صابرحسین
محفلین
مصر: حملہ آور کی شناخت ہو گئی
ان دھماکوں میں متعدد غیر ملکیوں سمیت اڑسٹھ افراد ہلاک ہوئے
مصری سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ شرم الشیخ میں ہونے والے حملے میں ملوث شخص کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔
مصرکے سکیورٹی ذرائع کے مطابق القاعدہ سے تعلق رکھنے والے موسیٰ بدران شرم الشیخ پر خود کش حملے میں ملوث ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دھماکے کے ملبے سے ملنے والے شواہد سے پتہ چلا ہے کہ موسیٰ بدران نے شرم الشیخ کے غزالہ گارڈن ہوٹل پر کار بم حملہ کیاجس میں کم از کم چونسٹھ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
ایک مبینہ حملہ آور کی لاش ملنے کی وجہ سے مصر کے حکام کا خیال ہے کہ ان شواہد کے بعد دھماکہ کرنے والوں کا پتہ چلانے میں مدد مل سکے گی۔
پولیس نے البتہ ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ ملبے سے ملنے والی لاش کے ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ موسیٰ بدران ہی غزالہ گارڈن ہوٹل پر ہونے حملے میں ملوث تھا۔
اس سے پہلے مصر کی حکومت نے ان اطلاعات کی تردید کی تھی کہ شرم الشیخ میں ہونے والے بم حملے میں پاکستانی ملوث ہیں۔
پاکستان میں مصر کے سفیر حسین حیدری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مصر کی حکومت نے پاکستان کے کسی شہری پر شرم الشیخ میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام نہیں لگایا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق جن پاکستانیوں پر شبہ ظاہر کیا گیا تھا وہ دراصل روزگار کی تلاش میں مصر آئے تھے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/story/2005/07/050727_egypt_bomber_ra.shtml
ان دھماکوں میں متعدد غیر ملکیوں سمیت اڑسٹھ افراد ہلاک ہوئے
مصری سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ شرم الشیخ میں ہونے والے حملے میں ملوث شخص کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔
مصرکے سکیورٹی ذرائع کے مطابق القاعدہ سے تعلق رکھنے والے موسیٰ بدران شرم الشیخ پر خود کش حملے میں ملوث ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دھماکے کے ملبے سے ملنے والے شواہد سے پتہ چلا ہے کہ موسیٰ بدران نے شرم الشیخ کے غزالہ گارڈن ہوٹل پر کار بم حملہ کیاجس میں کم از کم چونسٹھ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
ایک مبینہ حملہ آور کی لاش ملنے کی وجہ سے مصر کے حکام کا خیال ہے کہ ان شواہد کے بعد دھماکہ کرنے والوں کا پتہ چلانے میں مدد مل سکے گی۔
پولیس نے البتہ ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ ملبے سے ملنے والی لاش کے ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ موسیٰ بدران ہی غزالہ گارڈن ہوٹل پر ہونے حملے میں ملوث تھا۔
اس سے پہلے مصر کی حکومت نے ان اطلاعات کی تردید کی تھی کہ شرم الشیخ میں ہونے والے بم حملے میں پاکستانی ملوث ہیں۔
پاکستان میں مصر کے سفیر حسین حیدری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مصر کی حکومت نے پاکستان کے کسی شہری پر شرم الشیخ میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام نہیں لگایا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق جن پاکستانیوں پر شبہ ظاہر کیا گیا تھا وہ دراصل روزگار کی تلاش میں مصر آئے تھے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/story/2005/07/050727_egypt_bomber_ra.shtml