نہ آئے۔
قیصرانی
جی محترم جب ہم ٹیگ کرتے ہیں تو @ سے پہلے بھی ایک سپیس ہونی چاہیئے اور جہاں ٹیگ کا نام ختم ہو، وہاں بھی ایک سپیس ضروری ہے۔ اس طریقے کے مطابق کر کے دیکھیئے کہ کیا ایسا کرنے سے ٹیگ ہو جاتا ہے یا نہیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
اس کے علاوہ جب کسی نام کا کنفرم نہ ہو کہ ان کے نام میں کہاں سپیس ہے اور کہاں نہیں تو یہ دیکھیئے

1-7_zpsf4da359b.png


یعنی مطلوبہ یوزر کے نام پر ماؤس کا پوائنٹر لے جائیں تو نیچے سٹیٹس بار پر اس یوزر کا فل نام آ جاتا ہے۔ جہاں سپیس ہوگی وہاں - کا نشان لگا ہوگا اور جہاں سپیس نہیں وہ ایک ساتھ۔ اس طریقے میں اعراب بھی دکھائی دے جاتی ہیں۔ جیسے سرسری صاحب کے نام میں سرسری کے نیچے زیر موجود ہے۔ وہ ویسے دکھائی نہیں دیتی لیکن اس طریقے سے پتہ چل جاتا ہے :)
 

سید رافع

محفلین
مولانا اصلاحی نے لکھا ‘‘۔
’’برادر مکرم شورش صاحب اورعزیز کوثر صاحب‘‘
’’السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ادھر کچھ عرصہ سے آپ دونوں کے اخبارات’’ چٹان ‘‘اور ’’شہاب‘‘میں نہ
ایت ناگوار قسم کی ذاتیاتی بحث چھڑی ہوئی ہے ۔اس سے مجھکو جہاں تک اندازہ ہے آپ دونوں کے مخلص قدر دانوں کو روحانی اذیت ہے ۔میں نے ایک بار ارادہ کیا کہ آپ دونوں صاحبوں سے ملکر خدا اور رسول کا واسطہ دیکر یہ التجا کروں کہ اس جنگ کو فی الفور بند کر دیجئے ،لیکن محض اپنی کم حیثیتی پر نگاہ کر کے یہ جرات نہ کر سکا مگر اب معاملہ نے جو سنگین نوعیت اختیار کر لی ہے جب میں اس کے دور رس نتائج پر قومی و اسلامی نقطہ نظر سے غور کرتا ہوں تو یہ محسوس کرتا ہوں کہ میں اخلاق اور انسانیت کا بھی اور آپ دونوں کا بھی مجرم ٹھہروں گا ۔اگر اس موقع پر وہ حق خیر خواہی ادا نہ کروں جو آپ دونو ں صاحبوں سے متعلق مجھ پر عاید ہوتا ہے ۔بلاشبہ یہ درجہ تو نہیں رکھتا کہ آپ لوگوں کو ئی نصیحت کر سکوں لیکن اس امر سے آپ دونوں میں سے کوئی مشکل ہی انکار کر سکے گا کہ یہ ناچیز آپ دونوں ہی سے یکساں طور پر دیرینہ روابط الفت و اخلاص رکھتا ہے ۔اس تعلق نے مجھے مجبور کیا ہے کہ میں آپ دونوں حضرات سے دست بستہ درخواست کروں کہ آپ اس بحث کو اپنے اخبارات میں بند کر دیجئے !گرچہ اس وقت جذبات کے اشتعال میں میری یہ درخواست ممکن ہے دل پر گراں گذرے لیکن اگر اپنے ایک مخلص کی درخواست سمجھ کر آپ دوستوں نے اس کی لاج رکھ لی تو اس سے میرا سر اونچا ہوگا اور میں اس کو اپنے رب کے سامنے سجدے میں ڈال دونگا کہ اس نے مجھ جیسے ناچیز سے ’’اصلاح ذات البین‘‘کی ایک خدمت لی جو شاید میری نجات کا ذریعہ بن سکے ‘‘۔
تاریخ درج نہیں ہے ۔تاہم مولانا نیازی نے لکھا ہے استاذ مکرم کا یہ والا نامہ ہمارے اصلاح احوال کے لئے کافی تھا

طبعیت خوش ہوگئی اس منکسر المزاجی پر۔ اللہ اصلاحی صاحب اور تمام مرحومین کی مغفرت فرمائے۔
 
Top